مسئله: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید اپنی سوتیلی خالہ سے نکاح کرنا چاہتا ہے۔ شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟ ادلہ علل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب: زید کی سوتیلی خاله اگر ماں شریک سوتیلی خالہ یا باپ شریک سوتیلی خالہ ہے تو زید کا نکاح اس سے صحیح و درست نہ ہوگا ۔ جس طرح زید کا نکاح اپنی حقیقی خالہ سے نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح اپنی باپ شریک اور ماں شر یک سوتیلی خالہ سے بھی نہیں ہوسکتا ۔ فتاوی عالمگیری مصری جلد اول ص ۲۵۹ میں ہے۔
القسم الاول المحرمات بالنسب و هن الأمهات والبنات والاخوات والعمات والخالات و بنات الاخ و بنات الاخت فهن محرمات نکاحاً و وطياً ودواعيه على التابید. پہلے قسم میں وہ عورتیں ہیں جونسب کی وجہ سے حرام ہیں یہ مائیں، بیٹیاں، بہنیں، پھوپھیاں، خالائیں، بھتیجیاں اور بھانجیاں ہیں ۔ ان سب کے ساتھ نکاح، وطی اور دواعئ وطی سب ہمیشہ ہمیش کے لئے حرام ہے۔اسی میں ہے۔ وأما الخالات فخالته لأب وأم و خالته لاب و خالته لام. جہاں تک خالہ کا تعلق ہے تو باپ ماں شریک خالہ اور باپ شریک خالہ اور ماں شریک خالہ سے نکاح حرام ہے۔ والله سبحانه و تعالی
مسئله: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید نے سوتیلی بہن کی پوتی سے شادی کر لی ہے۔ دریں صورت زیدکا نکاح صحیح ہے یا باطل؟ حکم شرعی سے مع دلیل مطلع فرمائیں۔
الجواب: زید کا یہ صحیح و جائز نہیں۔ زید اور اس کی بیوی دونوں پر فرض و لازم ہے کہ فورا علیحدہ ہو جائیں۔ سوتیلی بہن کی پوتی محرمات نسبیہ میں سے ہے۔ اس سے نکاح حرام قطعی ہے۔ کلام الله تعالی میں جہاں حرام عورتوں کا ذکر آیا ہے۔ وہاں بنت الأخت (النساء:۲۳) کالفظ وارد ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ حقیقی بہن اور علاتی بہن اور اخیافی بہن کی بیٹیاں اور پوتیاں سب حرام ہیں ۔ ان سے نکاح کرنا درست نہیں تفسیر احمدی میں ہے۔
وبنات الاخ و بنات الاخت كل هولاء اعم من أن تكون لاب و ام جميعا أولاب فقط اولام فقط.
اور بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی بیٹیاں یہ سب باپ ماں شریک ہوں یا صرف باپ شریک یا صرف ماں شریک۔
فتاوی عالمگیری مصری جلد اول ص ٢٥٦ میں ہے۔
وأما الأخوات فالاخت لاب وام والاخت لاب والاخت لام و كذا بنات الاخ والاخت و ان سفلن. بہنیں ؛ باپ ماں شریک بہن اور باپ شریک بہن اور ماں شریک بہن حرام ہیں ۔ اسی طرح بھتیجیاں اور بھانجیاں نیچے کی نسل تک ۔والله تعالی اعلم.
0 Comments