سرکاری نوکری کرنا کیسا

سرکاری نوکری کرنا کیسا؟


السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔ 

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ سے متعلق کہ اگر امام سنی ہو اور وہ سرکاری جوب کرتا ہو تو کیا وہ امامت کرسکتا ہے یا نہیں؟ 

بمعرفت

حافظ نور علی ۔ 

مدرس دارالعلوم معین الاسلام تھام ، بھروچ ، گجرات۔ 


الجواب بعون الملک الوھاب۔

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔ 

گورنمینٹ جاب (نوکری) کرنا فی نفسہ جائز ہے اس میں اصلٙٙا کوئی حرج و قباحت نہیں بشرطیکہ اس نوکری میں غیر شرعی کام نہ کرنا پڑتا ہو۔

 ہاں ! اگر اس سرکاری نوکری میں غلط کام کرنا پڑتا ہو جیسے کسی کو دھوکہ دینا ، شراب کی سپلائی کرنا وغیرہ اس طرح کے ناجائز کام انجام دینے پڑتے ہوں تو پھر ایسی نوکری چاہے سرکاری ہو یا پرائیویٹ یا ذاتی سب ناجائز و حرام ہے۔ 

حاصل جواب یہ ہے کہ ایسی نوکری کرنا جس میں جائز کرنا پڑتا ہو تو چاہے وہ سرکاری ہو یا پرائیویٹ وہ جائز و درست ہے۔ اور جس میں گناہ کا کام کرنا پڑے وہ ناجائز ۔ 

*اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فتاوی شارح بخاری ، جلد ۵/ میں لکھا ہے:*

اگر یہ گورنمنٹ کی ملازمت جائز ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور اگر یہ نوکری ناجائز و حرام ہے تو اسے امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے پڑھی ہوئی تمام نمازوں کا دہرانا واجب ۔ واللہ تعالی اعلم-

پس سوال میں مذکور زید جو جاب(نوکری) کرتا ہے وہ نوکری اگر جائز کام کی ہے تو وہ بالکل امامت کر سکتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں ۔

فقط واللہ و رسولہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم و احکم ۔ 

*کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــه:*

*محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ* 

خادم التدریس والافتا دارالعلوم اشرفیہ شیخ الاسلام و مرکزی دارالافتا، وخطیب و امام گلشن مدینہ مسجد ۔ واگرہ ، بھروچ ، گجرات، 

٢/جمادی الاولی ١۴۴٦/ ہجری 

۵/ نومبر ٢٠٢۴عیسوی۔

Post a Comment

0 Comments