شریعت طریقت اور حقیقت کا بیان۔ .Shariat,Tariqat Aur Haqiqat Ka Bayan

ملا علی قاری لکھتے ہیں :

ملت اسلامیہ کے ظاہر کو شریعت، باطن کو طریقت اور اس کے خلاصہ کو حقیقت کہتے ہیں. شریعت بدن کا حصہ ہے، طریقت قلب کا حصہ ہے اور حقیقت روح کا حصہ ہے. شریعت میں احکام کی اطاعت ہے، طریقت میں علم اور معرفت ہے، اور حقیقت میں مشاہدہ ربوبیت ہے. اگر شریعت حقیقت سے مؤید نہ ہو تو وہ غیر مقبول ہے، اور اگر حقیقت شریعت سے مقید نہ ہو تو وہ غیر معتبر ہے.  شریعت احکام کی اطاعت ہے اور حقیقت قضاوقدر کا مشاہدہ ہے. (المرقات ج 1 ص 248).

      ایک قول یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے اقوال شریعت ہیں، آپ کے افعال طریقت ہیں اور آپ کے احوال حقیقت ہیں. اور تحقیق یہ ہے کہ تمام فرائض،واجبات سنن اور مستحبات پر عمل کرنا اور تمام محرمات اور مکروہات سے بچنا شریعت ہے اور شیخ طریقت نے جو اوراد اور وظائف بتائیں اور سلوک کے لیے جو ہدایات دیں ان پر عمل کرنا طریقت ہے اور جب دل تجلیات الہیہ کے لیے آئینہ ہو جائے اور نیند اور بیداری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رابطہ ہو جائے تو یہ حقیقت ہے. بعض علماء نے کہا ہے کہ جسم کے اعضاء کو گناہوں سے روکنا شریعت ہے اور دل کو گناہوں کی خواہشوں اور ذہن کو اس کے تصورات سے روکنا طریقت ہے اور جب یہ حالت ہو کہ بغیر کسی کوشش اور کسب کے دل و دماغ میں گناہ کی خواہش اور تصورات نہ آئیں تو یہ حقیقت ہے اور یہ بہت عمدہ قول ہے.

         (تبیان القرآن)



Post a Comment

0 Comments