مخدوم اشرف مشن :ایک تعارف

دنیاۓ سنیت کا یہ عظیم دینی و ملی قلعہ,صوبہ بنگال کے ضلع مالدہ سے شمال کی جانب تقریباً بیس کلو میٹر کی مسافت پر آباد معروف علاقہ پنڈوہ شریف کی سر زمین پر واقع ہے,یہ وہی مقدس ومتبرک سرزمین ہے جہاں سے ایک زمانے میں علم و معرفت اور رشد و ہدایت کے ساتھ ساتھ ولایت کے خیرات بھی بٹتے تھے,جسے سراج الدین اخی آئینۂ ہند,گنج نبات علاء الحق پنڈوی اور مخدوم اشرف جہانگیر علیہم الرحمۃ جیسے عظیم ہستیوں نے اپنے قدم ناز سے لالہ زار بنایا تھا اور اس کے باشندگان کے دلوں میں ایمان و اسلام کا شمع فروزاں کرکے کفر و شرک اور ضلالت و گمرہی کی تاریکیوں کو کافور کیا تھا.جس کے سینے میں درجنوں اولیاے کاملین جلوہ فگن ہیں۔پھر امتداد زمانہ کے ساتھ ساتھ وہاں کے حالات بدل گئے اور مسلمان بےراہ روی اور رسومات کفر و شرک کی وادیوں میں بھٹکنے لگے چناں چہ سنیت کا ایک مرد قلندر,خانوادۂ اشرفیہ کی قدآور شخصیت حضور اشرف الاولیا رحمہ اللہ نے یہاں دعوت و تبلیغ کا کام شروع کیا اور حالات کے پیش نظر مخدوم علاء الحق پنڈوی کے جوار کرم میں ۱۲؍ شوال المکرم ۱٩٩٤ء کو کافی محنت و جفاکشی کے بعد الجامعۃ الجلالیہ العلائیہ الاشرفیہ المعروف بہ مخدوم اشرف مشن کی بنیاد رکھی۔

تقریب سنگ بنیاد کے موقع پر آپ نے یہ تاریخی جملے ارشاد فرمایا۔ "یہ ادارہ ایک منفرد المثال ادارہ ہوگا۔ اس ادارے کے ما تحت دارالعلوم کے علاوہ اسکول اور کالج بھی چلیں گے۔ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہاں کے طلبہ کو عصری تعلیم سے بھی آراستہ کیا جائے گا۔ تاکہ یہاں کہ فارغین ہر میدان میں اپنے علم و ہنر کے ذریعہ دین کی خدمات انجام دیں اور ساتھ ہی طبی سہولیات کا بھی انتظام ہوگا,گاؤں,گاؤں مریضوں کے لیے طبی خدمات فراہم کی جائیں گی,رفاہ عام اور غریبوں کی امداد کے لیے بیت المال بھی قائم ہوگا,ریسرچ سینٹر بھی قائم ہوگا, علما بیٹھ کر تحقیق و جستجو اور علمی بحث و تمحیص بھی کریں گے,جو یہاں سے پڑھ کر نکلے گا,جہاں جہاں جاےگا,کامیاب رہے گا,مخدومی فیضان اس کے ساتھ رہے گا."

آپ نے نہ صرف یہ تاریخی کلمات اپنی زبان مبارک سے کہے بلکہ انہیں اپنے عمل پیہم,جہد مسلسل اور عظیم قربانیوں سے عملی میدان میں کر دکھایا(جو باقی تھا آپ کے فرزند ارجمند نے پورا کیا اور کر رہے ہیں).

یقیں محکم,عمل پیہم,محبت فاتح عالم،

جہاد زندگانی میں یہ ہیں مردوں کی شمشیریں.


آج پنڈوہ شریف کی سرزمین پر مخدوم اشرف مشن کی عالی شان,دیدہ زیب اور خوب صورت عمارتیں اپنے جلوے بکھیر رہی ہیں,ہر آنے,جانے والے کو دعوت نظارہ دے رہی ہیں۔اور ان کی انجمن میں علم و فضل کا ایک شہرستان آباد ہے۔پنڈوہ شریف کی, غیر زرخیز, خشک اور سنسان زمین پھر سے علم و فن اور معرفت و حکمت کی شادابی سے لہلہا رہی ہے۔ان بزرگوں کے فیضان سے ہرایک کو مالامال کررہی ہے .ان کی دینی و علمی اور روحانی تعلیم و تربیت کی نمائندگی کر رہی ہے۔روز اول سے آج تک کبھی بھی یہ ادارہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا, جانشین اشرف الاولیا مرشدی ڈاکٹر سید جلال الدین اشرف اشرفی جیلانی المعروف بہ قادری میاں مد ظلہ علینا کی قیادت و سربراہی میں پورے آب و تاب کے سیل رواں کی مانند اپنے منزل مقصود کی طرف رواں دواں ہے, بڑی برق رفتاری کے ساتھ کامیابیوں کے زینوں کو عبور کررہا ہے۔

 

تعلیمی سرگرمیاں تعلیمی سرگرمیاں: یہاں درجۂ اعدادیہ تا فضیلت جامعہ اشرفیہ کے نصاب کے مطابق تعلیم دی جاتی ہے۔ اس چمنستان علم و فن کی گود میں پانچ سو سے زائد طالبان علوم نبویہ خورد و نوش اور رہائش کے اعلی انتظام کے ساتھ فیضان مخدومی کی چھاؤں میں دینی تعلیمات سے اپنی تشنگی بجھا رہے ہیں,تقریبا دو درجن اساتذہ کرام, ان کے زلف برہم کو سجانے, سنوارنے اور انہیں زیور علم سے آراستہ و پیراستہ کرنے اور ان کی خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کرنے میں شب و روز کوشاں ہیں۔دینی و مذہبی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم و فنون سے بھی ہم آہنگ کیا جاتا ہے,جیسے انگریزی,کمپیوٹر اور سلائی وغیرہ ڈپلومہ کورس بھی کرایا جاتا ہے۔وہیں سے بنگال بورڈ مدرسہ کے تحت دسویں کا امتحان بھی دیاجاتا ہے. اور اب تو الحمد للہ یہاں کے فارغین بھی عصری جامعات کا رخ کرنا شروع کردیے ہیں۔ ششماہی اور سالانہ کے ساتھ ساتھ سہ ماہی اور نو ماہی امتحان بھی ہوتا ہے۔روزانہ بعد نماز مغرب تصفیہ و تزکیہ نفس و قلب کےلیے حلقۂ ذکر ہوتا ہے۔اس ادارے کی ایک خاص بات یہ ہے کہ ابھی بھی ملٹی میڈیا موبائل پر سخت پابندی ہے۔بصورت دیگر خارجہ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ہفتہ میں دو دن صرف سادہ موبائل کی اجازت ہے,باقی ایام میں متعلقہ استاذ کے پاس جمع ورنہ پکڑے جانے پر موبائل ضبط۔سال میں دو مرتبہ مسابقۂ حفظ احادیث, تقریر,(عربی,اردو,انگلش, بنگلہ) نعت و منقبت خوانی,قرأت اور محادثہ(عربی,انگلش) بھی منعقد ہوتا ہے۔نمایاں نمبرات سے کامیاب طلبہ کو خصوصی اور بقیہ تشجیعی و ترغیبی انعامات سے نوازا جاتا ہے۔گاہےبگاہے طلبہ کے درمیان حضور سربراہ اعلی کا علمی و فکری,جنون انگیز اور پرجوش خطاب بھی ہوتا ہے.

بلاشبہ مخدوم اشرف مشن اس وقت بنگال و بہار کے نونہالوں کےلیےتعلیمی آماجگاہ اور مرکزی ادارہ بن چکا ہے,اس کا فیضان بنگال و بہار کی سرحد سے نکل کر ہندوستان کے متعدد صوبوں میں پہنچ چکا ہے اور اس کی تعلیمی اور تربیتی غلغلہ سن کر ہندوستان کے مختلف صوبوں سے علم کے تشنگان پروانے کی طرح دیوانہ وار چلے آتے ہیں. علاء الحق پنڈوی کے آغوش فیضان میں رہ کر ان کی دینی اور روحانی تعلیمات سے اپنی اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔مخدوم اشرف مشن کی بڑھتی ہوئی ترقی سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مستقبل قریب میں( ان شاء اللہ) پوری دنیائے سنیت میں اس کی آفاقی شہرت ہوگی اور زمانہ فیضیاب ہوگا.

تین دہائی سے بھی کم عرصے میں عروج و ارتقا کے جو منزلیں طے کیا ہے,وہ بہت ہی کم اداروں کے حق میں آتے ہیں۔بھلا ایسا کیوں نہ ہو,جسے حضور اشرف الاولیا نے صرف اپنے پسینے سے ہی نہیں سینچا ہے بلکہ اپنے جگر کے خون سے اس کی آبیاری کی ہے,خلوص و للہیت کی دبیز چادر اوڑھ کر اس کی ایک ایک اینٹ کو جوڑا ہے ۔جس کے در و بام پر مخدومی فیضان سایہ فگن ہے۔اور ادارے کے روح رواں سید جلال الدین اشرف المعروف بہ قادری میاں نے اپنی حیات مستعار کو اس کی تعمیر و ترقی کے لیے وقف کر دیا ہے۔

ہر سال عرس حضور اشرف الاولیا کے موقع پر 100 سے زائد علما و فضلا اور حفاظ و قرا کو تاج"علائی"سے نوازا جاتا ہے,جو ملک کے وسعتوں میں پھیل کر علم و فضل کے شمعے جلا رہے اور دینی,ملی,سماجی اور تنظیمی خدمات کے گلشن کو شاداب کر رہے ہیں۔

شعبہ جات : الحمد اﷲ ! مخدوم اشرف مشن میں آج یہ تمام ترشعبے موجود ہیں۔ (۱)سراج المجتبی دارالحفظ (یہ سعد اللہ پیران پیر میں ہے,جہاں تقریبا دو سو حفظ کے طلبہ زیر تعلیم ہیں )(٢) قادری دارالافتا، (٣) اشرف الاولیائے لائبریری:(۴) تاج الاصفیا دار المطالعہ (٥)ویسٹ بنگال ٹیکنیکل کونسل اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان دہلی سے منظور شدہ اشرف الالیاء انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کے تحت کمپیوٹر ٹریننگ سینٹر اور سلائ مشین و آٹو موبائل ہاسپٹل (٦) نورین ایجوکیشنل سینٹر، (۷) اندرا گاندھی اوپین یونیورسٹی، (٨) اسپیشل اسٹڈی سنٹر، (٩) عربی اسٹدی سینٹر، (١٠) ہائی اسکول، (١١) مخدوم العالم ہومیو پتھک ریسرچ اینڈ چیرٹی سینٹر، (۱۳) تحریک ابناے مخدوم اشرف مشن (١۴) شعبۂ نشر و اشاعت.

اللہ تعالیٰ اس چمن اشرف کو مزید ترقیاں نصیب کرے اور سربراہ اعلی حضور تاج الاولیاء کو عمر خضر عطا فرمائے.. آمین

مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ 2022
Makhdoom Ashraf Mission Pandua Sharif

قلمکار : لعل بابو اشرفی، گوال پوکھر،اتردیناجپور.

متعلم :الجامعۃ الاشرفیہ.

پیشکش : مفتی محمد چاند علی اشرفی قمرجامعی،

استاذ:  مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ.

Post a Comment

0 Comments