اشرف العلماء حضور سید حامد اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ کا مختصر تعارف

نام: سید حامد اشرف ،کنیت:ابو مظفر ،اور لقب:اشرف العلماتھا۔( یہ لقب حضور حافظ ملت نے دیا تھا)

ولادت اور خاندانی پس منظر: آپ کی ولادت با سعادت بروز جمعه ۱۳۴۹ھ مطابق ۱۱/ جولائی ۱۹۳۰ء بمقام کچھوچہ مقدسہ ہوئی۔ آپ کا پورا خاندان ظاہری و باطنی کمالات کا مرقع ہے ، آپ کے جد کریم سید شاہ علی حسین اشرفی جیلانی قدس سرہ کی ذات بڑی دل آویز اور ہمہ گیر تھی ۔ آپ اعلی حضرت اشرفی میاں سے معروف و مشہور ہیں ۔ آپ کے دو صاحبزادے تھے ، ایک حضرت سید شاہ احمد اشرف علیہ الرحمہ ١٢٨٦ھ/۱۳۴۳ھ) اور دوسرے حضرت سید شاہ مصطفی اشرف علیہ الرحمہ (۱۳۱۱ھ /۱۳۸۶ھ)۔ مؤخر الذکر کے دو فرزند ہوۓ ، ایک اشرف الاولیاء ابوافتح سید مجتبی اشرف اشرفی مصباحی قدس سرہ (۱۳۴۶ھ / ۱۴۱۸ھ) اور دوسرے اشرف العلما ابوالمظفر سید حامد اشرف اشرفی مصباحی قدس سرہ ۔ یہ دونوں بھائی جلالۃ اعلم حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کے ارشد تلامذہ سے تھے اور دونوں نے ہی متعدد مساجد و مکاتب کی بنا ڈالی اور فروغ مسلک اہل سنت کے لیے عظیم الشان مدارس قائم کیے ، جوامام احمد رضاقدس سرہ کا ایک اہم مشن تھا۔

تعلیم و تربیت: حضرت اشرف العلماء قدس سرہ نے علمی و روحانی ماحول میں آنکھیں کھولیں ، اپنے آبائی وطن کچھو چھہ مقدسہ میں ابتدائی درجات کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ۱۰/ شوال المکرم ۱۳۶۵ھ میں ہندوستان کی شہرہ آفاق درس گاه جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں داخلہ لیا، جہاں آپ کے برادر اکبر حضور اشرف الاولیاء پہلے سے زیر تعلیم تھے ۔ یہاں آپ کو خوش نصیبی سے شخصیت ساز استاذ جلالته العلم حضور حافظ ملت قدس سرہ کی تربیت نصیب ہوگئی اور حضور حافظ ملت آپ کے خانوادہ سے پہلے سے ہی بے انتہا محبت فرماتے تھے ، آپ کے جد کریم اعلی حضرت اشرفی میاں کے خلیفہ بھی تھے ، اس لیے خلوص خاطر سے آپ کی تربیت فرمائی،اشرف العلما نے حافظ ملت کے زیر تربیت کمال شوق و جستجو کے ساتھ درس نظامی کی تکمیل فرمائی اور شعبان المعظم ۱۳۷۱ھ /۱۹۵۲ء میں سند فراغت حاصل کی۔

اشرف العلما کے اساتذہ: اشرف العلما کے اساتذہ اور فیض رسانوں میں جد کریم اور والد گرامی کے علاوہ ملک کے اکابر علماے کرام اور مشائخ عظام شامل ہیں ۔ ان میں بعض کے نام یہ ہیں: (۱) محدث اعظم ہند سید محمد کچھوچھوی قدس سره(۲)حافظ ملت جلالة العلم شاه عبدالعزیز محدث مبارک پوری قدس سره( ۳) حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی قدس سره(۴) حضرت علامہ عبد الرؤف بلیاوی قدس سره (۱۳۳۲ھ /۱۳۹۱ھ) (۵) رئیس المحققین مولانا محمد سلیمان بھاگلپوری قدس سره (۱۳۲۹ھ /۱۳۹۷ھ)

خدمات اور کارنامے: امام احمد رضا نے فروغ اہل سنت کے لیے جو خطوط متعین کیے تھے ، انھیں کے مطابق اشرف العلمانے دین متین کی خدمات انجام دیں۔ جامعہ اشرفیہ سے فراغت کے بعد آپ کی خدمات کو تین زادیوں میں بانٹا جاسکتا ہے (تدریسی خدمات ۔(۲) تنظیمی و تعلیمی خدمات ۔ (۳) سماجی خدمات ۔آپ کی زندگی کا بیش بہا حصہ تدریسی خدمات میں گزرا ہے ۔ تدریسی سلسلے کا آغاز ۱۳۷۱ھ سے ہوتا ہے ۔ آپ نے مدرسہ فاروقیہ حمید یہ بنارس میں ایک سال(١٣٧١ تا ۱۳۷۲ھ) زریں خدمات انجام دیں ۔ حافظ ملت علیہ الرحمہ کی خواہش تھی کہ آپ جامعہ اشرفیہ ہی میں خدمت انجام دیں اور اپنے فیوض و برکات سے نوازیں؛ لہذا اپنے مشفق استاذ و مربی کی خواہش کا احترام کرتے ہوۓ آپ نے ۱۳۷۲ھ میں اپنے مادر علمی میں تدریسی خدمات کی ابتدا فرمائی اور ١٣٨٦ھ تک مسلسل ١٤/ سال بے شمار جویان علم و معرفت کو اپنے ظاہری و باطنی علم و روحانیت سے مستفید فرمایا اور نگاہ معرفت سے بہتوں کو بحر معرفت کا غواص بنا دیا۔ آپ کی درس گاہ پرفیض سے استفادہ کرنے والے تلامذہ نے ہند سے لے کر عرب تک ، یورپ سے لے کر افریقہ کے صحرا تک تعلیمات اسلام کو پھیلانے ، فکر رضا کو عام کرنے اور مسلک اہل سنت کو متعارف کرانے میں ایک مثالی کردار ادا کیا ہے ۔

تلامذہ: آپ سے براہ راست استفادہ کرنے والے تلامذہ کی تعداد شمار سے باہر ہے ۔ کچھ قابل فخر تلامذہ جو دین متین کی قابل قدر خدمات انجام دے رہے ہیں ، ان کے نام یہ ہیں شیخ الاسلام و المسلمین علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی جیلانی، خیر الاذکیا علامہ محمد احمد مصباحی ، ڈاکٹر فضل الرحمن شرر مصباحی ، علامہ قمرالزماں عظمی مصباحی ، علامہ عبد الشکور مصباحی ، علامہ یاسین اختر مصباحی دامت برکاتہم العالیہ ۔ ان کے علاوہ ملک کے مقتدر علما و مشائخ اس فہرست میں شامل ہیں ۔

تعلیمی و تنظیمی خدمات: ۱۳۸۷ھ میں زکریا مسجد کے ٹرسٹیان کے اصرار اور حافظ ملت علیہ الرحمہ کے حکم سے ممبئی تشریف لے گئے ، وہاں زکریا مسجد کی امامت و خطابت سے اپنے دعوتی مشن کا آغاز فرمایا اور بہت ہی قلیل مدت میں دین و دانش اور دعوت و ارشاد کی گراں قدر خدمات انجام دیں ۔ اس وقت ممبئی کی زرخیز زمین دینی تعلیم کے حوالے سے بالکل بنجر تھی ، پورے ممبئی میں کوئی تعلیمی ادارہ نہیں تھا، حضور اشرف العلمانے ۱۳۸۸ھ میں ۔ "دارالعلوم محمدیہ" کی بنیاد رکھ کر ایک انقلابی قدم اٹھایا۔ اللہ جل جلالہ نے اس کام میں پوری کامیابی عطافرمائی اور دارالعلوم محمدیہ بتدریج ترقی کرتے ہوۓ مہاراشٹر کی دینی تعلیم کا مرکز بن گیا۔ اشرف العلما نے دارالعلوم محمدیہ میں دورہ حدیث کے طلبہ کو زندگی کے آخری لحوں تک بخاری ومسلم کا درس دیتے رہے ۔ آج دارالعلوم محمدیہ کے فرزندان پوری دنیا میں آپ کے مشن کو پھیلانے میں مصروف ہیں. 

اشرف العلماء حضور سید حامد اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ کا مختصر تعارف
اشرف العلماء حضور سید حامد اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ کا مختصر تعارف


سماجی خدمات:  جب مہاراشٹر کی سرزمین برطانوی استعمار کے تداخل سے دو چار تھی ، اور سماجی پس ماندگی اور تعطل و بحران سے گذر رہی تھی ، اس وقت حضور اشرف العلما نے متعدد ادارے اور انجمن قائم کیے ، جس سے ایک منظم معاشرہ کی فضا ہموار ہوئی ۔ ان میں دارالقضاء والافتاء، دارالحدیث، فیضان اشرف براے نشر و اشاعت ، دارالعلوم محمد و عصری ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ اور کمپیوٹر سینٹر وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ان کے علاوہ ذکریا مسجد ممبئی میں جمعہ کے خطبات جو اردو اور عربی دونوں زبانوں میں مسلسل ہوتے تھے ، تحریر اور تقریر کے ذریعے سماج کی اصلاح کا فریضہ انجام دیا۔

فتاوی رضویہ کی امتیازی خدمت:  اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ کا مجموعہ فتاوی مسمی به "العطايا النبوية في الفتاوى الرضوية "كی تیسری جلد ۱۹۶۰ء میں طبع ہوئی ، وہ اشرف العلما کا زمانہ تدریس تھا ،علامہ عبدالرؤف بلیاوی علیہ الرحمہ سے آپ بہت قریب تھے ، تیسری جلد کے کرم خوردہ عبارتوں کی ایڈیٹنگ اور تدوین کی ذمہ داری علامہ عبدالروف بلیاوی کو سونپی گئی تھی۔ آپ اس اہم کام کو انجام دینے کے لیے مفتی عبد المنان اعظمی اور مولا ناشفیع اعظمی کے ساتھ اشرف العلم علیہم الرحمہ کو بھی شامل کیا کرتے تھے ۔

اشرف العلما نے اپنے جد کریم حضور اعلی حضرت اشرفی میاں کی ہدایت پر امام احمد رضا کے افکار و نظریات ،فقہ حنفی ، شریعت و طریقت اور تبلیغ دین اسلام کے مشن میں گراں قدر خدمات انجام دیں ۔ آپ نے علما و صوفیا کی شیرازہ بندی ، اسلامی عقائد و نظریات اور مکاتیب اسلام کی آبیاری کی اور خانقاہوں کی احیا کا فریضہ انجام دیا، فقہ اسلامی کا انسائیکلو پیڈیا فتاوی رضویہ کی ترتیب و تدوین میں حصہ لیا۔ اور مجدد اعظم امام احمد رضا کی مذہبی فکر اور اشرفی خانقاہ کے روحانی کردار کا عملی نمونہ پیش فرمایا۔ 

وصال : ملت اسلامیہ کی تاریخ میں نقش دوام ثبت کر کے ۱۸ صفر المظفر ١٤٢٥ھ مطابق ۱۹/ اپریل٢٠٠٤ء بروز جمعہ اپنے خالق و مالک سے جاملے ۔انالله وانا اليه راجعون .

از قلم... مولانا سفیر مصباحی

استاذ مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ (بنگال)

پیشکش: مفتی محمد چاندعلی قمرجامعی

Post a Comment

0 Comments