امام العلما : مختصر حیات و خدمات

اس دور قحط الرجال میں جہاں مادیت اور سائنس میں انسان عروج و ارتقا کے منازل بڑی تیزی کے ساتھ طے کرتا جارہا ہے وہیں روحانیت اور عرفان حق سے دھیرے دھیرے دوریاں بڑھتی جارہی ہیں۔اصحاب معرفت و طریقت علمائے ذوی الاحترام سے یہ دنیا محروم ہوتی جارہی ہے۔ مگر یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ یہ بزرگان دین ہمارے واسطے تبلیغ و اصلاح کی راہیں ہموار کر کے جاتے ہیں۔
بنگال کی سر زمین پر ایسے کثیر علمائے ربانیین نے جنم لیا جنہوں نے اپنی زندگی اشاعت حق کے لیے وقف کر دی اور جب اس جہاں سے رحلت فرمائے تو علم وعمل کی ایسی وراثت لوگوں میں چھوڑ گئے جس کے سبب تا قیام ساعت ان کو یاد کیا جاتا رہے گا۔حضور امام العلما کی ذات گرامی انہیں مبارک ہستیوں میں سے ایک ہے۔آپ نہ صرف یہ کہ تقویٰ و طہارت کے پیکر تھے بلکہ علم و فضل کے عظیم مینارہ تھے۔اخلاق کی پاکیزگی، خلق خدا کے ساتھ تراحم اور خدمت دین و ملت میں آپ فقید المثال تھے۔
آئندہ کچھ سطور میں آپ ہی کے متعلق کچھ خامہ فرسائی کی سعی حقیر کی جاتی ہے۔
نام ولقب: آپ کا اسم مبارک احمد حسین اور بارگاہ مفتی اعظم ہند سے نوری ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔اہل علم حضرات میں امام العلما،عوام ملت میں طوطئ بنگال سے معروف تھے۔آبائی علاقے میں لوگ بڑے مولانا سے یاد کیا کرتے ہیں۔
والد ماجد صوفی و منشی محمد تعظیم الدین صاحب بڑے علم دوست اور علما نوازتھے۔گھر میں تعلیم و تعلم کاغیر معمولی ماحول رہتا تھا ایسے میں آپ ١/جنوری سن ١٩٣٨ عیسوی میں صوفی صاحب کے ہاں اسلام پور بنگال میں پیدا ہوئے۔
تعلیم وتربیت: جب آپ نے شعور کی آنکھیں کھولیں تو والد محترم نے دارالعلوم گلشن حبیب میں آپ کا داخلہ کرایا۔وہاں رہ کر محنت و جانفشانی کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے رہے پھر دارالعلوم اسلامیہ عارفیہ کی جانب متوجہ ہوئے اور وہاں کے اساتذہ سے خوب مستفید ہوئے۔اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کی خاطر آپ نے جامعہ نعیمیہ مراد آباد کا سفر کیا،وہاں تعلیم کی تکمیل کے بعد بریلی شریف کے لئے رخت سفر باندھا اور ایک مدت مدید تک اساتذہ کرام اور بالخصوص شہزادہ اعلی حضرت حضور مفتی اعظم ہند سے خوشہ چینی کرتے رہے حتیٰ کہ سن ١٩٦٧ میں دار العلوم منظر اسلام میں سند و دستار فراغت سے سرفراز کیے گئے۔
اساتذہ کرام: آپ نےجن علمائے حق کی بارگاہ میں زانوے تلمذ تہہ کیا ان میں یہ محتشم شخصیات قابل ذکر ہیں۔حضور مفتی اعظم ہند،مفتی غلام مجتبی اشرفی،خواجہ مظفر حسین اور بحر العلوم افضل حسین مونگیری علیھم الرحمہ۔
تدریس: بعد تکمیل علوم عقلیہ و نقلیہ دار العلوم اشرف العلوم لکھی پور بازار میں آپ کی تقرری ہوئی اور منصب صدارت پر فائز کیے گئے۔اس ادارے میں تادم حیات ٤٥ برسوں تک اپنے علم و عمل کے جواہر لٹاتے رہے اور بیشمار علما،مبلغین و ائمہ پیدا فرمائے۔
تلامذہ: یوں تو آپ سے فیضیاب ہونے والے علما سینکڑوں تعداد میں ہیں مگر ان میں یہ حضرات نمایاں طور پر سامنے آتے ہیں۔صاحبزادہ حضرت مفتی خالد کمال مصباحی،مولانا آزاد حسین،مولانا حصیر الدین اور حضرت مولانا خادم الاسلام زید شرفہم۔
سماجی و ملی خدمات: آپ نے جس طرح درس وتدریس سے اپنی استقامت کا دامن کبھی چھوٹنے نہ دیا اسی طرح ہمیشہ ملی اور مذہبی امور کے فکر میں سرشار رہے۔اکثر ملک و بیرون ملک کا تبلیغی دورہ فرماتے تھے اور علاقے میں کئی تنظیموں مثلا اصلاح المسلمین رام گنج بازار،رویت ہلال کمیٹی اور درجنوں مساجد و مدارس کی سرپرستی کا بیڑا آخری سانس تک اٹھاتے رہے۔
امام العلما : مختصر حیات و خدمات
امام العلما : مختصر حیات و خدمات 
عشق رسول اور سفرحج: رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم سے غایت درجہ عقیدت و محبت رکھتے تھے اور حاضری روضہ انور کی تڑپ میں دعا کرتے ہوئے ریشہائے مبارک اشکوں سے نم ہوجاتے۔بالآخر سن ٢٠٠٧ عیسوی میں سرکا کا بلاوا آیا اور بعد حج مزار اقدس میں حاضری کا خواب شاہکار ہوگیا۔
وصال: آپ کو ہارٹ میں تکلیف رہتی تھی یہاں تک کہ دہلی میں کسی ہاسپٹل میں زیر علاج تھے کہ ایک روز صبح تڑکے اپنے رب کے داعی کو لبیک کہ گئے اور علم و عمل کا یہ درخشاں ستارہ ہمیشہ کے لیے غروب ہوگیا۔انا للہ وانا الیہ رجعون۔
نماز جنازہ بحر العلوم حضرت مفتی عبد المنان رحمۃ اللہ علیہ نے پڑھائی۔

از محمد سرور عالم اشرفی،اتردیناج پور

Post a Comment

1 Comments

zeemanjadee said…
Harrah's Casino & Hotel | MapyRO
The Hotel and 전주 출장샵 Casino 정읍 출장안마 has 6 restaurants. The hotel offers all-suites and provides a 경상남도 출장마사지 convenient way to get from the casino to the shopping area. It 여주 출장샵 has 강원도 출장안마 a large