مسئلہ :
سوال ہے کہ زید نے ہندہ کو ٣ طلاق دی اس حال میں کہ زید کی دماغی حالت اس وقت خراب تھی یہاں تک کہ زید کو طلاق کا علم ایک دن کے بعد ہوا تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
الجواب بعون الملک الوھاب
اللھم اجعل لی النور والصواب
بر تقدیر صدق استفتا حکم شرع یہ ہے کہ اگر طلاق کا جملہ بولنےکے وقت زید کی دماغی حالت کا خراب ہونے پر گواہان عادل موجود ہیں یا زید پر طلاق کا جملہ بولنے سے پہلے جنونی کیفیت کا طاری ہونا معروف ہے۔بایں طور کہ اس پر کم از کم ایک مرتبہ جنونی کیفیت طاری ہو چکی ہے تو طلاق کا جملہ بولنے کے وقت جنونی کیفیت طاری ہونے کا دعویٰ قابل قبول ہوگا۔ فلھذا ایسی صورت میں اس کی بیوی پر طلاق واقع نہ ہوگی۔اس لیے کہ شریعت مطہرہ اس طرح کے لوگوں کو مثلا سونے والے سے جب تک کہ وہ بیدار نہ ہو جائے ۔ اور نابالغ سے جب تک کہ وہ بالغ نہ ہو جائے اور دیوانہ سے جب تک کہ وہ صحیح العقل نہ ہو جائے کوئی مواخذہ نہیں فرماتی ہے ۔جیساکہ مشکاۃ شریف ، ص: ٢٨۴/ میں ہے:
"رفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتی یستیقظ و عن الصبی حتی یبلغ و عن المعتوہ حتى یعقل"-
اس کی وضاحت کرتے ہوئے خلیفہ اعلی حضرت اشرفی میاں مفسر شہیر حضرت علامہ مفتی احمد یار خاں اشرفی نعیمی مراۃالمناجیح جلد پنجم ، ص: ١١٧/ میں لکھتے ہیں: "حدیث کا مقصد یہ ہے کہ نابالغ بچہ ، سوتا ہوا آدمی اور دیوانہ مرفوع العقل ہیں ان پر شرعی احکام جاری نہیں”۔ نیز وقوع طلاق کے لیے عقل کا درست ہونا شرط اور اختلال عقل مانع طلاق ہے اور جس کا جنون و مدہوشی اور اختلال عقل صرف ایک مرتبہ ثابت ہوجائے تو وہ کلمات طلاق جو اس نے بولا ہے وہ واقع نہ ہوں گے اس لیے کہ درستیء عقل کی شرط پائی نہیں گئی۔ لہذا زید کی بیوی پر طلاق واقع نہ ہوئی ۔ بدائع الصنائع جلد سوم ، ص: ٩٩/ میں ہے: "والعقل من شرائط اھلیتہ التصرف"۔
فتاوی عالمگیری جلد اول ، ص: ٣۵٣/ میں ہے: ” لا یقع طلاق الصبی والمجنون والمدھوش ھکذا فی فتح القدیر و کذالک المعتوہ لا یقع طلاقه أیضا و ھذا اذا کان فی حالة العته"۔
اسی کے حوالہ سے بدائع الصنائع جلد سوم ، ص: ١٠٠/ میں ہے:" والنظم من الھندیة ولا یقع الطلاق الصبی وان کان یعقل والمجنون والنائم والمبرسم والمغمی علیہ والمدھوش الخ"۔ (ھکذا فی بحر الرائق ج، ٣ ص٢۴٩، تنویرالابصار ، درالمختار ، ردالمحتار ج ٢ ص۵٨٦ ، ۵٨٧، فتاوی خیریہ جص۴٠، فتح القدیر ج٣ ص٣۴٣)
اور مزید فتاوی قاضی خاں ج ، ٢ ص: ٢١٣/ ، فتاوی خیریہ ج١ ص: ۴٠/ میں اس طرح الفاظ بھی موجود ہیں: "رجل عرف انہ کان مجنونا فقالت لہ امراتہ طلقتنی البارحة فقال الزوج اصابنی الجنون ولایعرف ذٰلک الا بقولہ کان القول قولہ"۔
اور فتاوی شامی جلد دوم ، ص: ۵٨٧/ میں ہے: "نثرا والنظم لہ وسئل نظما فیمن طلق زوجتہ ثلٰثا فی مجلس القاضی وھو مغتاظ مدھوش فاجاب نظما ایضًا بان الدھش من اقسام الجنون فلایقع واذا کان یعتادہ بان عرف منہ الدھش مرة یصدق بلا برھان"۔نیز علامہ شامی اسی صفحہ میں فرماتے ہیں: "فما دام فی حال غلبِة الخلل فی الاقوال والافعال لاتعتبر اقوالہ وان کان یعلمھا ویریدھا لان ھذہ المعرفة والارادة غیر معتبرة لعدم حصولھا عن ادراک صحیح کما لا تعتبر من الصبی العاقل"۔
عبارات مذکورہ بالا سے معلوم ہوا کہ زید نے جس وقت طلاق کے الفاظ کو ہندہ کے لیے کہا تھا اس وقت اس کا دماغی توازن بالکل بگڑ چکا تھا اور اتنا بگڑ چکا تھا کہ اسے طلاق کی کوئی خبر نہ ہوئی بلکہ اس کا علم اسے ایک دن بعد ہوا ۔ تو اگر اس کے اس حال پر گواہان موجود ہیں یا زید کے دماغ کا اس طرح کے پوزیشن میں پہنچ جانا مشہور و معروف ہے یا اس سے قبل بھی زید پر اس طرح کی جنونی کیفیت طاری ہو چکی ہے تو دریں صورت اس نے جو اپنی بیوی کو ٣/ طلاق دیا ہے وہ طلاقیں واقع نہ ہوں گی ۔ یہ جواب صحتِ سوالِ مذکور پر مبنی ہے اور اگر سوالِ مذکور صحیح نہ ہوں تو جواب بھی یہ نہ ہوگا۔ لہذا زید سے خوب اچھی طرح پوچھ تاچھ کرلی جائے اس لیے کہ بسا اوقات لوگ حکم طلاق اور بالخصوص حلالہ سے بچنے کے لیے طرح طرح کے حیلے بہانے اور قسم قسم کا عذر پیش کیا کرتے ہیں ۔لیکن یہ بھی خوب اچھی طرح یاد رہے کہ اگر زید نے ہوش و حواس کی درستگی میں الفاظ طلاق دئے ہوں تو ضرور اس کی بیوی پر تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئیں اور اس کی بیوی اس پر حرام ہو گئی ۔ اور اب اس کا ہندہ سے بیوی کا برتاؤ کرنا حرام ہوگا ۔ اسی طرح اگر زید دماغی حالت خراب ہونے کا بہانہ کررہا ہے تو یہ بہانہ اس کو اللہ رب العزت کی سزا سے نہ بچا سکے گا. لیکن جب تک یہ ثابت نہ ہو کہ زید دماغی حالت خراب ہونے کا بہانہ کررہا ہے اس وقت تک اس کی بیوی پر وقوعِ طلاق کا حکم نہ لگے گا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم و احکم و صلی اللہ تعالیٰ علی حبیبہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم۔
حررہ الفقیر الی ربہ القدیر محمد ساحل پرویز الاشرفی الجامعی غفرلہ
الجواب صحیح
استاد محترم ، فقیہ العصر ، استاذ العلما حضرت علامہ مفتی محمد شہاب الدین اشرفی جامعی صاحب قبلہ دام ظلہ علینا
(صدر شعبہ افتا جامع اشرف درگاہ رسول پور ، کچھوچھہ شریف ، ضلع امبیڈکرنگر یوپی)
0 Comments