کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کا نکاح صفر کی ۵/ تاریخ کو ہندہ سے ہوا اور اسی سال رجب المرجب کی ٢٨/ تاریخ میں ہندہ کو لڑکا پیدا ہوا بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ہندہ کے بطن سے پیدا ہونے والا یہ لڑکا زید کا نہیں ہے اس لیے کہ یہ لڑکا نکاح کے وقت سے چھ ماہ مکمل ہونے سے پہلے پیدا ہوا ہے جب کہ زید دعویٰ کر رہا یہ لڑکا میرا ہے۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ ہندہ کے بطن سے پیدا ہونے والے لڑکے کا نسب زید سے ثابت ہوگا یا نہیں ؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
الجواب بعون الملک الوھاب
شریعت مطہرہ میں حمل کی اقل مدت چھ ماہ اوراکثرمدت دو سال ہے جیسا کہ عالمگیری جلد اول ،ص: ۵۴٠/ میں ہے "اکثر مدة الحمل سنتان واقل مدة الحمل ستة اشھر" ۔ لہذا جو بچہ چھ ماہ کی مدت سے کم میں پیدا ہوگا وہ مجہول النسب ہوگا ۔
صورت مسؤلہ میں چوں کہ جو بچہ ہندہ کے بطن سے پیدا ہوا ہے وہ چھ ماہ کی مدت سے کم یعنی ۵/ ماہ ٢٣/ دن کی مدت میں پیدا ہوا ہے جو ثبوت نسب کے لئے کافی نہیں ۔ پس سوال میں مذکور ہندہ کے بطن سے پیدا ہونے والا یہ بچہ شریعت کی اقل مدت جو کہ چھ ماہ ہے اُس سے کم میں پیدا ہونے کی وجہ سے مجہول النسب ہوگا اگرزید اس کا دعوی نہ کرتا اب جب کہ زید خود اس بات کا دعوی کررہا ہے کہ یہ میرا لڑکا ہے تو اس کے اس دعوے کا اعتبار کرتے ہوئے سوال میں مذکور ہندہ کے بطن سے پیدا ہونے والے لڑکے کو مجہول النسب نہیں بلکہ ثابت النسب قراردیا جائے گا اس لیے کہ شریعت اسلامیہ ثبوت نسب کے سلسلے میں بہت محتاط ہے ۔ پس بچے پر شفقت کرتے ہوئے احتیاطٙٙا بچے کا نسب زید ہی سے ثابت مانا جائے گا کیوں ایسا ہوسکتا ہے کہ زید ہندہ کے ساتھ صفرمیں نکاح کرنے سے پہلے کبھی کوئی نکاحِ غیرمعروف کیا ہو جس کی خبر وہ کسی کو نہ دی ہواوراس غیرِ معروف نکاح کے اعتبار سے اس بچے کی مدت چھ ماہ مکمل ہوگئی ہو۔ لہذا صورت مسئولہ میں بھی ہندہ کے بطن سے پیدا ہونے والے لڑکے کا نسب زید ہی سے ثابت مانا جائے گا کیوں کہ زید اس لڑکے کا مدعی ہے اور جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ بچہ چھ ماہ سے کم میں پیدا ہوا ہے لہذا یہ بچہ زید کا نہیں ہے زید کے دعوی کی وجہ سے اُس کے اِس قول کی تردید کی جائے گی ۔
ہاں اگر زید اس طرح سے کہتا کہ یہ لڑکا میرا ہے کیوں کہ میں نے ہندہ سے نکاح کرنے سے قبل ہندہ سے زنا کی تھی اور یہ اُسی زنا سے پیدا ہوا ہے تو ایسی صورت میں اس بچے کا نسب زید سے ثابت نہ ہوتا بلکہ وہ مجہول النسب ہوتا ۔مگر زید کا ایسا دعوی نہیں ہے بلکہ اس کا دعوی یہ ہے کہ یہ میرا لڑکا ہے۔ لہذا اس بچے کا نسب زید ہی سے ثابت مانا جائے گا جیساکہ فتاوی عالمگیری ، جلد اول ، ص: ۵۴٠/ پر مذکور ہے "لوزنی بامراة فحملت ثم تزوجھا فولدت ان جاءت بہ لستة اشھر فصاعدا ثبت نسبہ وان جاءت بہ لاقل من ستة اشھر لم یثبت نسبہ الا ان یدعیہ ولم یقل انہ من الزنا اما ان قال انہ منی من الزنا فلا یثبت نسبہ ولا یرث منہ"۔ ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسٙلّٙمْ
کتبہ محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ
الجواب الصحیح
استاذالعلماء ،فقیہ العصر حضرت علامہ مفتی شہاب الدین اشرفی جامعی دام ظلہ علینا
(شیخ الحدیث و صدر شعبہ افتا جامع اشرف کچھوچھہ شریف)
0 Comments