گستاخ رسول کی سزا، حضور علیہ السلام کو گالی دینے والے کی توبہ

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک مرد مسلمان نے بحالت غضب و شرارت ذات اقدس نبی اکرم صلی الله تعالی علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی اور سب و شتم کا مرتکب ہوا۔ کیا اس شخص کی توبہ برائے شریعت مقبول ہے اگر وہ صدق دل سے توبہ کرے۔؟ یا وہ بہر صورت واجب القتل ہے۔


الجواب: حنفی مسلک و مذہب میں شان رسالت مآب علیہ الصلوۃ والسلام کی بابت گستاخانہ کلمات اور توہین آمیزبات کہنے والے مرتد کی توبہ قبول ہوتی ہے۔ اس فعل مذموم اور ملی شنیع سے مرتد ضرور ہو جاتا ہے لیکن اس کی توبہ شرعامقبول ہوگی ۔ اگرچہ بعض اکابر فقہائےاحناف نے اس مرتد کے لئے واجب القتل ہونا ضروری قرار دیا ہے اور اس کی توبہ قبول نہ ہونے کی تصریح کی ہے مگر ہمارے امام اعظم علیہ الرحمہ کا مسلک ومذہب توبہ قبول ہونے کا ہی ہے۔ لہٰذا شان رسالت میں گستاخی کرنے والا اور توہین کرنے والا مسلمان اگر توبہ کرے اور از سرنو اسلام لائے تو اس کی توبہ قبول ہوگی ورنہ وہ واجب القتل ہو گا۔ ردالمحتار مصری جلد ثالث ص٣١٦ میں ہے۔ان مذهب أبي حنيفة و أصحابه القول بقبول التوبة.

امام ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب کامذ ہب مرتد کے توبہ کے قبول ہونے کا ہے۔

اسی میں ہے۔ فهذا ايضا صريح في أن مذهب أبي حنيفة القبول.نیز یہ بات بھی اس امر میں صریح ہے کہ ابوحنیفہ کا مذہب قبول توبہ کا ہے۔اسی کے ص ا۳ میں ہے و عامة هؤلاء لما ذكروا المسئلة قالوا خلافا لأبي حنيفة والشافعی و قولهما أي ابي حنيفة والشافعی ان كان مسلما يستتاب فان تاب والا قتل كالمرتد.

مرتد کے توبہ قبول نہ ہونے کے قائلین میں سے عام علماء،جب اس مسئلہ کو ذکر کرتے ہیں تو کہتے ہیں ۔ اس مسئلہ میں ابوحنیفہ اور شافعی کا اختلاف ہے۔ ان دونوں حضرات کا یہ کہنا ہے کہ اگر توہین رسالت کا ارتکاب کسی مسلمان سے ہواہے تو اس سے توبہ کا مطالبہ کیا جا ئے گا ۔ اگر وہ توبہ کر لے تو فبھا ورنہ مرتد کی طرح اسے قتل دیا جائے گا۔


در مختار مصری جلد ثالث ص ٣١٧ میں ہے۔وقد صرح في النتف و معين الحكام و شرح الطحاوی و حاوى الزاهدي وغيرها بأن حكمه كالمرتدولفظ النتف من سب الرسول صلى الله عليه و سلم فانه مرتد و حكمه حكم المرتد و يفعل به ما يفعل بالمرتد انتهى وهو ظاهر في قبول توبته كما مر عن الشفاء انتهى فليحفظ .

کتاب نتف، معین الحکام، شرح الطحاوی اور حاوی الزاہدی و غیرھا میں تصريح کی ہے کہ اس کا حکم، حکم مرتد کی طرح ہے۔کتاب نتف کے الفاظ یہ ہیں ۔ جس نے رسول کریم کو گالی دی ، وہ مرتد ہے۔ اس کا حکم مرتد کا حکم ہے۔ اس کےساتھ وہی سلوک کیا جائے گا جو مرتد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ظاہر یہ ہے کہ اس کی توبہ قبول کی جائے گی ۔ جیسا کہ شفاءشریف سے گزرا۔ اسے خوب یاد رکھنا چا ہئے ۔ 

والله تعالی اعلم بالصواب

Post a Comment

0 Comments