حضرت کعب کی بے مثال ذہانت دیکھ کر حضرت عمر حیرت میں پڑ گئے

حضرت کعب بن سوار بیان کرتے ہیں: ایک روز ہم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک خاتون امیرالمومنین کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا:

امیر المومنین ! میں نے اپنی زندگی میں اپنے خاوند سے بڑھ کر کسی شخص کو نیک اور صالح نہیں دیکھا، وہ رات بھر تہجد کا اہتمام کرتا ہے، اور اس کا دن روزے سے گزرتا ہے. پھر اپنے خاوند کے لئے استغفار کرنے لگی۔ اور اپنے خاوند کی خوب تعریف کی.اور اٹھ کر چلی گئی۔

حضرت کعب بن سوار نے حضرت عمرؓ سے کہا: امیر المومنین ! کیا آپ کو یہ بات پتہ چلی کہ یہ خاتون اپنے خاوند کی شکایت کر رہی تھی ؟

حضرت عمرؓ نے کہا: میرا نہیں خیال کہ کہ اس نے کوئی شکایت کی،

پھر اس خاتون کو بلا کر پوچھا کہ کیا تمہیں اپنے خاوند سے کوئی شکایت ہے؟

اس نے کہا: جی ہاں امیر المومنین! میں نوجوان عورت ہوں اور میرا خاوند میرے حقوق ادا نہیں کرتا.

سیدنا حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت کعب بن سوار سے کہا: تم میاں بیوی میں فیصلہ کرو.

کعب بن سوار نے کہا: امیرالمومنین آپ کے ہوتے ہوئے میں کیسے فیصلہ کرسکتا ہوں؟

حضرت عمرؓ نے کہا: جس گہرائی سے تم نے خاتون کی بات سمجھی وہ اس کا تقاضہ کرتی ہے کہ فیصلہ بھی تم ہی کرو

حضرت کعب بن سوار نے فیصلہ کیا کہ شوہر کم از کم ہر چوتھا دن اور چوتھی رات اپنی بیوی کے ساتھ گزارے گا ،ساتھ ہی قرآن کی آیت سے استدلال کیا کہ چار شادیوں کی اجازت ہے، یعنی اگر کسی شخص کی چار بیویاں ہوں، تو ہر چوتھے دن ایک بیوی کی باری آئے گی. لہذا شوہر ہر چوتھے دن اور رات اپنی بیوی کو وقت دے گا.

یہ فیصلہ سن کر امیرالمومنین خوشی سے جھوم اٹھے.

اور فرمایا. اللہ کی قسم. اے کعب! تمہارا دوسرا معاملہ تو پہلے سے بھی زیادہ تعجب خیز اور خوش کر دینے والا ہے

(یعنی پہلے تو مجھے تعجب ہوا کس عقل مندی سے تم نے شکایت کو سمجھ لیا، پھر قرآن سے استدلال کرتے ہوئے نہایت درست فیصلہ کیا)

اس کے بعد حضرت عمرؓ نے کعب بن سوار سے فرمایا: جاؤ آج سے تم بصرہ کے قاضی(جج) ہو،لوگوں کے فیصلے کرو..

حضرت کعب کی بے مثال ذہانت دیکھ کر حضرت عمر حیرت میں پڑ گئے
حضرت کعب بن اسوار کی ذہانت دیکھ کر حضرت عمر حیرت میں پڑ گئے

Post a Comment

0 Comments