مسافرکی جمعہ میں امامت کا حکم
سوال: کیا فقہِ حنفی کے مطابق ایک مسافر (جس کے لیے قصر کی نماز واجب ہے) جمعہ کی نماز میں امام بن سکتا ہے؟
اگرامام مسافرہو اورمقتدی مقیم ہوں یا امام اور مقتدی دونوں مسافر ہوں، تو کیا ایسی صورت میں جمعہ درست ہو جائے گا؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں
الجواب وبالله التوفيق:
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد الأنبياء والمرسلين، وعلى آله وصحبه أجمعين، أما بعد:
فقہِ حنفی کے مطابق مسافر پر جمعہ کی نماز فرض نہیں، بلکہ وہ اس سے معذور ہے، البتہ اگر وہ جمعہ ادا کرے تو اس کی نماز صحیح اور درست ہے اور فرضِ وقت (یعنی ظہر) ادا ہو جاتا ہے۔
اسی طرح اگر مسافر جمعہ کی امامت کرے تو امامت جائز ہے، خواہ مقتدی مقیم ہوں یا مسافر۔
یہ بات فقہِ حنفی کی متعدد معتبر کتب میں صاف الفاظ میں بیان کی گئی ہے۔
دلائل و مراجع:
الفتاویٰ الهندیة (المعروفة بالفتاویٰ العالمگیریة):
وَيَجُوزُ لِلْمُسَافِرِ وَالْعَبْدِ وَالْمَرِيضِ أَنْ يُؤُمُّوا فِي الْجُمُعَةِ، وَتَنْعَقِدُ الْجُمُعَةُ بِهِمْ، كَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّةِ.
(الفتاویٰ الهندیة، ج۱، ص۱۵۳، باب صلاۃ الجمعۃ)
ترجمہ: "مسافر، غلام اور مریض جمعہ میں امامت کر سکتے ہیں، اور ان کی امامت سے جمعہ منعقد بھی ہو جاتا ہے، جیسا کہ تاتارخانیہ میں ہے۔"
رد المحتار علی الدر المختار (ابن عابدین شامی):
ويصلح للإمامة فيها من صلح لغيرها، فجازت للمسافر والعبد والمريض، وتنعقد الجمعة بهم.
(رد المحتار، ج۲، ص۱۵۲)
ترجمہ: "جو شخص عام نمازوں میں امامت کے قابل ہے، وہ جمعہ میں بھی قابلِ امامت ہے؛ اس لیے مسافر، غلام اور مریض کی امامت بھی درست ہے، اور ان کے ذریعہ جمعہ منعقد ہو جاتا ہے۔"
الہدایہ (شرح بدایة المبتدی):
والجمعۃ تصحّ بإمامٍ مسافرٍ، لأنّها لا تختصّ بالمقیم.
(ہدایہ، ج۱، ص۱۱۴)
ترجمہ: "جمعہ مسافر امام کے ساتھ صحیح ہو جاتا ہے، کیونکہ جمعہ کا تعلق صرف مقیم سے خاص نہیں۔"
بحر الرائق:
إنّ من لا جمعة عليه، إن أدّاها جاز عن فرض الوقت.
(بحر الرائق، ج۲، ص۱۶۸)
ترجمہ: "جس پر جمعہ فرض نہیں، اگر وہ جمعہ پڑھ لے تو اس کی فرضِ وقت (ظہر) ادا ہو جاتی ہے۔"
تفصیل:
پہلی صورت: امام مسافر، مقتدی مقیم
اگر امام مسافر ہے اور مقتدی مقیم ہیں، تو جمعہ کی امامت جائز ہے۔
ایسی نماز میں جمعہ صحیح طور پر قائم ہو جائے گا، اور مقتدیوں کی جمعہ ادا ہو جائے گی۔
فقہاء نے وضاحت کی ہے کہ چونکہ مسافر شرعاً نمازِ جمعہ کی ادائیگی کا اہل ہے، اس لیے اس کی امامت میں کوئی قباحت نہیں۔
دوسری صورت: امام و مقتدی دونوں مسافر
اگر امام اور مقتدی دونوں مسافر ہوں، تو بھی جمعہ کی نماز ادا کی جا سکتی ہے۔
اگرچہ ان پر جمعہ فرض نہیں، لیکن جب وہ اجتماعِ جمعہ کی شرائط (جیسے جماعت، اذان، خطبہ وغیرہ) پوری کریں، تو ان کا جمعہ درست اور مقبول ہے۔
خلاصہ و حکمِ شرعی:
فقہِ حنفی کے مطابق:
مسافرپرجمعہ فرض نہیں۔
اگروہ جمعہ ادا کرے تو فرضِ وقت ادا ہو جاتا ہے۔
مسافرکی جمعہ میں امامت جائز ہے۔
چاہے مقتدی مقیم ہوں یا مسافر — دونوں صورتوں میں جمعہ صحیح ہو گا۔لہٰذا شرعاً مسافر کو جمعہ میں امامت کرنے کی اجازت ہے، اور اس کی امامت سے جمعہ منعقد ہو جاتا ہے۔
والله أعلم بالصواب

0 Comments