جمع بین الصلاتین کا حکم کیا ہے،جن ممالک میں عشا کا وقت نہیں پایا جاتا ہے یا وہ ممالک جن میں چھ مہینہ دن اور چھ مہینہ رات ہوتی ہے ان ملکوں میں نماز پنجگانہ کے لیے حکم شرع کیا ہے

سوال:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسائل ذیل کے بارے میں..

1: جمع بین الصلاتین کا حکم کیا ہے؟

2: جن ممالک میں عشا کا وقت نہیں پایا جاتا ہے یا وہ ممالک جن میں چھ مہینہ دن اور چھ مہینہ رات ہوتی ہے ان ملکوں میں نماز پنجگانہ کے لیے حکم شرع کیا ہے؟ قرآن و احادیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمائیں

بسم اللَٰہ الرحمن الرحیم

الجواب:

1: سفر وغیرہ کسی عذر کی وجہ سے دو نمازوں کا ایک وقت میں جمع کرنا حرام ہے سوائے عرفہ و مزدلفہ میں کہ عرفہ میں ظہر و عصر ، وقت ظہر میں پڑھی جائے اور مزدلفہ میں مغرب و عشا،وقت عشا میں۔ جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"و لا یجمع بین الصلاتین فی وقت واحد لا فی السفر و لا فی الحضر بعذر ما ماعدا عرفۃ و المزدلفۃ کذا فی المحیط۔"(فتاویٰ عالمگیری ، کتاب الصلاۃ ، ج : 1 ، ص : 52 ، دار الکتب العلمیۃ بیروت)

2: جن ملکوں میں عشا کا وقت نہیں آتا ہے تو وہ لوگ ان دنوں کی عشا اور وتر قضا پڑھیں اس کا سبب نہ پائے جانے کی وجہ سے۔

جیسا کہ رد المحتار میں ہے:

"ولوکانوا فی بلدۃ یطلع الفجر قبل غیبوبۃ الشفق لا یجب علیھم صلاۃ العشاء لعدم السبب۔ والذی یظھر من عبارۃ الفیض أن المراد أنہ یجب قضاء العشاء۔"(رد المحتار ، کتاب الصلاۃ ، ج : 2 ، ص : 18 ، دار الکتب العلمیۃ بیروت)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"و من لم یجد وقت العشاء و الوتر بان کان فی بلد یطلع الفجر فیہ کما یغرب الشفق أو قبل أن یغیب الشفق لم یجبا علیہ ھکذا فی التبیین۔"(فتاویٰ عالمگیری ، کتاب الصلاۃ ، ج : 1 ، ص : 51 ، دار الکتب العلمیۃ بیروت)

جن ملکوں میں چھ مہینہ رات اور چھ مہینہ دن ہوتا ہے تو وہاں کے لوگ ہر جوبیس گھنٹے کا ایک دن اور رات فرض کریں۔ بارہ گھنٹے کی رات ، بارہ گھنٹے کا دن اور اسے تقسیم کر کے پانچوں وقت کی نمازوں کا حساب بنا لیں ۔ جیساکہ حدیث دجال کے ایام خروج کے بارے میں آیا ہے۔

حدیث دجال:

"قالوا یا رسول اللّٰہ و ما لبثہ فی الارض قال اربعون یومًا یوم کسنۃ و یوم کشھر و یوم کجمعۃ و سائر ایامہ کایامکم قلنا یا رسول اللّٰہ فذلک الیوم الذی کسنۃ أ تکفینا فیہ صلوۃ یوم قال لا اقدروا لہ۔" (مسلم شریف، ج : 2، ص : 40)

اسی طرح فتاویٰ جامعہ اشرفیہ ، ج : 5 و فتاویٰ شارح بخاری میں ہے۔

و اللّٰہ تعالیٰ اعلم

از قلم: محمد صابر رضا اشرفی علائی

رسرچ اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال

Post a Comment

0 Comments