15 اگست کی تقریر

15 اگست کی تقریر
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الحمد للہ رب العالمین، والصلوٰۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین، اما بعد!

آج کا دن 15 اگست ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ غلامی کی صدیوں طویل رات کے بعد جب آزادی کا سورج طلوع ہوا تو اس کے پیچھے کتنی قربانیاں، کتنے آنسو، اور کتنا لہو شامل تھا۔ یہ آزادی ہمیں کسی نے پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی، یہ ہمیں اُن مجاہدین کے خون کے بدلے ملی جنہوں نے اپنے خوابوں کی قیمت اپنی جانوں سے چکائی۔

1857 سے 1947 تک – قربانیوں کی داستان

ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کی ابتدا بہت پہلے سے ہو چکی تھی۔ 1857 کی جنگِ آزادی میں بہادر شاہ ظفر نے دہلی کے تخت پر بیٹھ کر آزادی کا اعلان کیا، مگر انجام قید و جلاوطنی تھا۔ رانی لکشمی بائی جھانسی کے قلعے سے نکل کر میدانِ جنگ میں شہید ہوئیں۔ مولوی احمد اللہ شاہ فیض آبادی نے انگریزوں کے خلاف بغاوت میں اہم کردار ادا کیا۔ ٹیپو سلطان نے فرمایا تھا:

"شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے"
اور اس پر عمل کر کے جان قربان کر دی۔

پھر وہ وقت آیا جب انگریزوں کے جبر کے خلاف مختلف تحریکیں چلیں۔ بال گنگا دھر تلک نے اعلان کیا:

"سوراج میرا جنم سِدھ ادھیکار ہے"
مولانا ابوالکلام آزاد نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں مگر جھکے نہیں۔ شہید اشفاق اللہ خان اور رام پرساد بسمل نے "انقلاب زندہ باد" کا نعرہ لگایا اور ہنستے ہنستے پھانسی کے پھندے کو چوما۔ بھگت سنگھ، راج گرو اور سکھدیو نے وطن کی آزادی کے لیے اپنی جوانی قربان کر دی۔

یہ فہرست ختم نہیں ہوتی۔ ہزاروں گمنام شہید، وہ لوگ جن کے نام تاریخ میں نہیں مگر جن کے لہو کی خوشبو آج بھی اس مٹی میں بسی ہے، انہوں نے مل کر غلامی کی زنجیریں توڑیں۔

آزادی کا اصل مطلب

آزادی کا مطلب صرف انگریز کی حکومت سے نجات نہیں، بلکہ ظلم، ناانصافی، فرقہ پرستی، کرپشن اور جہالت سے آزادی ہے۔ آزادی یہ ہے کہ ہم اپنی سرزمین پر عزت، انصاف، اور ایمان کے ساتھ جی سکیں۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:

"إِنَّ اللّٰهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ"
(بیشک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے — سورۃ الرعد: 11)

یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک مضبوط اور آزاد رہے تو ہمیں اپنی حالت بدلنی ہوگی۔ سچائی، دیانت، قربانی اور اتحاد کو اپنانا ہوگا۔

یاد رکھنے کا حق

آج ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں، اپنی مرضی سے اپنے عقیدے کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں، مگر کیا ہم نے کبھی سوچا کہ اگر وہ قربانیاں نہ ہوتیں تو ہم کہاں ہوتے؟ کیا ہم نے ان شہداء کے خون کا حق ادا کیا؟

ہمیں اپنے بچوں کو بھگت سنگھ کی جرات، اشفاق اللہ خان کی وفا، مولانا آزاد کی بصیرت، اور ٹیپو سلطان کے عزم کا قصہ سنانا ہوگا۔ تاکہ وہ جانیں کہ آزادی کی قیمت کیا ہوتی ہے، اور وہ اس کی حفاظت کے لیے تیار رہیں۔

آج کا عہد

آج کے دن ہم سب کو یہ عہد کرنا ہوگا:

ہم اپنے ملک میں فرقہ واریت اور


 نفرت کو جگہ نہیں دیں گے۔

ہم تعلیم، عدل، اور امن کو عام کریں گے۔

ہم قانون کی پاسداری کریں گے۔

ہم اپنے دین اور وطن کی حفاظت کریں گے۔

یہی وہ جذبہ ہے جو ہماری آزادی کی ضمانت ہے۔

آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ملک کو ہر فتنہ و فساد سے محفوظ رکھے، اسے ترقی کی راہوں پر گامزن کرے، اور ہمیں ان شہداء کی قربانیوں کا حق ادا کرنے والا بنائے۔ آمین۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.



Post a Comment

0 Comments