حضور امام الاتقیا، زبدة الاصفیا، منبعِ فیوض مخدوم سمنانی، عالم ربّانی، عارف حقانی، سلطان الواعظین حضرت علامہ *سید احمد اشرف* اشرفی جیلانی قدس سرہ النورانی
تعارف:
اسمگرامی : سید احمد اشرف۔
القابات: عالم ربّانی، سلطان الواعظین۔
ولادت باسعادت: 4 شوال المکرم 1286ھ بروز جمعہ بوقت صبح صادق آپ کی ولادت
باسعادت ہوئی۔
خانوادہ غوثیہ چشتیہ اشرفیہ کے دستور کے مطابق چار سال چار ماہ چار دن
میں اکابرین خانوادۂ اشرفیہ کی موجودگی میں غوث وقت حضرت مولانا شاہ آل احمد محدث
پھلواروی مدنی (علیہ الرحمہ) نے بسم اللہ خوانی کرائی۔
*تعلیم
وتربیت:* ابتدائی تعلیم کے مراحل گھر پر ہی بزرگوں کے زیر سایہ طے فرماکر درس نظامیہ
کی تعلیم کیلئے مولانا لطف اللہ علی گڑھی علیہ الرحمہ کی خدمت میں علی گڑھ چلے گئے,
یہیں آپ کو خواب میں دونوں عالم کے مالک ومختار ﷺ کا دیدار نصیب ہوا، اور سرکار دوعالم
ﷺ نے عالم رؤیا میں آپ کی دستار بندی فرمائی۔
اس کرم نوازی کے بعد آپ نے کسی مدرسہ سے دستار نہیں لی۔ سبحان اللہ۔
*آپ
کی دستار بندی عالم رویا میں خود*
*اپنے
ہاتھوں سے نبئ پاک نےکی بالیقیں*
*بیعت
و خلافت:* علوم ظاہری کی تکمیل کے بعد آپ نے علوم باطنی و تکمیل سلوک کیلئے اپنے والد
بزرگوار مخدوم الاولیاء، محبوب ربّانی، شیخ المشائخ سید شاہ ابواحمد علی حسین اشرفی
جیلانی المعروف اعلیٰحضرت اشرفی میاں (قدس سرہ) کے دست حق پرست پر بیعت کی پھر اپنے
پیرومرشد کے زیر سایہ سلوک کی منازل کو طے کرنے کے بعد جملہ سلاسل کی اجازت وخلافت
اپنے والد بزرگوار سے حاصل کی اور بہت کم مدت میں کمالات روحانی سے متصف ہوئے۔
*سلطان
الواعظین:* آپ ایک بہترین خطیب تھے، جب آپ خطاب فرماتے تھے تو سامعین اپنا ہوش وحواس
کھو بیٹھتے تھے, بالخصوص معراج النبی ﷺ پر تقریر کرتے تو لوگ آپ کی جانب دیکھنے کے
بجائے آسمان کی جانب دیکھا کرتے تھے کہ کہاں سواری رسول مقبول ﷺ جارہی ہے، بارہا ایسا
ہوا کہ لوگ چیخیں مار کر بیہوش ہوجاتے اور کتنے لوگ ایسے ہوتے جو بیخودی میں گریبان
پھاڑ ڈالتے تھے۔
آپ کی خطابت کے سلسلے میں مخدوم المشائخ حضرت سید محمد مختار اشرف اشرفی
جیلانی المعروف سرکار کلاں علیہ الرحمہ نے ایک مرتبہ حضور خسروِ دربار اشرفی صدرالافاضل
فخرالاماثل علامہ سید محمد نعیم الدین اشرفی مرادآبادی علیہ الرحمہ سے پوچھا کہ: *حضرت
والد بزرگوار کی خطابت کیسی ہوتی تھی؟*
تو حضور صدرالافاضل علیہ الرحمہ
نے جواب میں فرمایا کہ:
*"حضرت
کی خطابت بس یوں سمجھیے کہ حضرت محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ کی خطابت ان کے مقابلے میں
ایک بال کے برابر ہے۔"* اللہ اکبر!
آپ کی تبحر علمی کے بارے میں ایک مرتبہ حضور محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ
نے فرمایا:
*"واللہ
میں حضور پیر ومرشد رحمتہ اللہ علیہ کی نقل کرتا ہوں اس پر دنیا مجھے محدث اعظم ہند
کہتی ہے اگر حضور مولانا سید احمد اشرف اشرفی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے علوم ظاہری
وباطنی سے ایک آنہ بھی پایا جاتا تو نہ معلوم دنیا والے مجھے کیا کہتے۔"* اللہ اکبر!
*وصال
پاک:* حضرت عالم ربّانی قدس سرہ نے بحالت نماز 14 ربیع الثانی 1347ھ کو بعد مغرب وصال
فرمایا۔
آپ کے والد ماجد ہمشبیہ غوث الثقلین، شیخ المشائخ اعلیٰحضرت اشرفی میاں
(قدس سرہ) نے نماز جنازہ کی امامت فرمائی اور ارشاد فرمایا:
*"میں
اکثر بزرگوں کے جنازہ میں شریک ہوا ہوں مگر اس قدر ہجوم اور اس شان کا جنازہ کسی کا
نہیں دیکھا۔"*
آپ کا مزار پُرانوار نیرشریف کے جنوبی کنارے میں آستانۂ اعلیٰحضرت اشرفی
میاں میں حضور علامہ سید شاہ اشرف حسین اشرفی جیلانی اور اعلیٰحضرت اشرفی میاں علیہم
الرحمہ کے درمیان مرجع خلائق ہے۔
اللہ رب العزت حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صدقے میں ہمیں حضور
سلطان الواعظین علیہ الرحمہ کے فیضان سے مالامال فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
✍🏻 اسیر اشرف الاولیاء
محمد ساجد حسین اشرفی
0 Comments