سوال: کیا فرماتے ہیں علماۓ دین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ نماز جنازہ کے بعد فورادعاء مانگنا کیسا ہے، جائز ہے یا ناجائز ،مکروہ ہے یا بہتر؟
الجواب: نماز جنازہ کا سلام پھیر لینے کے بعد میت کے لئے اور اپنے لئے مومنین ومومنات کے لئے مطلقا دعاء مانگنا جائز ومباح ہے ۔ دعاء ما نگلنے میں کوئی کراہت بھی نہیں ہے،نصوص شرعیہ اور عبارات فقہیہ سے دعاۓ مذکور کا مکروہ و نا جائز ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔ فـان الـكـراهـة حـكـم خاص لا بد له من دليل خاص كذافی ردالمحتارو غير هامن الاسـفـار ۔ جن کتابوں سے اس قسم کا ایہام ہوتا ہے کہ دعا نہیں ہے یا نماز جنازہ میں چوتھی تکبیر کے بعد سلام سے پہلے کوئی دعاء نہیں ہے ۔ ان عبارتوں کا خلاصہ مفہوم یہ ہے کہ بر بناۓ ظاہر الروایہ چوتھی تکبیر نماز جنازہ کے بعد سلام پھیر نے سے پہلے کوئی دعاء ماثورہ منقول نہیں ہے ، نہ کوئی دعا مستحب ومسنون ہے ، اسی طرح یہ مقصد ہے کہ سلام نماز جنازہ کے بعد کوئی ذکر مسنون نہیں ، نہ مستحب ہے ۔ فتاوی عالمگیری مصری جلد اول ص ۱۵٤ میں ہے۔
ويـسـن بـعـد الـتـكـبـيـرة الـرابـعـة قبـل السـلام دعـاء هـكذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان وهوظاهر المذهب هكذا في الكافي.
چوتھی تکبیر کے بعد سلام سے پہلے کوئی دعا نہیں ہے ، ایسا ہی الجامع الصغیر کی شرح میں ہے ، یہی ظاہر مذ ہب ہے ۔ایسا ہی الکافی میں ہے ۔ بحرالرائق مصری جلد ثانی ص۱۸۳ میں ہے ۔
واشـار بـقـولـه وتـسـلـيـمـتـيـن بعد الرابعة الى أنه لا شئى بعدها غيرهما وهو ظاهـر المذهب وقيل يقول اللـهـم اتـنـا فـي الـدنيـا حـسـنـة الـى آخره وقيل ربنا لا تزغ قلوبنا الى آخره وقيل يخير بين السكوت والدعاء.
اپنے قول و تـسـلـمـتـيـن بـعـد الرابعة سے اس امر کی طرف اشارہ کیا مگر یہ کہ تکبیر کے بعد دوسلام کے علاوہ کچھ مسنون نہیں ۔ یہی ظاہر مذہب ہے ۔ایک قول یہ ہے کہ "اتنا في الدنيا حسنة" اخیر تک کہے ایک قول یہ بھی ہے کہ "ربنا لا تزغ قلوبنا" آخرتک کہے ایک تیسرا قول یہ بھی ہے کہ اسے یعنی امام کو اختیار ہے ،دعاءکرے یا خاموش رہے ۔
در مختار ہاشمی ج اس ۱۰۵ میں ہے ۔
(ويسلم)بلادعاء (بعدالرابعة) تسليمتين.
چار تکبیر کے بعد دو بار سلام پھیرے اور دعاء نہ کرے۔واللہ تعالی اعلم بالصواب
حبیب الفتاوی..
پیشکش.. محمد چاند علی اشرفی قمر جامعی
0 Comments