سوال:
موبائل کے اسکرین میں قرآن ہو تو اسے چھونے کیلئے کیا وضو ضروری ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب:
موبائل کے اسکرین میں قرآن ہو تو اسے بے وضو چھونا،جائز ہے اس لئے کہ ان جدید آلات کی اسکرین سے متصل ایک شیشہ ہوتا ہے جو مواد کو ظاہر کرنے میں معاون ہوتا ہے،اور اس کے اوپر ایک دوسرا شیشہ ہوتا ہے جو اسکرین کی حفاظت کیلئے لگایا جاتا ہے اور یہ اوپر والا شیشہ اصل اسکرین سے جدا ہوتا ہے اور مواد کو ظاہر کرنے میں اس کا کوئی دخل بھی نہیں ہوتا،اس لئے یہ غلاف و جزدان کے درجے میں ہے اور غلاف یا جزدان کے ساتھ قرآن کریم چھونا جائز ہے۔
جیسا کہ رد المحتار میں ہے: "لا یجوز للجنب و المحدث مس المصحف (الا بغلافہ المنفصل)أی کالجراب و الخریطۃ دون المتصل کالجلد المشرز ھو الصحیح۔وعلیہ الفتویٰ،لان الجلد تبع لہ۔" (رد المحتار،کتاب الطھارۃ،باب الحیض،ج۔1،ص۔488،دار الکتب العلمیۃ بیروت)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"و منھا حرمۃ مس المصحف لا یجوز لھما و للجنب و المحدث مس المصحف الا بخلاف متجاف عنہ کالخریطۃ و الجلد الغیر المشرز لا بما ھو متصل بہ ھو الصحیح ھکذا فی الھدایۃ و علیہ الفتویٰ کذا فی الجوھرۃ النیرۃ۔" (فتاویٰ عالمگیری،کتاب الطھارۃ،ج۔1،ص۔38،39،دار الکتب العلمیۃ بیروت)
عنایہ شرح ھدایہ میں ہے:
(وغلافہ ما کان متجافیاً عنہ)أی متباعدًا بأن یکون شئ ثالثًا بین الماس و الممسوس،ولا یکون متصلًا بہ کالجلد المشرز فینبغی ألا یکون تابعًا للماس کالکمّ ولا للممسوس کالجلد المشرز۔قال صاحب التحفۃ:اختلف المشایخ فی الغلاف فقال بعضھم:ھو الجلد الذی علیہ۔و قال بعضھم: ھوالکمّ۔و قال بعضھم: ھو الخریطۃ،وھو الصحیح؛لان الجلد تبع للمصحف والکم تبع للحامل و الخریطۃ لیست بتبع لاحدھما۔"
(العنایۃ شرح الھدایۃ،علی ھامش فتح القدیر،باب الحیض و الاستحاضۃ،ج۔1،ص۔183،برکات رضا بحوالہ مجلس شرعی کے فیصلے،ج۔1،ص۔140)
یہ اصل حکم ہے، لیکن تقاضائے ادب یہ ہے کہ اسے بھی بے وضو نہ چھوئے۔
و اللہ تعالیٰ اعلم
از قلم: محمد صابر رضا اشرفی علائی
رسرچ اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال
0 Comments