سوال:
ہاتھ میں دستانہ لگا کر قرآن چھو سکتے ہیں یا نہیں؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب:
ہاتھ میں دستانہ لگا کر قرآن چھونا حرام ہے اس لئے کہ جو کپڑا بدن کے تابع ہو وہ بمنزلۂ بدن ہے۔ جیساکہ ردالمحتار میں ہے:
"والخلاف فیہ جارفی الکم ایضاً ففی المحیط:لا یکرہ عند الجمھور و اختارہ فی الکافی معللًا بان المس اسم للمباشرۃ بالید بلا حائل و فی الھدایۃ انہ یکرہ،ھو الصحیح لانہ تابع لہ،وعزاہ فی الخلاصۃ الی عامۃ المشایخ فھو معارض لما فی المحیط فکان ھو اولیٰ۔ اقول: بل ھو ظاھر الروایۃ کما فی الخانیۃ و التقیید بالکم اتفاقی فانہ لا یجوز مسہ ببعض ثیاب البدن غیر الکم کما فی الفتح عن الفتاویٰ،و فیہ قال لی بعض الاخوان أ یجوز بالمندیل الموضوع علی العتق؟قلت؛لا اعلم فیہ نقلاً۔ و الذی یظھر انہ ان تحرک طرفہ بحرکتہ لا یجوز و الا جاز لاعتبارھم ایاہ تبعاً لہ کبدنہ فی الاول دون الثانی فیما لو صلی و علیہ عمامۃ بطرفھا الملقی نجاسۃ مانعۃ، و اقرہ فی النھر و البحر۔" (رد المحتار،کتاب الطھارۃ،ج۔1،ص۔316،دار الکتب العلمیۃ بیروت)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے: "ولا یجوز لھم مس المصحف بالثیاب التی ھم لابسوھا۔
"(فتاویٰ عالمگیری،کتاب الطھارۃ ، ج۔1،ص۔39،دار الکتب العلمیۃ بیروت)
اسی طرح فتاویٰ رضویہ،ج۔2،ص۔96،مرکز اہل سنت برکات رضا اور بہار شریعت،ج۔1،ص۔326 میں ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم: محمد صابر رضا اشرفی علائی
رسرچ اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال
0 Comments