میت کی عدم موجودگی میں نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے، کیا نماز جنازہ کے لیے میت کا سامنے ہونا ضروری ہے

سوال!

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید کا انتقال قطر میں ہوگیا اب اہل خانہ غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا چاہتے ہیں ۔دریافت طلب امر یہ ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ جائز ہے یا نہیں دلائل و براہین سے مزین جواب عنایت فرمائیں ۔


الجواب بعون الملک الوھاب:

عند الاحناف غائبانہ نماز جنازہ جائز نہیں ہے کہ میت کا نمازی کے سامنے ہونا شرائطِ جنازہ سے ہے ۔ درمختار جلد 1 صفحہ 121 پر ہے ۔"وشرطها حضوره فلاتصح على غائب" فتح القدیر جلد 2 صفحہ 80 پر ہے"وشرط صحتها اسلام الميت وطهارته ومنعه امام المصلى فلهذا القيد لا تجوز على غائب" مجمع الانھر جلد 1 صفحہ 185 پر ہے" ويصلى على عضو ولا على غائب"بحر الرائق جلد 2 صفحہ 314پر ہے "وشرطا ثالثاً فى الميت وهو وضعه امام المصلى فلا تجوز على غائب" اور فتاویٰ عالمگیری جلد 1 صفحہ 164پر ہے "ومن الشروط حضور الميت ووضعه و كونه امام المصلى فلا تصح على غائب " والله اعلم بالصواب ۔

کتبہ: مفتی محمد عمیر رضا قادری مرکزی باڑاوی

مدینة العلماء باڑا شریف سیتامڑھی بہار

تصحیح و تصدیق:

حضور احسن الفقہاء فقیہ ملت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد حسن رضا نوری صدر مفتی مرکزی ادارہ شرعیہ پٹنہ بہار

Post a Comment

0 Comments