سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں ایا ۲ یا ۳ یا ۴ یا ۵ یا ۶ اشخاص میں مساوی ہے۔ حصوں پر شرکت کرکے قربانی کر سکتے ہیں ۔ ان کو سات حصے تو نہیں بنائے جائیں۔( کیا ایک گاے یا بھینس وغیرہ میں ساتھ سے کم شریک ہیں تو قربانی ہوگی یا نہیں؟ یا پھر سات حصے بنانا ضروری ہے)
الجواب :
قربانی کے بڑے جانور گائے بھینس اونٹ میں سات آدمی بحصہ مساوی شریک ہو سکتے ہیں ۔ اور سات سے کم ایک ایک یادو یا تین یا چار یا پانچ یا چھ اشخاص بھی ایک جانور کوخرید کر بحصہ مساوی قربانی کر سکتے ہیں۔ بشرطیکہ تمام شرکاء کی نیت قربت و عبادت کی ہو اور کسی کا حصہ ساتویں سے کم نہ ہو۔ ورنہ کسی کی قربانی جائز نہ ہوگی۔ مساوی کی شرط سات حصوں سے کم میں لازم وضروری نہیں بلکہ اتنی بات ضروری ہے کہ کسی حصہ دار کا حصہ ساتویں حصہ سے کم نہ ہو ۔ در مختار میں ہے۔ولو لاحد اقل من سبع لم يجز عن احد و تجزى عما دون سبعة بالاول. اگر کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم ہوا تو کسی کی طرف سے کافی نہیں ہوگا۔ اور سات سے کم اشخاص کی طرف سے ایک جانور میں ہو جائے گا۔
فتاوی عالمگیری میں ہے۔
والبقرة والبعير يجزى عن سبعة اذا كانوا يريدون به وجه الله تعالى والتقدير بالسبع يمنع الزيادة ولا يمنع النقصان.كذا في الخلاصة
ایک گائے اور اونٹ سات آدمی کی طرف سے قربانی کے لئے کافی ہے۔ بشرطیکہ سب کے سب قربت وعبادت کی نیت کریں۔ سات کی قید سات سے زیادہ حصہ دار کے لئے مانع ہے۔ سات سے کم کے لئے مانع نہیں۔ شامی میں ہے۔ المراد انها تجزى عن سبعة بنية القربة من كل منهم ولو اختلف جهات القربة. مطلب یہ ہے کہ قربت و عبادت کی نیت سے سات آدمی کی طرف سے ایک بڑا جانور کافی ہوگا۔ عبادت کی شکل مختلف ہو جائے تو کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالی اعلم
حبیب الفتاوی
پیش کش: مفتی محمد چاند علی اشرفی قمر جامعی
0 Comments