عورت کے مرنے کے بعد کیا شوہر اس کا چہرہ دیکھ سکتا ہے؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کی بیوی ہندہ ہے ہندہ کا انتقال ہوا
کیا زید اپنی بیوی ہندہ کا چہرہ دیکھ سکتا ہے؟
بکر کہتا ہے کہ زید اپنی بیوی ہندہ کا چہرہ نہیں دیکھ سکتا اس لیے کہ ہندہ اب غیر محرم ہے اور باقی لوگ جو آئے ہوئے ہیں وہ سب کہتے ہیں کہ نہیں ہندہ زید کی بیوی ہے وہ دیکھ سکتا ہے ۔
صورت مسؤلہ میں بکر کا کہنا صحیح ہے یا پھر لوگوں کا کہنا صحیح ہے؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔
*سائل:*
محمد توفیق احمد گلبرگہ شریف کرناٹک
الجواب بعون الملک الوھاب
بکر غلط کہہ رہا ہے۔ صحیح یہ ہے کہ زید اپنی بیوی ہندہ کا چہرہ دیکھ سکتا ہے۔ جیساکہ
*بہار شریعت حصہ چہارم ، ص: ١٣۵/ اور فتاوی برکاتیہ ، ص: ٢۵٠/ میں ہے:*
"مرنے کے بعد عورت نکاح سے ضرور خارج ہوتی ہے لیکن شوہر اسے دیکھ سکتا ہے ، جنازہ اٹھا سکتا ہے اور قبر میں اتار سکتا ہے ۔ البتہ بلا حائل اس کے بدن کو ہاتھ نہیں لگا سکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عوام جو یہ مشہور ہے کہ شوہر عورت کے جنازے کو نہ کندھا دے سکتا ہے نہ قبر میں اتار سکتا ہے نہ منہ دیکھ سکتا ہے یہ محض غلط ہے ۔ صرف نہلانے اور اس کے بدن کو بلاحائل ہاتھ لگانے کی ممانعت ہے"۔
*اور ایسا ہی فتاوی امجدیہ ، جلد اول ، ص: ٣١٠/ میں ہے:*
"عورت کے بدن کو بلاحائل ہاتھ لگانا منع یے کہ مرنے کے بعد وہ تعلق قطع ہوگیا اب وہ مثل اجنبیہ ہے کہ بلا حائل چھو نہیں سکتا مگر دیکھنے کی اجازت ہے۔
*در مختار میں ہے:*
"ویمنع زوجھا من غسلھا و مسھا لا من النظر الیھا علی الاصح"۔
یعنی شوہر کے لیے عورت کو غسل دینا اور چھونا منع ہے دیکھنا منع نہیں یہی اصح ہے۔
فقط واللہ و رسولہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم و احکم ۔
*کتـــــــــــــــــــــــــــــــــــبه:*
*محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ*
خادم التدریس والافتا دارالعلوم اشرفیہ شیخ الاسلام و مرکزی دارالافتا، وخطیب و امام گلشن مدینہ مسجد ۔ واگرہ ، بھروچ ، گجرات،
٢٩/ربیع الآخر ١۴۴٦/ ہجری
٢/ نومبر ٢٠٢۴ عیسوی۔ بروز سنیچر
0 Comments