آل رسول سے بغض رکھنے والے پر حکم شرع کیا ہے

مسئلہ:

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص آل رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم سے بغض و عناد رکھے تو وہ شخص کافر ہو جائے گا اور دلیل میں تفسیر روح البیان کی یہ عبارت پیش کرتے ہیں. ومن مات علی بغض آل محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم مات کافرا. اور بکر کا کہنا ہے کہ وہ شخص گمراہ ہوگا کافر نہ ہوگا. حضرت آپ جواب دیں کہ زید کا قول درست ہے یا بکر کا قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں.

الجواب بعون الملک الوہاب

اس میں کوئی شک نہیں کہ آلِ رسول سے بغض رکھناسخت درجہ کا حرام کام ہے ۔ کیونکہ بخاری شریف حدیث نمبر 3713 میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کا قول منقول ہے آپ فرماتے ہیں (ارْقُبُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَهْلِ بَيْتِهِ) ترجمہ= محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو اہل بیت کے ذریعے پانےکی کوشش کرو ۔لیکن یہ والی حدیث(من مات على بغض محمد مات كافرا) یہ حدیث چند تفاسیر کی کتابوں میں مرفوعا منقول ہے اور متونِ حدیث کی کسی بھی کتاب میں اس کا کوئی نام و نشان نہیں ۔ علامہ جلال الدین سیوطی نے  اپنی کتاب الزیادات علی الموضوعات ، مطبع = مکتبة المعارف للنشر والتوزيع ، الرياض ، صفحہ 322 میں اس حدیث کو نقل کی ، اور اس حدیث کو نقل کرنے سے پہلے امام ذہبی کا قول نقل کیا،امام ذہبی اس کے راوی کے متعلق لکھتے ہیں ( شیخٌ دجالٌ بلا ریب ) ۔ لہذا اس طرح کی حدیث کے ذریعے حکم شرع نافذ کرنا ناجائز ہے اور آلِ رسول سے بغض رکھنے والے پر حکمِ کفر عائد کرنا سراسر غلط ہے ۔ البتہ اسے گمراہ کہا جاسکتا ہے کیونکہ آلِ رسول سے بغض رکھنا خارجی گمراہ فرقہ کی عادت ہے ۔ سوال مذکور میں بکر کا قول درست اور زید کا قول غلط ہے ۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب ۔

کتبہ : توحید الرحمٰن علائی جامعی

Post a Comment

0 Comments