دور حاضر میں مستحق زکوٰۃ کو کیسے پہچانیں، زکوٰۃ و فطرہ کا حقیقی مستحق کون ہے

سوال : شرع اسلامی کے تحت وہ کون سے آثار و علامات ہیں، جن کے ذریعہ کسی شخص کے بارے میں یہ فیصلہ کیا جا سکے

کہ وہ زکوۃ ، فطره یا چرم قربانی کا واقعی مستحق ہے اور جس کو اپنی رقم زکوۃ وغیرہ ادا کرنے کے بعد اطمینان حاصل ہو جاۓ کہ صحیح مستحق کو زکوۃ وغیرہ ادا ہوگئی ہے ۔ نیز ایک مستحق شخص کو کتنی مقدار میں کم از کم یا زیادہ سے زیادہ رقم دی جاسکتی ہے؟


الجواب : دور حاضر میں اس کا صحیح طریقہ سے پتہ لگانا کہ کون شخص مستحق زکوۃ وفطرہ فی الواقع ہے بظاہر مشکل معلوم ہوتا ہے۔ اس لئے کہ غیرمستحق بشکل مستحق بن کر طالب زکوۃ وفطرہ بخیال زراندوزی ہو جا تا ہے ۔ لہذا جو شخص زکوۃ وفطرہ کا طالب ہواس پر یہ لازم کر دیا جاۓ کہ وہ اپنے محلہ کے دومقتدر دیندار پابند شرع سے تحریری یا تقریری تصدیق کرائیں کہ وہ مستحق زکوۃ وفطرہ ہے۔ اس قسم کی تصدیق ملنے پر زکوۃ وفطرہ کی رقم دیدی جاۓ ۔اور قربانی کی رقم تو صدقہ نافلہ ہے، اس میں وہ پابندی لازم نہیں ہے، جو زکوۃ وفطرہ کی رقم میں ہے ۔ خلاصہ یہ کہ جو شخص صاحب نصاب نہ ہو جہاں تک ممکن ہو اس کی تحقیق کریں، تحقیق ہونے پر اسے زکوۃ وفطرہ کی رقم دیدیں ۔ صاحب نصاب وہ ہے، جو ساڑھے باون تولہ چاندی یا اتنی چاندی کی قیمت کا مالک ہو، یا ساڑھے سات تولہ سونے ، یا اس کی قیمت کا مالک ہو ۔

زکوۃ وفطرہ کی رقم یکمشت جتنی چاہیں دے سکتے ہیں لیکن ایک بار دینے کے بعد جب وہ صاحب نصاب ہو جاۓ تو دوبارہ اس وقت اسے زکوۃ وفطرہ کی رقم نہ دیں ، جب تک وہ پھر دوبارہ مستحق زکوۃ و فطرہ نہ ہو جاۓ ۔ یعنی صاحب نصاب سے کم حیثیت کا ہو جاۓ ، اور صاحب نصاب سے کم دینا ہو تو چند بار میں جتناچاہیں دیں ۔ واللہ تعالی اعلم.


حبیب الفتاوی

Post a Comment

0 Comments