سوال : تو بائن ہے ،جاؤ میں نے تجھے طلاق دے دیا ایسا بولنے سے کتنی طلاق واقع ہوگی؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین درج ذیل مسئلہ سے متعلق کہ
زید اور اس کی بیوی ہندہ کے درمیان جھگڑا ہوا ، جھگڑے کے دوران زید نے اپنی بیوی ہندہ سے کہا کہ "تو بائن ہے" پھر اس نے کہا "جاؤ میں نے تجھے طلاق دے دیا ہے" ۔ اب زید کا کہنا ہے کہ میں نے ہندہ کو صرف ایک طلاق دی ہے ۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ ہندہ پر کونسی طلاق واقع ہوئی ، ہندہ زید کے لیے حلال ہے یا نہیں؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
*الجواب بعون الملک الوھاب*
صورت مسئولہ میں اگر زید اپنے اس جملے" تو بائن ہے"۔ سے طلاق کی نیت کی ہے تو اس کی بیوی ہندہ پر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی اور وہ زید کے نکاح سے نکل گئی۔
پھر جب زید نے عدت کے دوران یہ کہا " جاؤ میں نے تجھے طلاق دے دیا " تو اس کی بیوی ہندہ پر دوسری طلاق واقع ہوگئی اس لیے کہ طلاق بائن دینے کے بعد عدت کے دوران صراحتٙٙا طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔
*جیساکہ بحر الرائق جلد ثالث ، ص: 306 / میں ہے*
(قولہ والصریح یلحق الصریح والبائن) لو قال لھا انت بائن او خالعھا علی مال ثم قال لھا انت طالق او ھذہ الطالق کما فی البزازیة یقع عندنا".
*( وھکذا فی فتاوی عالمگیری جلد اول ، ص: 377)*
اوراگر زید نے اپنے قول "تو بائن ہے "۔ میں طلاق کی نیت نہیں کی ہے تو ہندہ پر ایک ہی طلاق صریح واقع ہوگی اس لیے کہ لفظ بائن الفاظ کنایہ میں سے ہے جو نیت کا محتاج ہوتا ہے بایں وجہ کہ اس جملہ سے نکاح سے نکلنا یا دین سے جدا ہونا دونوں مراد ہو سکتے ہیں ۔ *الجوھرالنیرة جلد ثانی، ص: 109/ میں ہے*
(وھذا مثل قولہ انت بائن الاخ لان ھذہ الالفاظ محتمل الطلاق وغیرہ فلا بد من النیة وقولہ انت بائن یحتمل البینونة من النکاح ویحتمل من الدین "
*( وھکذا فی بحرالرائق جلد ثالث ، ص: 302/ وبدائع الصنائع ، جلد ثالث، ص: 168)*
فقط واللہ سبحانہ تعالی ورسولہ الاعلی ﷺ اعلم بالصواب۔
*کتبہ*
*محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ*
*الجواب صحیح*
*استاذ العلما، فقیہ العصر حضرت علامہ مفتی شہاب الدین اشرفی جامعی دام ظلہ علینا*
0 Comments