کسی کو کافر کہنا کیسا ہے، گالی دیتے ہوئے کافر کہنے سے کافر ہوگا یا نہیں

کیا دوران جھگڑا کسی مسلمان کو کافر کہہ کر گالی دینے سے کہنے والا کافر ہوجائے گا؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید اور عمر کے درمیان کسی زمین کے متعلق جھگڑا ہوا زید نے عمر کے دعویٰ کو سراسر ناحق اور باطل سمجھتے ہوئے اس کو بے ایمان اور کافر اور منافق کہہ دیا جس پر عمر سخت ناراض ہوا اور کہا کہ تم۔ مسلمان کو کافر کہنے کے سبب خود کافر ہو گئے اس لیے کہ جو شخص کسی مسلمان کو کافر کہتا ہے تو کفر خود اس کی طرف لوٹ آتا ہے ۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ عمر کو کافر کہنے کے سبب زید پر کفر کا حکم لگے گا یا نہیں؟ اور اس پر توبہ و تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح لازم ہوگا یا نہیں؟قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔ 



الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مسؤلہ میں تین صورتیں ہیں 
(١): اگر زید نے دوران جھگڑا اپنے جملہ میں خارج عن الاسلام کے معنی میں لیتے ہوئے عمر کو کافر کہا ہے اور عمر درحقیقت مسلمان بھی ہیں اور زید کا عمر کو کافر کہنا کسی دلیل شرعی سے استدلال کرنے کے سبب بھی نہیں ہے تو زید کی طرف کفر پلٹ آئے گا اور وہ زید خود کافر ہوجائے گا۔ 
(٢): اور اگر زید نے عمر کو اپنے جملہ میں کافر کہنے سے خارج عن الاسلام کا معنیٰ مراد نہیں لیا ہے بلکہ بطور گالی کہا ہے لیکن گالی کو حلال سمجھتے ہوئے کہا ہے تو اس صورت میں بھی زید پر توبہ،تجدیدِ ایمان،تجدیدِ نکاح اور تجدیدِ بیعت بھی لازم ہے۔ 
ترمذی شریف ، ص:  ٩٢/  پر مذکور ہے 
"أیما امرئ قال لأخیہ کافر فقد باء بھا أحدھما فإن کان کما قال وإلا رجعت علیه "۔ 
نیز درمختار میں ہے"عزر الشاتم بیا کافروھل یکفر إن اعتقد المسلم کافرا نعم و إلا لا به یفتیٰ"

اور ردالمحتار میں ہے لأنه لما اعتقد المسلم کافرا فقد اعتقد دین الإسلام کفرا" ۔ 

مگر یہ دوسری صورت بہت بعید ہے۔

(٣): اور اگر زید سوال میں مذکور جملوں کو بطور گالی کہا ہے تو ایسی صورت میں زید پر کفر لازم نہیں آتا بلکہ ایسی صورت میں زید پر واجب ہے کہ وہ عمر سے معافی طلب کرے اس لیے کہ اس نے ایک کلمہ گو مسلمان کو کافر کہہ کر اسے اذیت پہنچائی ہے جو کہ شرعاً ناجائز ہے۔لہٰذا زید عمر سے معافی مانگے۔اور یہی تیسری صورت جواب کے لیے زیادہ مناسب ہے اس لیے کہ کوئی بھی مسلمان کسی بھی مسلمان کو جب جھگڑے کے دوران کافر کہتا ہے تو اس سے عموماً خارج عن الاسلام کا معنی مراد نہیں بلکہ غلیظ سے غلیظ تر الفاظ کہہ کر مدمقابل کو تکلیف و اذیت دینا مراد لیتا ہے۔  
فقط وَالله اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه أَعْلَم صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وسٙلّٙمْ

کتبہ... مفتی محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی

الجواب الصحیح
استاذالعلماء ،فقیہ العصر حضرت علامہ مفتی شہاب الدین اشرفی جامعی دام ظلہ علینا
شیخ الحدیث و صدر شعبہ افتا جامع اشرف کچھوچھہ شریف

 نوٹ

 مذکورہ بالا مسئلہ اور اس کا جواب تخصص فی الفقہ سال اوّل کے مشقی فتاوے کی رجسٹر سے منقول ہے۔



پیشکش.. مفتی محمد چاند علی قمرجامعی

Post a Comment

0 Comments