خلیفہ حضور اشرف الاولیاء حضرت مفتی عبد القدوس اشرفی مصباحی کا مختصر تعارف

نام و نسب: آپ کا نام عبد القدوس ہے اور نسب نامہ یوں ہے: عبد القدوس بن عبد الرؤف بن شیخ ریاض الدین بن شیخ محمد اشرف بن شیخ محمد وزیرالدین ۔ 

ولادت : ۱۲ ذی قعدہ ١٣٦٣ھ مطابق ۱۹۴۴ ضلع مونگیر کے ایک چھوٹے سے گاؤں ”ہتھمنڈل“ میں آپ کی ولادت ہوئی۔

تعلیم و تربیت: مفتی صاحب نے اپنے گاؤں کے مقامی مکتب میں ناظرہ قرآن شریف، اردو اور حساب کی تعلیم حاصل کی اور عربی وفارسی کی ابتدائی کتابیں دار العلوم اہل سنت مدرسہ قادربیہ انوار العلوم سر بیلہ ضلع سہرسا میں پڑھیں، ۱۹۵۷ء میں علوم اسلامیہ کی عظیم دانش گاہ دار العلوم اشرفیہ ، مبارک پور ، اعظم گڑھ میں داخلہ کرایا، جہاں آپ نے حافظ ملت قدس سرہ العزیز کے زیر تربیت رہ کر آٹھ سال تیک بڑی محنت ، عرق ریزی اور جہاں سوزی کے ساتھ درس نظامی کی کتب متداوله ، منقولہ و معقولہ پڑھیں اور وہیں سے ۱۹۶۴ء میں علوم اسلامیہ کی تکمیل کے بعد سند فراغت حاصل کی ۔ 

اساتذہ کرام: جلالۃ العلم حافظ ملت حضرت علامہ شاہ عبد العزیز شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ مبارک پور ، جامع معقول و منقول حضرت علامہ حافظ عبدالرؤف بلیاوی، نائب شیخ الحدیث دار العلوم اہل سنت اشرفیہ مبارک پور ، شیخ الادب حضرت علامہ محد شفیع عظمی، بحر العلوم حضرت علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی، شیخ التجوید حضرت علامہ قاری محمد یحییٰ،مبارک پور ، اشرف العلما حضرت علامہ سید حامد اشرف اشرفی جیلانی کچھو چھوی ۔

تدریسی خدمات: جن درس گاہوں کی مسند تدریس وافتا پر جلوہ افروز ہو کر آپ نے علم و حکمت کے گوہر آب دار لٹاۓ ہیں ان کی تفصیل درج ذیل ہیں: مدرسہ فیض العلوم جمشید پور ، جھار کھنڈ ، انجمن اسلامیہ ، گورکھپور ، یوپی ( بہ عہدہ صدر المدرسین )، دار العلوم اسحاقیہ ، جودھ پور ، راجستھان، ( بہ عہدہ نائب شیخ الحدیث و ناظم تعلیمات )، دار العلوم قادریہ انوار العلوم سر بیلا، سہرسا، بہار ( خدمت تدریس دافتا)، دار العلوم شیخ احمد کھٹو سرخیز، احمد آباد، گجرات (به عہدہ صدر المدرسین وشیخ الحدیث وصدر شعبۂ افتا)، الجامعةالجلالیہ العلائیہ الاشرفیہ (مخدوم اشرف مشن )پنڈوہ شریف ضلع مالدہ، ویسٹ بنگال (بہ عہدہ شیخ الحدیث وصدر شعبۂ افتا)۔

تصنیف و تالیف: قرطاس و قلم کی اہمیت ہر دور میں رہی ہے ، حضرت مفتی صاحب تدریس وافتا کی گراں قدر مصروفیات کے ساتھ قرطاس و قلم کا بھی حق ادا کرتے رہے ہیں۔ علمی سطح پر آپ کی تحریریں، علمی و تحقیقی اور ایجاز واختصار کا خوب صورت رنگ لیے رہتی ہیں۔ باتیں نپی تلی اور پر معنی جملوں پر مبنی ہوتی ہیں ۔ حضرت مفتی صاحب کی متعدد تصنیفات ، مختلف عنوانات پر معرض وجود میں آئی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: 

رسالہ مصطلحات احادیث: اس کتاب میں حدیث ، اصول حدیث کی بعض اصطلاحات کی تعریف وتفہیم پیش کی گئی ہے جو دینی و عصری اداروں کے طلبہ واسکالرس کے لیے یکساں مفید ہے ۔ 

رسول اللہ صلی قرآن وحدیث میں: سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام و مرتبہ قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے ۔ 

مجموع فتاوی: حضرت مفتی صاحب قبلہ ایک ماہر تجربہ کار ، کہنہ مشق فقیہ اور مفتی ہیں ۔ مدریسی و تبلیغی مصروفیات کے باوجود فقہ وافتا کا مقدس فریضہ بھی انجام دیتے ہیں۔ آپ نے مختلف مدارس میں دوران ملازمت یہ عظیم کارنامہ انجام دیا ہے ۔ آپ کے تمام فتاوی کی نقول دست یاب نہیں ہیں ، تاہم تتبع و تلاش کے بعد تقریبا ٤٠٠ وقیع فتاوی کی نقل مل سکی ہے جو کہ فقہ وفتاوی کے باب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے ۔ 

فروغ رضویات میں آپ کا کردار: مفتی صاحب قبلہ اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود ہر لمحہ و ہر لحظہ فروغ رضویات کے حوالے سے کوشاں و سر گرداں رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آپ کی تصنیف و تالیف بھی فروغ رضویات سے خالی نہیں ۔ آپ نے اس حوالے سے دو اہم کتابیں تصنیف فرمائیں جو کہ درج ذیل ہیں:

خلیفہ حضور اشرف الاولیاء حضرت مفتی عبد القدوس اشرفی مصباحی کا مختصر تعارف
خلیفہ حضور اشرف الاولیاء حضرت مفتی عبد القدوس اشرفی مصباحی کا مختصر تعارف 

ترجمہ قرآن پاک تحقیق کے اجالے میں: اس کتاب میں اعلی حضرت امام اہل سنت محدث بریلوی علیہ الرحمہ کے ترجمہ قرآن" کنزالایان “ پر دیوبندی مکتب فکر کے مولوی اخلاق حسین قاسمی کے مہمل اور لایعنی اعتراضات کے مدلل و مفصل اور تحقیقی جوابات ہیں ۔ یہ کتاب آپ کی وسعت مطالعہ ، قوت استدلال ، جودت بیان کا منہ بولتا ثبوت ہے اور ارباب فکر و نظر سے داد تحقیق وصول کر چکی ہے ۔ 

ترجمہ صحیح البہاری جلد دوم، جز اول (کتاب الطهارة): شرح معانی الآثار معروف بہ طحاوی شریف کے بعد صحیح البھاری ایسی کتاب ہے جو ابواب فقہ کی ترتیب پر فقہ حنفی کی تائید میں پیش کی جانے والی احادیث کریمہ کاحسین گلستاں ہے ۔افادۂ عام کے پیش نظر کتاب کا سلیس عام فہم ترجمہ فرمایا ہے ۔ 

ترجمہ صحیح البہاری جلد دوم ، جز دوم ، کتاب الصلاۃ: صحیح البہاری جلد اول کے بعد آپ نے صحیح البہاری جلد دوم کا بھی عام فہم ترجمہ کیا اور علماے اہل سنت وامت مسلمہ کے لیے استفادہ وافادہ کی راہ کو آسان کیا۔ 

تصانیف کے علاوہ تقاریر و دیگر ذرائع سے فروغ رضویات کا کام انجام دیا اور الحمد للہ اب بھی انجام دے رہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ داز فرمائے آمین

 قلمکار : غلام مصطفٰی، اورنگ آبادی 

Post a Comment

0 Comments