16 ذوالقعدہ بموقعہ یوم وصال پاک امام العاشقین، زبدۃ العارفین، قدوۃالسالکین، برہان الواصلین، شیخِ کامل، عارف باللہ حضرت سید محمد گیسو دراز حسینی لالمعروف خواجہ بندہ نواز گیسو دراز قدس سرہ
نام ونسب:
اسمِ گرامی : محمد۔ کنیت: ابوالفتح۔
القاب:
صدرالدین، ولی الاکبر، الصادق، اور "خواجہ بندہ نواز گیسودراز" کےلقب سے مشہور ہیں۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ سیدالسجاد حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد پاک سے ہیں پس آپ حسینی ہیں۔
والد گرامی کا اسم شریف حضرت سید یوسف حسینی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔
تاریخِ ولادت:
آپ کی ولادت باسعادت 4/رجب المرجب بروز جمعۃ المبارک کو دہلی میں ہوئی۔
تحصیلِ علم:
آپ کی ابتدائی تعلیم وتربیت آپ کے والد ماجد اور نانا جان علیہما الرحمہ کے زیر سایہ ہوئی۔ آپ نےقرآن شریف حفظ کیا اورجب آپ اپنی والدہ محترمہ کےہمراہ دہلی آئے تو آپ نےعلوم ظاہری حاصل کرنے میں کافی محنت ومشقت کی۔
بیعت وخلافت:
آپ 16/رجب 736ھ، کو شیخ الاسلام حضرت خواجہ سید نصیرالدین محمود چراغ دہلوی علیہ الرحمہ کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور کچھ مدت کے بعد خرقہ خلافت سے سرفراز کئے گئے۔
گیسودراز کہلانےکی وجہ تسمیہ:
آپ علیہ الرحمہ کے گیسو بہت دراز تھے۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ہےکہ آپ نے اپنے پیر ومرشد سید نصیرالدین محمود چراغ دہلوی قدس سرہ کی پالکی کاندھے پر اٹھائی اور اس کو لے کر چلے۔ آپ کے *"گیسو"* (زلفیں) پالکی کے پائے میں الجھ گئے۔ آپ نے ادب واحترام کے پیش نظر ان بالوں کو نکالنے کی کوشش نہ کی اور ایک لمبا فاصلہ طے کرگئے۔ حضرت شیخ چراغ دہلوی علیہ الرحمہ کو آپ کی اس کیفیت کا علم ہوا تو آپ نہایت خوش ہوئے اور حضرت گیسو دراز کی اس جانثاری اور ادب پر یہ شعر کہا۔
ہرکہ مرید سید گیسو دراز شد
واللہ خلاف نیست کہ اوعشق بازشد
اسی دن سے آپ "گیسودراز" کے لقب سے مشہور ہوگئے۔
سیرت وخصائص:
حضرت خواجہ سید محمد گیسو دراز الحسینی رحمۃ اللہ علیہ سیادت علم وولایت کےجامع تھے۔
آپ کی شان بہت ارفع واعلیٰ ہے, مشائخ چشت اہل بہشت میں آپ کا مقام اونچا ہے اور اسرار حقیقت کے بیان میں آپ کا طریقہ مخصوص ہے۔
آپ زہد وتقویٰ, تحمل وبردباری, سخاوت وفیاضی, عطا وبخشش, قناعت وتوکل, عبادات ومجاہدات میں یگانۂ عَصرتھے۔
حضرت سیدنا خواجہ بندہ نواز گیسو دراز بلند پرواز رحمتہ اللہ علیہ ایسے جلیل القدر عارف اور ولئ کامل ہیں کہ آپ کی عظمت وجلالت کا احاطہ واندازہ کرنا ناممکن ہے۔ آپ جامع کمالات ظاہری و باطنی ہیں۔
آپ کو اپنے پیرومرشد شیخ الاسلام حضرت خواجہ سید نصیرالدین محمود چراغ دہلی علیہ الرحمہ سے والہانہ محبت تھی۔ حضرت چراغ دہلی رحمۃ اللہ علیہ جوحکم فرماتے تھے، آپ اس کو بجالاتے۔
کم سونا، کم کھانا، کم پینا، اور ہروقت ذکر وفکر، مراقبہ ومشاہدہ، اور مریدین کے وعظ ونصیحت میں ہمہ وقت مصروف رہتے تھے۔
آپ کو بہت سے مختلف علوم پر مہارتِ تامہ حاصل تھی۔ قرآن وحدیث اورتصوف وفقہ کا آپ درس دیا کرتے تھے۔ آپ نے مختلف موضوعات پر عربی اور فارسی زبان میں تقریباً ایک سو پانچ کتب تصنیف فرمائی ہیں۔
وصال پاک:
آپ نے 16/ ذی القعدہ 825ھ، بمطابق/1422ء کو اس دارفانی سے کوچ فرمایا۔ مزار پر انوار گلبرگہ شریف میں مرجع خلائق ہے۔ بوقت وفات آپ نے ایک سوپانچ سال کی عمر شریف پائی۔
خصوصی التجا:
حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز علیہ الرحمہ کی بارگاہ اقدس میں خوب خوب ایصال ثواب پیش کریں۔ اللہ رب العزت! ہمیں حضرت خواجہ کے فیضان سے مالامال فرمائے اور اپنے فضل وکرم سے ہم سب کو آپ کے و آپ کے اجداد کے زمرہ میں قیامت میں اٹھائے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ
ازقلم: اسیر اشرف الاولیاء محمد ساجد حسین اشرفی
0 Comments