نمازِ وتر میں دعائے قنوت پڑھنے کا کیا حکم ہے ۔ فرض ہے یا واجب ہے یا سنت؟

سوال:  علمائے کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ میں یہ مسئلہ دریافت ہے کہ نمازِ وتر میں دعائے قنوت پڑھنے کا کیا حکم ہے ۔ فرض ہے یا واجب ہے یا سنت ؟ اور قنوت کے لیے کیا کوئی مخصوص دعا پڑھنا واجب ہے یا کوئی بھی دعا پڑھنا کافی ہوگا ؟ مدلل جواب عنایت فرما کر عند اللہ مأجور ہوں.

      

الجواب:   نمازوترمیں دعاۓقنوت کاپڑھنا واجب ہے,اور اس میں کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں,بہتروہ دعائیں ہیں جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں, اورسب سے مشہور دعا "اللہم نستعینک"والی ہے,البتہ اگر کسی کو یہ دعائیں یاد نہ ہو تو وہ دوسری کوئ بھی دعا پڑھ سکتا ہے,مگر بلا وجہ مسنون دعائیں ترک نہ کرنی چاہئیے.

      ردالمحتار اور درمختار میں ہے: ”وہو مطلق الدعاء“ أي: القنوت والواجب یحصل بأی دعاء کان کما في النہر، وأما خصوص ”اللہم إنا نستعینک“ فسنة فقط حتی لو أتی بغیرہ جاز إجماعاً (شامي: ۲/ ۱۶۳) ویسنّ الدعاء المشہور (درمختار مع شامی: ۲/ ۴۴۲)، ومن لا یحسن القنوت یقول: ”ربنا آتنا في الدنیا حسنة“ الآیة وقال أبو اللیث: یقول: اللہم اغفرلي یکررہا ثلاثا، وقیل: یقول: یا ربّ ثلاثا، ذکرہ في الذخیرة (شامي: ۲/ ۴۴۳)اور البحرالرائق میں ہے:"قرأۃالقنوت فی الوتر واجبہ وأن المراد بالقنوت الدعا ولا یختخص بلفظ حتی قال بعضھم الأفضل أن لایؤقت دعا منھم من قال بہ اِلا دعا المعروف "اللہم نستعینک"الی آخرہ واتفقواعلی أنہ دعا بغیرجاز".(البحرالرائق شرح کنزالدقائق)

اور اسی طرح بہار شریعت میں ہے:"دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں  کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں،بہتر وہ دعائیں ہیں جو نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اوران کےعلاوہ کوئی اور دعا پڑھے جب بھی حرج نہیں، سب میں زیادہ مشہوردُعا یہ ہے۔اللہم نستعینک",الی آخرہ.و

اللہ تعالی اعلم

 


Post a Comment

0 Comments