سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندو مشرک کا جوٹھا جائز ہے یا ناجائز؟ مہربانی فرما کر اس کا جواب دیں
الجواب:
کافر و مشرک کا جھوٹا پاک ہے بشرطیکہ اس کا منہ کسی نجاست سے آلودہ اور متلوث نہ ہو اور اگر اس کا منہ شراب یا کسی نجس چیز کے کھانے پینے سے یاقے سے نجس ہو جائے اور وہ فی الفور بلا تاخیر کسی چیز میں منہ لگا دے تو ایسا جھوٹا نجس ہے۔ مراقی الفلاح مصری ص ۱۸ میں ہے۔
(والماء القليل اذا شرب منه الحيوان يكون على اربعة اقسام ويسمى سؤرا الاول طاهر مطهر) بالاتفاق من غير كراهة فى استعماله (وهو : ماشرب منه آدمى) ليس بفمه نجاسة ... ولا فرق بين الكبير والصغير والمسلم والكافر والحائض والجنب واذا تنجس فمه فشرب الماء من فوره تنجس.(ملخصا)
تھوڑا پانی ہے اسے کسی جانور نے پی لیا۔ اس کی چار حالت ہوں گی ۔ پہلی حالت کا نام طاہر مطہر ( خود پاک دوسرے کو پاک کرنے والا ) اس میں سب کا اتفاق ہے کہ اس کے استعمال میں کوئی کراہت نہیں ۔ یہ وہ پانی ہے جسے آدمی نے پیا اور اس کے منھ میں کوئی نجاست نہیں تھی۔ اس میں بڑے چھوٹے مسلم کافر، حائضہ عورت اور جنبی (جس پر غسل فرض ہو) کے درمیان کوئی فرق نہیں ۔ ہاں اگر منھ نا پاک ہے اور فورا پانی پی لیا تو اب پانی ناپاک ہو جائے گا۔
لیکن ہر پاک چیز کا کھانا پینا مطلقا جائز و حلال نہیں ہوتا ، بلکہ بعض پاک اشیاء کا کھانا پینا حلال نہیں ، جیسے پاک مٹی کا کھانا اور بعض پاک چیز گھنونی اور گندی ہوتی ہے، جیسے تھوک اور ریٹھ و کھکھار وغیرہ ایسی پاک چیزوں کا کھانا پینا طبعا مکروہ و مستقذر ہے۔ اسی طرح کا فرومشرک کاجھوٹا اگر چہ بشرط مذکور پاک ہے، لیکن اس کا بلا ضرورت کھانا پینا سلیم الطبع مسلمانوں کے نزدیک مکروہ اور مستقذر ہے اور طبیعت کی گندگی پر دلالت کرتا ہے۔ حتی کہ بہت سے مسلمانوں کو اس کے جوٹھے کی طہارت اور اس کے استعمال میں شک پیدا ہوتا ہے۔ حدیث شریف میں ہے ۔ دع ما يريبك الى ما لا يريبك “ یعنی جو چیز تم کو شک میں مبتلا کرے اور شبہ میں ڈالے اس کو چھوڑ کر بلا شک و شبہ والی چیز کو اختیار کرو، لہذا اس حدیث شریف کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اس کا یہ پاک جھوٹا بلا ضرورت نہ کھائے پیئے اور بعض پاک چیز کا کھانا پینا حلال اور بغیر کسی کراہت کے جائز ہے جیسے مشک کا کھانا ۔ مراقی الفلاح مصری ص ۱۱۰ میں ہے۔ (ونافجة المسك طاهرة) مطلقا( كالمسك) للاتفاق على طهارته (واكله) ای المسک (حلال) ونص على حل اكله لانه لا يلزم من طهارة الشى حل اكله كالتراب طاهر لايحل اكله (مخلصا).
مشک کی تھیلی پاک ہے اس کی طہارت پر سب کا اتفاق ہے ۔ اس کا کھانا حلال ہے۔ اس کے حلال ہونے پر نص ہے۔ کیونکہ ایک چیز کا پاک ہونا اور ہے اور اس کے کھانے کا حلال ہونا دوسری بات ہے ۔ جیسے مٹی پاک ہے مگر اس کا کھانا منع ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
0 Comments