وضو کا مسنون طریقہ (سنی،حنفی) Wazu ka Masnoon Tariqa

  

وضو کا مسنون طریقہ (سنی،حنفی)  Wazu ka Masnoon Tariqa
وضو کا مسنون طریقہ (سنی،حنفی)  Wazu ka Masnoon Tariqa

وضو کا مسنون طریقہ (سنی،حنفی) 

قبلہ کی طرف منہ کرکے اونچی جگہ پر بیٹھنا مستحب ہے۔

    وضو کے لیے نیت کرنا سنت ہے،نیت نہ ہو تب بھی وضو ہو جائےگامگرثواب نہیں ملےگا.نیت دل کےارادے کو کہتے ہیں. دل میں نیت ہوتے ہوئے زبان سے بھی کہناافضل ہے۔لہذا زبان سےاس طرح نیت کریں کہ میں اللہ عزوجل اللہ کےحکم بجالانےاور پاکی حاصل کرنےکےلئےوضوکررہاہوں. 

زبان سےبسم اللہ کہہ لیں کیوں کہ یہ سنت ہے۔ بلکہ بسم اللہ والحمدللہ کہہ لیں کہ جب تک باوضورہے گا فرشتےنیکیاں لکھتےرہیں گے.(1).

     اب دونوں ہاتھ تین تین بارپہنچوں تک دھو لیں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کا خلال بھی کریں. کم از کم تین تین بار دائیں بائیں اوپر نیچے کے دانتوں میں مسواک بھی کریں(اگر مسواک نہ ہو تو انگلی سے دانت صاف کریں) اور ہر بارمسواک کودھو لیں. حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمد ابن محمد ابن محمد غزالی علی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: مسواک کرتے وقت نماز میں قرآن مجید کی تلاوت اور ذکر اللہ کے لئے منہ پاک کرنے کی نیت کرنی چاہیے.(2)

    اب دائیں ہاتھ کے تین چلو پانی سے اس طرح تین کلیاں کریں کہ ہر بار منہ کےہرپرزےپر(حلق کے کنارے تک)  پانی بہ جائے، اگر روزہ نہ ہو تو غرغرہ بھی کر لیں (اورہربارنل بندکر لیں).

    پھردائیں ہاتھ کے تین چلو پانی سے تین بار ناک میں نرم گوشت تک پانی چڑھائیں اور اگر روزہ نہ ہو تو ناک کی جڑ تک پانی پہنچائیں. اب بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرلیں اور چھوٹی انگلی ناک کے سوراخ میں ڈال کر اچھی طرح صاف کر لیں.

    تین بار مکمل چہرہ اس طورپردھوئیں کہ جس جگہ سےعادتا سر کے بال اگنا شروع ہوتے ہیں، وہاں سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک ہر جگہ اچھی طرح پانی بہ جائے. اگر داڑھی ہے اور حالت احرام میں نہیں ہیں تو اس طرح خلال کریں کہ انگلیوں کو گلے کی طرف سے داخل کر کے سامنے کی طرف نکالیں. یہی خلال کا طریقہ ہے... (اگر آپ کو خلال یا مسح کا طریقہ سمجھ میں نہ آئے تو ہمارے آفیشل یوٹیوب چینل پر وضو کا مکمل مسنون طریقہ ضرور ملاحظہ فرمائیں)

    پھر پہلےسیدھے یعنی دائیں ہاتھ اور پھربائیں ہاتھ کی انگلیوں کے سرے سے دھونا شروع کریں اور کہنیوں سمیت تین تین بار دھوئیں، دونوں ہاتھ آدھے بازو تک دھونا مستحب ہے 

    اکثر لوگ چلو میں پانی لے کر پہنچے تک تین بار چھوڑ دیتے ہیں کہ کہنی تک پانی خود بخود بہتا چلا جاتا ہے. اس طرح سے کہنی اور کلائی کی کروٹوں پر پانی نہ پہنچنے کا سخت اندیشہ ہے. لہذا بیان کردہ طریقوں پر ہاتھ دھوئیں. اب چلو بھر کر کہنی تک پانی بہانے کی حاجت نہیں ہوگی بلکہ بلا ضرورت شرعیہ ایسا کرنا پانی کا اسراف ہے.

    اب سر کا مسح اس طریقے سے کریں کہ دونوں انگوٹھوں اورشہادت کی انگلیوں کو چھوڑ کر، دونوں ہاتھ کی تین انگلیوں کے سرے ایک دوسرے سے ملا لیں اور پیشانی کے بال یا کھال پر رکھ کر کھینچتےہوئے گدی تک اس طرح لے جائیں کہ ہتھیلیاں سر سے جدا رہیں. پھر گدی سے ہتھیلیاں کھینچتے ہوئے پیشانی تک لے آئیں.(3) کلمے کی انگلیاں اور انگوٹھے اس دوران سر پر بالکل مس نہ ہونے پائیں. پھر کلمے کی انگلیوں سے دونوں کانوں کی اندرونی سطح کا اور انگوٹھوں سے دونوں کانوں کی باہری سطح کاخوب مسح کریں اور چھنگلیاں یعنی چھوٹی انگلیاں کانوں کے سوراخوں میں داخل کریں اور انگلیوں کی پشت سے گردن کے پچھلے حصے کا مسح کریں. بعض لوگ گلےاور دھلے ہوئے ہاتھوں کی کہنیوں اور کلائیوں کا مسح کرتے ہیں یہ سنت نہیں ہے. 

سر کا مسح کرنے سے پہلے ٹونٹی اچھی طرح بند کرنے کی عادت بنالیں. بلا وجہ نل کھلا چھوڑ دینا یا ادھورا بند کرنا کہ پانی ٹپک کر ضائع ہوتا رہے یہ بالکل اسراف و گناہ ہے.

    پہلے دایاں پھر بایاں پاؤں ہر بار انگلیوں سے شروع کر کے ٹخنوں کے اوپر تک بلکہ مستحب یہ ہے کہ آدھی پنڈلی تک تین تین بار دھو لیں. دونوں پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنابھی سنت ہے لہذا خلال کریں. خلال کا مستحب طریقہ یہ ہے بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے دائیں پاؤں کی چھنگلیا کا خلال شروع کر کے انگوٹھے پر ختم کریں اور بائیں ہاتھ ہی کی چھنگلیا سے بائیں پاؤں کے انگوٹھے سے شروع کر کے چھنگلیا پر ختم کریں.(4) 

 حجۃ الاسلام،حضرت سیدنا امام غزالی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: کہ ہرعضو(اعضائے مغسولہ میں سے) دھوتے وقت یہ امید کرتا رہے کہ میرے اس عضو کے گناہ نکل رہے ہیں.(5).    واللہ اعلم بالصواب


حوالہ جات۔۔۔

1)...المعجم الصغير للطيرانی ج 1ص 73

(2)...احیاء العلوم ج 1 ص 182

(3)... سر پر مسح کا ایک طریقہ یہ بھی تحریر ہے ہے اس میں بالخصوص اسلامی بہنوں کے لیے زیادہ آسانی ہیں. چنانچہ لکھا ہے مسح سر میں ادائے سنت کو یہ بھی کافی ہے کہ انگلیاں سر کے اگلے حصے پر رکھے اور ہتھیلیاں سر کی کروٹوں پر اور ہاتھ جما کر گدی تک کھینچتا لے جائے.(فتاویٰ رضویہ مخرجہ ج 4 ص 621)

(4)...عامہ کتب

(5)...احیاء العلوم ج1ص183ملخصا)





Post a Comment

1 Comments

Unknown said…
ماشاء اللہ