امریکہ کا ایران پر فضائی حملہ: تین ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا
تاریخ اشاعت: 22 جون 2025
تہران/واشنگٹن:
امریکہ نے ایران کے خلاف براہ راست فوجی کارروائی کرتے ہوئے ایرانی حدود میں موجود تین ایٹمی تنصیبات پر فضائی حملہ کیا ہے۔ یہ انکشاف سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج علی الصبح اپنے ایک بیان میں کیا۔
ٹرمپ کے مطابق، یہ کارروائی گزشتہ شب تقریباً 2:30 بجے (ایران کے مقامی وقت کے مطابق) کی گئی۔ حملے میں امریکی B‑2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں اور GBU‑57 قسم کے بھاری بموں کا استعمال کیا گیا جنہیں عام طور پر "بنکر-بوسٹر" کہا جاتا ہے۔ حملے میں ایران کی حساس ایٹمی تنصیبات — فورڈو، نطنز، اور اصفہان — کو نشانہ بنایا گیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا:
یہ ایک کامیاب اور مکمل طور پر درست حملہ تھا، جس کا مقصد ایران کے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے منصوبے کو روکنا ہے۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ تمام امریکی طیارے اور میزائل بحفاظت واپس لوٹ چکے ہیں، اور اس کارروائی میں امریکہ اور اسرائیل نے مشترکہ طور پر شرکت کی۔
![]() |
Israel iran war |
ایران کی جانب سے ابتدائی ردعمل
ایرانی حکام نے حملے کی تصدیق کی ہے لیکن نقصانات کی تفصیلات اب تک منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔ سرکاری سطح پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران اس حملے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہا ہے اور مناسب وقت پر جواب دیا جائے گا۔
عالمی ردعمل
بین الاقوامی سطح پر اس حملے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ اور کئی یورپی ممالک نے امریکی اقدام کو "بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی" قرار دیتے ہوئے فوری تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ آسٹریلیا کے گرین پارٹی لیڈر نے اسے "واضح طور پر اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی" قرار دیا۔
پس منظر
یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی افواج نے ایرانی سرزمین میں براہ راست حملہ کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب اسرائیل اور ایران کے درمیان پہلے ہی تناؤ کی فضا قائم ہے۔
مزید تفصیلات کا انتظار
ابھی تک ایران کے اندر موجود میڈیا اور سرکاری ذرائع سے حملے کے نقصانات یا ہلاکتوں کی کوئی مستند اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ دنیا بھر میں اس حملے کے سیاسی، سفارتی اور عسکری اثرات پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔
0 Comments