10رمضان المبارک بموقعہ یوم وصال پاک مخدومہ کائنات, شریک حیات جان عالمین ﷺ، مادر سیدۂ کونین, تاریخ اسلام کی خاتون اول، راحت جان مصطفیٰ ﷺ، پیکر صدق وصفا, ہلال عزم و یقین,ام المومنین,طیبہ,طاہرہ, عفیفہ حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا.
اہل اسلام کی مادرانِ شفیق
بانوان طہارت پہ لاکھوں سلام
نام و نسب پاک:
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا اسم پاک سیدہ خدیجتہ الکبریٰ ہے لقب سیدہ کونین, ام المومنین, طیبہ,طاہرہ وغیرہ ہے۔ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کا سلسلہ نسب: خدیجہ بنت خویلد بن اسد بن عبد العزیٰ بن قصیٰ بن کلاب بن مرة بن کعب بن لوی۔سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کا نسب حضور ﷺ سے قصیٰ پرمل جاتا ہے۔
نکاح مبارک:
سیدہ خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہا کا نکاح سرکار مدینہ ﷺ سے اُ س وقت ہوا جس وقت آپ کی عمر مبارک 40 سال تھی جبکہ تاجدار کونین ﷺ کی عمر مبارک 25 سال تھی۔
سیدہ خدیجة الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عاقلہ، فاضلہ اور غنیہ عورت تھیں۔ زمانہ جاہلیت میں ان کو طاہرہ کہتے تھے۔ عالی نسب اور بڑی مالدا ر تھیں۔ انہوں نے حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں اپنے آپ کو خود پیش کیا۔
ولادت کے 25 ویں سال جب آپ شام کے سفر سے واپس تشریف لائے حضرت سیدہ سے نکاح فرمالیا اور اُم المومنین سیدہ خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہا کا مہر بیس شتر مایہ اور ایک روایت میں ہے کہ بارہ اوقیہ سونا تھا۔ (مدارج النبوت جلد دوم)
فضائل وکمالات:
سیدہ خدیجة الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دین اسلام اور بارگاہ مصطفےٰ ﷺ میں بڑی فضیلت حاصل ہے۔ ایسی فضیلت کہ سیدہ کونین حضرت فاطمتہ الزہراء خاتون جنت سلام اللہ تعالیٰ علیہا جیسی شہزادی اِن ہی کے بطن پاک سے پیدا ہوئیں۔ تمام سادات کرام کی پیاری نانی جان آپ ہی ہیں۔
سب سے پہلے جن سے حضور اکرم ﷺ نے نکاح فرمایا وہ سیدہ خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں اور جب تک وہ حیات رہیں ان کی موجودگی میں حضور اکرم ﷺ نے کسی عورت سے نکاح نہ کیا۔
اہل تفسیر بیان کرتے ہیں کہ کفار قریش کی تکذیب سے سرکار مدینہﷺ جو غم واندوہ اور تکالیف اُٹھاتے تھے۔ وہ سب حضرت خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہا کو دیکھتے ہی جاتی رہتیں اور آپ خوش ہو جاتے تھے۔ جب حضور اکرم ﷺ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لاتے تو وہ حضور کی خوب حوصلہ افزائی کرتیں جس سے آپ کی ہر مشکل آسان ہو جاتی۔
اُم المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ کی ازواج میں سے کسی زوجہ پر غیرت نہیں کی جو خدیجہ (رضی اللہ عنہا) پر غیرت کی حالانکہ میں نے خدیجہ رضی اللہ عنہا کو نہیں دیکھا لیکن نبی کریم ﷺ ان کا کثرت کے ساتھ ذکر خیر فرماتے تھے اور اکثر بکری ذبح فرماتے پھر اس کے اعضا کے ٹکڑے کرتے اور حضرت خدیجہ کی سہیلیوں کو بھیجتے تھے۔ کبھی میں آپ سے کہہ دیتی تھی کہ خدیجہ کے سوا دنیا میں کوئی عورت ہی نہیں تو آپ فرماتے ہاں وہ فاضلہ عاقلہ تھیں ان ہی سے میری اولاد ہے۔ (صحیح بخاری)
وصال پاک:
سیدہ خدیجة الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سرکار مدینہ ﷺ کے ساتھ چوبیس یا پچیس سال کا عرصہ ظاہری حیات سے رہیں اور ہجرت سے پانچ یا تین سال قبل اُن کا وصال پاک ہوا۔ جبکہ آپ پینسٹھ سال کی عمر میں تھیں۔ رسول اکرم ﷺ کی بعثت مبارک سے دس سال بعد 10 رمضان المبارک کو ان کا وصال پاک ہوا جنت المعلیٰ میں اُن کی تدفین ہوئی رسول اللہﷺ نے خود قبر انور میں اتر کر دعا فرمائی اور اُس وقت جنازہ مشروع نہ ہوا تھا۔ سیدہ خدیجة الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے وصال کے بعد سرورکائنات ﷺ غم زدہ رہتے تھے اور جس سال اُم المومنین سیدہ خدیجة الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وصال فرمایا وہ سال عام الحزن کہلاتا ہے۔ (مدار ج النبوت، فتاویٰ رضویہ)
خصوصی التجا:
راحت جان کائنات ﷺ کی بارگاہ ناز میں خوب خوب ایصال ثواب پیش کریں اور اپنی اپنی قسمت کو سنواریں۔اللہ رب العزت اپنے پیارے محبوب ﷺ کے صدقے وطفیل ہم سب کو ام المومنین حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فیوض سے مالامال فرماکر ان کا صدقہ عطا فرمائے اور ہم سب کو تمام اہل بیت کرام سے سچی اور پکی محبت عطا فرماکر ہمارے دلوں کو منور فرمائے اور اُن عظیم نفوس قدسیہ کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق رفیق مرحمت فرمائے۔ آمین بجاہِ سید المرسلین ﷺ
✍🏻 اسیر اشرف الاولیاء
محمد ساجد حسین اشرفی
0 Comments