اشرف الاولیاء حضرت علامہ ومولانا الشاہ السید ابو الفتح مجتبی اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ کا مختصر تعارف

حضور اشرف الاولیاء

بانی مخدوم اشرف مشن،پنڈوہ شریف،قطب شہر ،مالدہ ،بنگال

حضور اشرف الاولیا ابوالفتح سید شاہ مجتبیٰ اشرف اشرفی جیلانی قدس سرہ العزیز خانوادۂ اشرفیہ کے ایک ممتاز عالم دین، مرشد برحق اور صاحب فضل وکمال بزرگ تھے۔

ولادت:26/ربیع الآخر 1346ھ مطابق22/اکتوبر 1927ء میں کچھوچھہ مقدسہ میں پیدا ہوئے۔

بسم اللہ خوانی:جب آپ کی عمر مبارک چار سال چار ماہ چار دن ہوئی تو خاندانی دستور کے مطابق آپ کے جد امجد مجدد سلسلۂ اشرفیہ حضور اعلیٰ حضرت سید شاہ محمد علی حسین اشرفی جیلانی قدس سرہ العزیز نے بسم اللہ خوانی کی نیک رسم ادا کی ۔

تعلیم و تربیت: آپ کے والد بزرگ وار حضورتاج الاصفیاء سید شاہ مصطفیٰ اشرف اشرفی جیلانی قدس سرہ العزیز نے آپ کو ابتدائی تعلیم کےحصول کے لیے مدرسہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ میں نابغہ روزگاراساتذہ کے سپرد کیا اور اعلیٰ تعلیم کے لیے12؍شوال المکرم 1360ھ میں باغ فردوس الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ میں داخل فرمایا۔ حضور اشرف الاولیا ءنے جامعہ اشرفیہ میں رہ کر حضور حافظ ملت جلالۃ العلم شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی ، علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی ،علامہ عبد الرؤف بلیاوی اور حضرت مولانا سلیمان اشرف بھاگلپوری جیسے جلیل القدر اساتذہ سے تحصیل علوم کیااور شعبان المعظم 1366ھ مطابق جون 1947ء میں امتیازی نمبروں سے فراغت حاصل کی۔

بیعت وخلافت: آپ جب سن رشد کو پہنچے تو آپ کے باطنی کمالات کو دیکھتے ہوئے آپ کے جد امجد حضور اعلیٰ حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ نے سلسلۂ عالیہ قادریہ نقشبندیہ اشرفیہ میں آپ کو بیعت کیا اور اجازت وخلافت عطافرمائی۔

خدمات: حضور اشرف الاولیاء نے جامعہ اشرفیہ سے فراغت کےکچھ ہی عرصہ بعد دعوت وتبلیغ اورطریقت و ارشاد کا میدان اپنایا، اس میں بھی انھوں نے ایسے علاقوں کا انتخاب کیاجو جہالت کے گھپ اندھیرے میں تھے ، یوپی ، بہار اور بنگال کے ان خطوں کی جانب توجہ کی جہاں کسی عالم، خطیب ، مرشد اور پیر کا گزر کم ہی ہوتا تھا، عموما ان جگہوں میں جو لوگ ملتے وہ علمی دولت سے تہی دامن ہوتے ، باشعور طبقہ تک اسلام کا پیغام پہنچانا آسان ہوتا ہے لیکن ناخواندہ یا کم خواندہ طبقے کو علم و فضل سے آراستہ کرنا اور ان تک اسلام کے احکامات پہنچانا بہت مشکل گزار مرحلہ ہوتاہے لیکن حضور اشرف الاولیا نے مسلسل جد و جہد اور پیہم کوششوں سے اپنی دعوت و تبلیغ کے ذریعے انہی اعرابیت زدہ بنجر علاقوں کو اسلام کی قدروں سے آشنا کر دیا اور اپنی پوری زندگی انہی علاقوں میں گزاردی ۔

آپ نے اپنی تبلیغ کے ذریعے بہت سے بد عقیدوں کو سنی صحیح العقیدہ بنایا، دین سے بھٹکے ہوئے انسانوں میں دین اسلام کی شمع فروزاں کی،اور بہت سے بے دین کو داخل دین اسلام کیا۔

وصال: اپنی پوری زندگی دینی و ملی ، تبلیغی و تعلیمی خدمات میں گزار نے کے بعد ، خانوادۂ اشرفیہ کا یہ چشم و چراغ دنیائےسنیت کو سوگوار کر کے بروز جمعہ ۲۱/ذی القعدہ ۱۴۱۸ھ مطابق۲٠/مارچ ۱۹۹۸ء کو ہمیشہ کے لے رخصت ہوگئے ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔

ابر رحمت انکی تربت پر گہرباری کرے

حشرتک شان کریمی ناز برداری کرے

ازقلم : مولانا سفیرالدین مصباحی

خادم الدرس مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ


Post a Comment

0 Comments