اشرف العلما سید شاه حامد اشرف اشرفی مصباحی قدس سرہ ، ماضی قریب کی وہ ہمہ جہت شخصیت تھی جس نے اپنی پوری زندگی درس و تدریس، دعوت وتبلیغ اور مجدد اعظم امام احمد رضا قادری قدس سرہ کی تعلیمی تنظیمی ،قومی و مذہبی فکر کی ترویج واشاعت کے لیے وقف کر رکھی تھی ۔
آپ کا نام: سید حامد اشرف
کنیت: ابو مظفر،اور لقب : اشرف العلما تھا۔ ( یہ لقب حضور حافظ ملت نے دیا تھا )
ولادت اور خاندانی پس منظر:
آپ کی ولادت با سعادت بروز جمعہ ۱۳۴۹ھ موافق ۱۱ جولائی ۱۹۳۰ء بمقام کچھو چھ مقدسہ ہوئی ۔ آپ کا پورا خاندان ظاہری و باطنی کمالات کا مرقع ہے ، آپ کے جد کریم سید شاہ علی حسین اشرفی جیلانی قدس سرہ کی ذات بڑی دل آویز اور ہمہ گیر تھی ۔ آپ اعلی حضرت اشرفی میاں سے معروف ومشہور ہیں ۔ آپ کے دو صاحبزادے تھے، ایک حضرت سید شاہ احمد اشرف علیہ الرحمہ اور دوسرے حضرت سید شاہ مصطفی اشرف علیہ الرحمہ ۔ مؤخر الذکر کے دو فرزند ہوۓ ، ایک اشرف الاولیا ابوافتح سید مجتبی اشرف اشرفی مصباحی قدس سره (۵۱۳۴۶_۱۴۱۸ھ ) اور دوسرے اشرف العلما ابوالمظفر سید حامدا شرف اشرفی مصباحی قدس سرہ ۔ یہ دونوں بھائی جلالۃ العلم حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کے ارشد تلامدہ سے تھے۔ اور دونوں نے ہی بے شمار مساجد و مکاتب کی بنا ڈالی اور فروغ مسلک اہل سنت کے لیے عظیم الشان مدارس قائم کیے ، جو امام احمدرضا قدس سرہ کا ایک اہم مشن تھا۔
تعلیم وتربیت:
حضرت اشرف العلما قدس سرہ نے علمی وروحانی ماحول میں آنکھیں کھولیں ، اپنے آبائی وطن کچھوچھہ مقدسہ میں ابتدائی درجات کی تعلیم حاصل کر نے کے بعد ۱۰ شوال المکرم ۱۳۶۵ھ میں ہندوستان کی شہرہ آفاق درس گاہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں داخلہ لیا، جہاں آپ کے برادر اکبر حضور اشرف الاولیا پہلے سے زیرتعلیم تھے۔ یہاں آپ کوخوش نصیبی سے شخصیت ساز استاد جلالۃ العلم حضور حافظ ملت قدس سرہ کی تربیت نصیب ہوگئی اور حضور حافظ ملت آپ کے خانوادہ سے پہلے سے ہی بے انتہا محبت فرماتے تھے، آپ کے جد کریم اعلی حضرت اشرفی میاں کے خلیفہ بھی تھے ،اس لیے خلوص خاطر سے آپ کی تربیت فرمائی اور کان فضل کے اس زر خالص کو کندن بنا ڈالا ۔ اشرف العلما نے حافظ ملت کے زیرتربیت کمال شوق وجستجو کے ساتھ درس نظامی کی تکمیل فرمائی اور شعبان المعظم ۱۳۷۱ھ/ ۱۹۵۲ء میں سند فراغت حاصل کی ۔ (اشرف العلمانمبر ، ۲۰۰۸ دہلی ، مبارک حسین مصباحی ج:۳۱ ملخصا )
![]() |
اشرف العلما سید حامد اشرف اشرفی مصباحی قدس سره (۱۳۴۹ھ ۱۴۲۵ھ ) : حیات و خدمات |
اشرف العلما کے اساتذہ:
اشرف العلما کے اساتذہ اور فیض رسانوں میں آپ کے جدکریم اور والد گرامی کے علاوہ ملک کے اکابر علماے کرام اور مشائخ عظام شامل ہیں ۔ ان میں بعض کے نام یہ ہیں : (1) محدث اعظم ہند سیدمحمد کچھو چھوی قدس سرہ (۱۳۱۱ھ ۱۳۸١ ) (۲) حافظ ملت حلالۃ العلم شاہ عبدالعزیز محدث مبارک پوری قدس سره (۱۳۲۱ھ _۱۳۹۶ھ ) ( ۳) حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی قدس سره (۱۳۴۱ھ_۱۳۹۱ھ ) (۴) حضرت علامہ عبدالرؤف بلیاوی قدس سره ( ۱۳۳۲ھ _۱۳۹۱ھ ) ( ۵ ) رئیس المحققین مولانامحمد سلیمان بھاگلپوری قدس سرہ ( ۱۳۲۹ھ _ ۱۳۹۷ھ ) (اشرف العلمانمبر ۲۰۰۸، ماه نو ر دہلی ج:۱۳ )
خدمات اور کارنامے:
امام احمد رضا نے فروغ اہل سنت کے لیے جو خطوط متعین کیے تھے ،انھیں کے مطابق اشرف العلما نے دین متین کی خدمات انجام دیں ۔ جامعہ اشرفیہ سے فراغت کے بعد آپ کی خدمات کو تین زاویوں میں بانٹا جا سکتا ہے: تدریسی خدمات تنظیمی وتعلیمی خدمات ۔سماجی خدمات ۔آپ کی زندگی کا بیش بہا حصہ تدریسی خدمات میں گذرا ہے ۔ تدریسی سلسلے کا آغاز ۱۳۷۱ھ سے ہوتا ہے ۔ آپ نے مدرسہ فاروقیہ حمیدیہ بنارس میں ایک سال ۱۳۷۱ تا ۱۳۷۲ھ زریں خدمات انجام دیں ۔حافظ ملت علیہ الرحمہ کی خواہش تھی کہ آپ جامعہ اشرفیہ ہی میں خدمت انجام دیں اور اپنے فیوض و برکات سے نوازیں ،اپنے مشفق استاذ ومربی کی خواہش کا احترام کرتے ہوۓ آپ نے ۱۳۷۲ھ میں اپنے مادر علمی میں تدریسی خدمات کی ابتدا فرمائی اور ۱۳۸٦ ھ تک مسلسل ۱۴ سال بے شمار جویان علم و معرفت کو اپنے ظاہری و باطنی علم و روحانیت سے مستفید فرمایا اور نگاہ معرفت سے بہتوں کو بحر معرفت کا غواص بنا دیا۔ آپ کی درس گاہ پر فیض سے استفادہ کرنے والے تلامندہ نے ہند سے لے کر عرب تک ، پورپ سے لے کر افریقہ کے صحرا تک تعلیمات اسلام کو پھیلا نے فکر رضا کو عام کرنے اور مسلک اہل سنت کو متعارف کرانے میں ایک مثالی کردارادا کیا ہے ۔ آپ سے براہ راست استفادہ کرنے والے تلاندہ کی تعدادشار سے باہر ہے ۔ کچھ قابل فخر تلامذہ جو دین متین کی قابل قدرخدمات انجام دے رہے ہیں ،
ان کے نام یہ ہیں : شیخ الاسلام والمسلمین علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی جیلانی۔۔خیرا الاذکیا علامہ محمد احمد مصباحی ۔۔ ڈاکٹر فضل الرحمن شرر مصباحی ۔۔ علامہ قمرالزماں اعظمی مصباحی ۔۔علامہ عبد الشکور مصباحی ۔ ۔ علامہ یسین اختر مصباحی دامت برکاتہم ۔ ان کے علاوہ ملک کے مقتدر علماء و مشایخ اس فہرست میں شامل ہیں ۔
تنظیمی وتعلیمی خدمات:
۱۳۸۷ھ میں زکریا مسجد کے ٹرسٹیان کے اصرار اور حافظ ملت علیہ الرحمہ کے حکم سے ممبی تشریف لے گئے ، وہاں زکریا مسجد کی امامت و خطابت سے اپنے دعوتی مشن کا آغاز فرمایا اور بہت ہی قلیل مدت میں دین و دانش اور دعوت و ارشاد کی گراں قدر خدمات انجام دیں ۔ اس وقت ممبئی کی زرخیز زمین دینی تعلیم کے حوالے سے بالکل بنجر تھی ، پورےممبئی میں کوئی تعلیمی ادارہ نہیں تھا حضور شرف العلما نے ۱۳۸۸ھ میں "دارالعلوم محمدیہ " کی بنیاد رکھ کر ایک انقلابی قدم اٹھایا ۔ اللہ جل جلالہ نے اس کام میں پوری کام یابی عطا فرمائی اور دارالعلوم محمدیہ بتدریج ترقی کرتے ہوۓ مہاراشٹر کی دینی تعلیم کا مرکز بن گیا۔ اشرف العلما دارالعلوم محمدیہ میں دورۂ حدیث کے طلبا کو زندگی کے آخری لمحوں تک بخاری ومسلم کا درس دیتے رہے ۔ آج دار العلوم محمدیہ کےفرزندان پوری دنیا میں آپ کے مشن کو پھیلانے میں مصروف ہیں ۔
سماجی خدمات:
جب مہاراشٹر کی سرز مین برطانوی استعمار کے تداخل سے دو چار تھی ،اور سماجی پس ماندگی اور تعطل و بحران سے گذر رہی تھی ، اس وقت حضور اشرف العلما نے متعدد ادارے اور انجمن قائم کیے، جس سے ایک منظم معاشرہ کی فضا ہموار ہوئی ۔ان میں دارا القضاء والافتاء، دارالحدیث ، فیضان اشرف براے نشر واشاعت،دارالعلوم محمدیہ وعصری ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ اور کمپیوٹ سینٹر وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ان کے علاوہ زکریا مسجد ممئی میں جمعہ کے خطبات جو اردو اور عربی دونوں زبانوں میں مسلسل ہوتے تھے تحریر اور تقریر کے ذریعے سماج کی اصلاح کا فریضہ انجام دیا۔ (تحقیقی مقالہ،اشرف العلما سید حامد اشرف۲۰۱۵ ، از : غلام عبدالقادر جیبی اشرفی بس:۵۷۱، ملخصا )
فتاوی رضویہ کی امتیازی خدمت:
اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ کا مجموعہ فتاوی مسمی به "الـعـطـايـا الـنبـوية في الفتاوى الرضوية" کی تیسری جلد ۱۹٦٠ء میں طبع ہوئی ، وہ اشرف العلما کا زمانہ تدریس تھا، علامہ عبدالرؤف بلیاوی علیہ الرحمہ سے آپ بہت قریب تھے ، تیسری جلد کے کرم خوردہ عبارتوں کی ایڈیٹنگ اور تدوین کی ذمہ داری علامہ عبدالروف بلیاوی کوسونپی گئی تھی ۔ آپ اس اہم کام کو انجام دینے کے لیے مفتی عبدالمنان اعظمی اور مولانا شفیع اعظمی کے ساتھ اشرف العلماعلیہم الرحمہ کو بھی شامل کیا کرتے تھے ۔ ( مصدر سابق ص:۲۹۳)
اشرف العلما نے اپنے جد کریم حضور اعلی حضرت اشرفی میاں کی ہدایت پر امام احمد رضا کے افکار ونظریات ، فقہ حنفی ، شریعت و طریقت اور تبلیغ دین اسلام کے مشن میں گراں قدر خدمات انجام دیں ۔ آپ نے علما وصوفیا کی شیرازہ بندی، اسلامی عقائد ونظریات اور مکاتیب اسلام کی آبیاری کی اور خانقاہوں کی احیا کا فریضہ انجام دیا، فقہ اسلامی کا انسائیکلوپیڈیا فتاوی رضویہ کی ترتیب و تدوین میں حصہ لیا۔ اور مجدد اعظم امام احمد رضا کی مذہبی فکر اور اشرفی خانقاہ کے روحانی کردار کا عملی نمونہ پیش فرمایا
وصال:
ملت اسلامیہ کی تاریخ میں نقش دوام ثبت کر کے ۱۸ صفر المظفر ۱۴۲۵ھ مطابق ۱۹ اپریل ۲۰۰۴ ء بروز جمعہ اپنے خالق و مالک سے جاملے۔انا للہ و ان اليه راجعون۔
از قلم : سفیر مصباحی ،استاذ مخدوم اشرف مشن ، پنڈوہ شریف، مالده ،( بنگال )
پیشکش؛ محمد چاند علی اشرفی قمر جامعی خادم الدرس مخدوم اشرف مشن
0 Comments