پہننے کےکپڑوں پر زکوة واجب نہیں اگرچہ رکھے رہیں

مسئلہ :

کیا استعمال کے کپڑوں پر بھی زکوٰۃ ہے؟ مثلاً اگر کسی کے پاس سردی گرمی برسات میں مستعمل کپڑوں سے زائد کپڑے ہوں یعنی تین چار صدریاں دس پندرہ جوڑے کپڑے، جب کہ چھ جوڑوں سے بھی کام چل سکتا ہے کیا زائد کپڑوں پر زکوٰۃ ہے؟وضاحت فرمائیں،

الجواب بعون الملک الوھاب

اللھم ھدایة الحق و الصواب

سوال میں مذکور جو ضرورت سے زائد کپڑے ہیں ان کپڑوں پر زکوة واجب نہیں اگرچہ ان کپڑوں کو استعمال نہ کرتے ہوں ۔فتاوی امجدیہ جلد اول ، ص٣٦٨/ میں ہے:"پہننے کے کپڑوں پر زکوة نہیں اگرچہ رکھے رہیں یا بالکل نہ پہنیں". یاد رہے کہ جو چیزیں انسان کے استعمال میں نہ ہوں اور اس کو ان کی حاجت بھی نہ ہوتی ہو تو وہ ضرورت سے زائد سامان میں شامل ہیں ، لیکن یہ بات ملحوظ رہنی چاہیے کہ زکات نصاب کے بقدر اس مال پر واجب ہوتی ہے جو ضرورت سے زائد ہونے کے ساتھ ساتھ ’’نامی‘‘ بھی ہو، مال نامی سے مراد یہ ہے کہ سونا ، چاندی ، زیورات ، نقدی ، مالِ تجارت یا افزائش نسل کے لیے پالے ہوئے مویشی وغیرہ ہو۔ اگر مال نامی نہ ہو تو نصاب کے بقدر ہونے کے باوجود صرف ضرورت سے زائد ہونے کی وجہ سے زکات واجب نہیں ہوگی لیکن صدقہ فطر اور قربانی واجب ہوجائے گی۔ اس لیے اس کے مال کا نامی ہونا شرط نہیں ۔ایسے کپڑوں پر زکوة نہیں ہے؛ کیوں کہ زکوة واجب ہونے کے لیے مال کا اصلا یا حکما نامی ہونا بھی شرط ہے، کپڑا مال نامی نہیں ہے؛ اس لئے اس کو نصاب میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ پس اگر کسی شخص کے پاس اُس کے استعمال کے کپڑوں سے زائد کپڑے رکھے ہیں یا روز مرہ کی ضرورت سے زائد تانبے ، پیتل، چینی وغیرہ کے برتن رکھے ہوں یا کوئی مکان اُس کا خالی پڑا ہے اور کسی قسم کا سامان اور اسباب ہے اور اُس کی حاجت اصلیہ سے زائد ہے اور اُن چیزوں کی قیمت نصاب کے برابر یا زیادہ ہے تو اُس پر زکوٰة فرض نہیں ،لیکن صدقۂ فطر اور قربانی واجب ہے۔ درمختار مع رد المحتار: جلد دوم ، کتاب الزکاة،ص: ٢٦۵/ میں ہے: (ولا فی ثیاب البدن) لمحتاج إلیها لدفع الحر والبرد، ابن ملک، (وأثاث المنزل ودور السکنی ونحوها)، وکذا الکتب وإن لم تکن لأهلها إذا لم تنو للتجارة"۔

وشرط عندنا (لوجوب صدقة الفطر) ملک النصاب الفاضل عن حاجته الأصلیة من غیر اشتراط النماء"- (لمعات التنقیح في شرح مشکاة المصابیح: جلد رابع ، ص: ٢٨١)

فقط واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ: محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی

Post a Comment

0 Comments