دینی تعلیم دنیا و آخرت دونوں سنوارتی ہے.
دینی تعلیم انسان کی زندگی میں ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ تعلیم نہ صرف ہمیں اللہ تعالیٰ کے قریب کرتی ہے بلکہ ہماری زندگی کو اخلاقی، روحانی، اور سماجی طور پر بھی سنوارتی ہے۔ دینی تعلیم کے بغیر انسان ایک نامکمل شخصیت ہوتا ہے کیونکہ یہ تعلیم ہمیں صحیح اور غلط کی تمیز، اخلاقیات کی پاسداری، اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی راہ دکھاتی ہے۔
قرآن مجید اور احادیث نبوی ﷺ میں دینی تعلیم کی اہمیت کو بار بار اجاگر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: "پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا" (العلق 96:1)، جو کہ تعلیم کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ اسی طرح، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے" (ابن ماجہ)، جو کہ دینی علم کی فرضیت کو ظاہر کرتا ہے۔
دینی تعلیم نہ صرف ہماری روحانی زندگی کو مضبوط بناتی ہے بلکہ یہ ہماری دنیاوی زندگی کے لئے بھی راہنمائی فراہم کرتی ہے۔ یہ ہمیں صبر، شکر، عدل، انصاف، اور احسان جیسے اخلاقی اقدار سکھاتی ہے جو کہ ایک بہتر انسان اور ایک بہتر معاشرہ بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
بغیر دینی تعلیم کے، انسان کی زندگی میں ایک خلاء رہتا ہے جو کہ دنیاوی علم سے پورا نہیں ہو سکتا۔ یہ تعلیم ہمیں اس بات کا شعور دیتی ہے کہ ہماری اصل کامیابی دنیاوی مال و دولت میں نہیں بلکہ اللہ کی رضا اور آخرت کی کامیابی میں ہے۔ اس لئے دینی تعلیم ہر مسلمان کی زندگی کا لازمی حصہ ہونا چاہئے تاکہ ہم ایک متوازن، بااخلاق اور کامیاب زندگی گزار سکیں۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں دینی تعلیم کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے کچھ اہم آیات اور احادیث پیش کی جاتی ہیں:
قرآن کی روشنی میں:
1. تعلیم کا حکم:
قرآن: "پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا" (العلق 96:1)
وضاحت: اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ کو سب سے پہلے تعلیم کا حکم دیا، جو کہ دینی تعلیم کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
2.علم کی فضیلت:
قرآن: "اللہ تم میں سے ایمان لانے والوں اور علم دیے جانے والوں کے درجات بلند کرے گا" (المجادلہ 58:11)
وضاحت: اللہ تعالیٰ نے علم والوں کے درجات بلند کرنے کا وعدہ کیا ہے، جو کہ علم کی فضیلت کو ظاہر کرتا ہے۔
3. توحید کی تعلیم:
قرآن: "اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ رحمٰن اور رحیم ہے" (البقرہ 2:163)
**وضاحت:** قرآن توحید کی تعلیم دیتا ہے، جو دینی تعلیم کا بنیادی اصول ہے.
حدیث کی روشنی میں:
1. علم حاصل کرنے کی فرضیت:
**حدیث:** "علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے" (ابن ماجہ)
**وضاحت:** یہ حدیث دینی علم حاصل کرنے کی فرضیت کو واضح کرتی ہے۔
2. علماء کی فضیلت:
**حدیث:** "علماء انبیاء کے وارث ہیں" (ابو داؤد)
**وضاحت:** علماء کی فضیلت اور ان کا مقام دینی تعلیم کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
3. علم کی جستجو:
حدیث: "علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے" (البیہقی)
**وضاحت:** یہ حدیث علم کی جستجو اور حصول کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، چاہے اس کے لئے کتنا ہی سفر کیوں نہ کرنا پڑے۔
قرآن و حدیث سے مزید مثالیں:
4. والدین کی تعلیم:
**قرآن:** "اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں" (التحریم 66:6)
**وضاحت:** والدین کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے اہل و عیال کو دینی تعلیم دیں تاکہ وہ جہنم کی آگ سے بچ سکیں۔
5. تعلیم و تربیت کا مقصد:
**حدیث:** "بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے" (بخاری)
**وضاحت:** یہ حدیث قرآن کی تعلیم دینے کی فضیلت اور دینی تعلیم کے اہم مقصد کو واضح کرتی ہے۔
دینی تعلیم کی ضرورت کئی اہم وجوہات کی بنا پر ہے:
1.اخلاقی ترقی: دینی تعلیم انسان کو اچھے اخلاق، حسن سلوک اور برائیوں سے بچنے کی تعلیم دیتی ہے۔
2.روحانی سکون: دینی تعلیم کے ذریعے انسان کو اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل ہوتی ہے، جو دل کو سکون اور اطمینان بخشتی ہے۔
3. معاشرتی ہم آہنگی: دینی تعلیم انسان کو دوسروں کے حقوق کا احترام کرنے اور ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں مدد دیتی ہے۔
4. اچھی رہنمائی: دینی تعلیم زندگی کے مختلف پہلوؤں میں صحیح راستے کی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
5. آخرت کی تیاری: دینی تعلیم انسان کو آخرت کی زندگی کی تیاری کے لئے رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
6.معنوی اقدار کی تربیت: دینی تعلیم فرد کو سچائی، انصاف، صبر، شکر اور ایثار جیسے معنوی اقدار کی تربیت دیتی ہے۔
7. فیملی سسٹم کی مضبوطی: دینی تعلیم خاندانی نظام کو مضبوط بناتی ہے، والدین اور بچوں کے درمیان محبت اور احترام کے رشتے کو فروغ دیتی ہے۔
8. ذہنی سکون اور تفکر: دینی تعلیم فرد کو مراقبہ، دعا اور تفکر کے ذریعے ذہنی سکون فراہم کرتی ہے اور زندگی کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔
9. معاشرتی برائیوں سے بچاؤ: دینی تعلیم نشے، جھوٹ، چوری، اور دیگر معاشرتی برائیوں سے بچنے کی تلقین کرتی ہے۔
10. علم کا فروغ: دینی تعلیم قرآن و سنت کی روشنی میں دنیاوی علم کے حصول کو بھی اہمیت دیتی ہے اور دونوں علوم کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی تعلیم دیتی ہے۔
11. انسانی حقوق کی تعلیم: دینی تعلیم انسان کو حقوق العباد کی تعلیم دیتی ہے، جس میں والدین، ہمسایوں، یتیموں اور معاشرے کے دیگر افراد کے حقوق شامل ہیں۔
12. قانونی اور عدالتی نظام: دینی تعلیم انصاف، عدل، اور قانون کی پاسداری کی تعلیم دیتی ہے، جو کہ ایک منصفانہ اور پرامن معاشرے کی تشکیل میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
13. اقتصادی اصول: دینی تعلیم اقتصادی انصاف، صدقہ، زکات، اور حلال کمائی کی اہمیت پر زور دیتی ہے، جو کہ معاشرتی خوشحالی کے لئے ضروری ہے۔
14. ماحولیاتی تحفظ: دینی تعلیم ماحول کے تحفظ اور قدرتی وسائل کے درست استعمال کی ہدایت دیتی ہے، جو کہ ماحول دوست رویوں کو فروغ دیتی ہے۔
15. جہاد اور امن: دینی تعلیم حقیقی جہاد کی تعلیم دیتی ہے، جو کہ نفس کی برائیوں کے خلاف لڑائی ہے، اور امن و امان کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔
16. شخصی ترقی: دینی تعلیم خود شناسی اور خود احتسابی کی ترغیب دیتی ہے، جس سے فرد اپنی کمزوریوں کو پہچان کر ان پر قابو پا سکتا ہے۔
17. تہذیب و تمدن: دینی تعلیم مختلف تہذیبوں اور تمدنوں کے درمیان ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دیتی ہے۔
18. فلاحی کام:کگ گھ دینی تعلیم خیرات، فلاحی کاموں اور خدمت خلق کی تعلیم دیتی ہے، جو معاشرے کی فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
19. علمی ورثہ: دینی تعلیم اسلامی تاریخ، علمی ورثہ اور علمی کارناموں سے آگاہ کرتی ہے، جو کہ مسلمانوں کی علمی شناخت کو مضبوط بناتا ہے۔
20. مذہبی روایات: دینی تعلیم مذہبی روایات، عبادات اور اسلامی ثقافت کی پاسداری سکھاتی ہے، جو کہ ایمان کی مضبوطی کے لئے ضروری ہے۔
21. بین المذاہب ہم آہنگی: دینی تعلیم دیگر مذاہب کے احترام اور ان کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کی ترغیب دیتی ہے، جو کہ عالمی امن کے لئے ضروری ہے۔
یہ تمام پہلو دینی تعلیم کی مزید گہرائی اور جامعیت کو ظاہر کرتے ہیں، جو فرد اور معاشرے دونوں کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
22. روحانی تربیت: دینی تعلیم انسان کی روحانی تربیت کرتی ہے اور اللہ سے تعلق کو مضبوط بناتی ہے، جو کہ ایمان کی مضبوطی کا باعث بنتا ہے۔
23. صبر اور شکر: دینی تعلیم صبر اور شکر کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، جو زندگی کے نشیب و فراز میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
24. حلال و حرام کی تمیز: دینی تعلیم حلال اور حرام کی پہچان سکھاتی ہے، جس سے انسان حلال روزی کماتا ہے اور حرام سے بچتا ہے۔
25. ازدواجی زندگی کی رہنمائی: دینی تعلیم ازدواجی زندگی کے اصول، میاں بیوی کے حقوق و فرائض اور خاندانی زندگی کے اہم پہلوؤں کی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
26. دعوت و تبلیغ: دینی تعلیم انسان کو دین کی دعوت اور تبلیغ کی اہمیت سے آگاہ کرتی ہے، جو کہ دین کی تبلیغ اور اشاعت میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
27. توبہ اور استغفار: دینی تعلیم انسان کو توبہ اور استغفار کی اہمیت سے روشناس کراتی ہے، جو کہ گناہوں سے پاکیزگی اور اللہ کی رضا کے لئے ضروری ہے۔
28. نیت کی درستگی: دینی تعلیم انسان کی نیت کو درست اور خالص بناتی ہے، جو کہ اعمال کی قبولیت کے لئے ضروری ہے۔
29. قوت ارادی: دینی تعلیم انسان کی قوت ارادی کو مضبوط بناتی ہے، جو کہ مختلف چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے ضروری ہے۔
30. اتحاد و اتفاق: دینی تعلیم اتحاد و اتفاق کی تعلیم دیتی ہے، جو کہ امت مسلمہ کی قوت اور ترقی کے لئے ضروری ہے۔
یہ تمام پہلو دینی تعلیم کی اہمیت اور ضرورت کو اور بھی واضح کرتے ہیں اور اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ دینی تعلیم انسان کی زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
پیشکش : محمد چاند علی اشرفی قمر جامعی
0 Comments