سلطان المشائخ، محبوب الہی حضور نظام الدین اولیاء کا مختصر تعارف

18 ربیع الآخر بموقعہ یوم وصال پاک...

محبوب الہی, سلطان المشائخ, سلطان الاولیا, زینت الاصفیا, زبدة الاتقیا, فاضل اجل, عالم اکمل حضرت علامہ و مولانا سید محمد نظام الدین چشتی المعروف بہ حضرت نظام الدین اولیاء محبوب الہی قدس سرہ العزیز


تعارف


آپ کا اسم گرامی: "سید محمد"

القابات: شیخ المشائخ، سلطان المشائخ،نظام الدین، نظام الاولیا، محبوب الہی ہیں۔

آپ نجیب الطرفین حسینی سید ہیں۔

ولادت باسعادت:

27 صفر المظفر بدھ کے دن 634 ہجری میں آپ کی ولادت باسعادت ہوئی (سن ولادت میں اختلاف ہے)۔

آپ کے جدِ امجد سید علی بخاری رحمتہ اللہ علیہ بخارا سے ہجرت کرکے بدایوں تشریف لائے۔


تعلیم و تربیت:

ابھی بمشکل پانچ برس کے ہوئے کہ والد ماجد کا انتقال ہو گیا لیکن آپ کی نیک دل، پاک سیرت اور بلند ہمت والدہ بی بی زلیخا رحمتہ اللہ علیہا نے سوت کاٹ کاٹ کر اپنے یتیم بچے کی عمدہ پرورش کی۔ آپ نے قرآن کریم مولانا مقری بدایونی سے پڑھا اس کے بعد مولانا علاؤ الدین اصولی سے مختصر القدوری پڑھی۔ مشارق الانوار کی سند مولانا کمال الدین سے حاصل کی۔ اس کے بعد دہلی آکر خواجہ نجیب الدین متوکل سے صحبت رہی, یہیں شمس الدین خوازمی سے تحصیل علم کی رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین۔


بیعت و خلافت:

ظاہری علوم کے حصول کے بعد آپ نے بیس سال کی عمر میں اجودھن موجودہ پاکپتن شریف میں شہنشاہ علم وفن حضرت بابا فرید الدین گنج شکر قدس سرہ العزیز کی بارگاہ عالی میں حاضر ہوئے۔ آپ کو دیکھ کر بابا فرید الدین گنج شکر علیہ الرحمہ نے یہ شعر پڑھا:

اے آتش فراقت دل ہا کباب کردہ،

سیلاب اشتیاقت جا نہا خراب کردہ

پیر و مرشد سے بیعت ہو کر اور باطنی علوم کے حصول کے بعد خلافت حاصل کی۔ پیر و مرشد کے حکم پر ہی دہلی آکر محلہ غیاث پورہ میں مستقل سکونت اختیار کی۔ سلوک و معرفت کی تمام منزلیں حاصل کرنے کے باوجود آپ نے تیس سال تک نہایت ہی سخت مجاہدہ کیا۔

آپ کا شمار سلسلہ عالیہ چشتیہ کے نابغہ روزگار اولیاء اللہ میں ہوتا ہے۔ آپ کے اوصاف و کمالات بیان کرنا ہم جیسے نکموں کے بس کی بات نہیں۔

آپ رحمتہ اللہ علیہ نے دہلی کو رشد وہدایت کا مرکز بنایا۔ ہزاروں لوگ آپ کے دست حق پرست پر مسلمان ہوئے اور بے شمار تشنگان راہ حق نے آپ کی صحبت سے فیض حاصل کیا۔

اللہ تعالٰی نے آپ کو کمال جذب و فیض عطا فرمایا۔ اہلِ دہلی کو آپ کی بزرگی کا علم ہوا تو آپ کی زیارت اور فیض و برکت کے حصول کی خاطر گروہ در گروہ آنے لگے اور ان کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہونے لگا۔ وقت کے بادشاہ اور امرا بھی آپ سے عقیدت کا اظہار کرتے لیکن آپ ان کی طرف التفات نہ فرماتے۔

آپ کے لنگر خانہ میں ہزاروں من کھانا پکتااور ہزاورں کی تعداد میں فقراء اور مساکین اس خانقاہ سے کھانا کھاتے۔


مشہور خلفاء:

حضرت امیر خسرو علیہ الرحمہ آپ کے مشہور ترین خلیفہ ہیں۔

حضرت سید نصیرالدین چراغ دہلوی علیہ الرحمہ آپ کے خلیفہ اکبر ہیں۔


وصال پاک:

حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء قدس سرہ نے 18 ربیع الآخر بروز بدھ 725ھ بمطابق 4 مارچ 1324ء کو طلوعِ آفتاب کے وقت وصال فرمایا۔ مزار سے متصل مسجد کی دیوار پر تاریخ وفات کندہ ہے۔

مزار مبارک مرجع حاجات خلائق زیارت گاہ خاص وعام حضرت نظام الدین اولیا میں ہے۔


خصوصی التجا:

بارگاہ محبوب الہی قدس سرہ میں خوب خوب ایصال ثواب پیش کریں۔

اللہ رب العزت! حضور محبوب الہی کے مزار پاک پر دن رات انوار وتجلیات کی نوری بارشیں برسائے اور ہمیں حضور محبوب الہی قدس سرہ کے فیضان سے مالامال فرمائے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ۔

Post a Comment

0 Comments