جوشخص بوڑھا پے کی وجہ سے روزہ رکھنے پر قادر نہ ہو اس کیلئے شریعت کا کیا حکم ہے

سوال :

جوشخص بوڑھا پے کی وجہ سے روزہ رکھنے پر قادر نہ ہو اس کیلئے شریعت کا کیا حکم ہے؟

الجواب :

اگرکوئی شخص اتنا بوڑھا ہوگیا کہ وہ آنے والے سالوں میں روزہ رکھنے پر قادر نہ ہوگا اور صحت یابی کی کوئی امید بھی نہ ہو تو ایسے شخص پر فدیہ دینا لازم ہے اور اگر اس شخص کو موت سے پہلے روزہ رکھنے کی طاقت میسر ہوجائے تو ایسی صورت میں ان پر روزوں کی قضا لازم ہے. غربت و تنگدستی کی وجہ سے اگر کوئی فدیہ ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہے تو وہ اللہ سے بارہا استغفارکرتارہے ان شاء اللہ مواخذہ سے محفوظ رہے گا ۔جیسا کہ ردالمحتار میں ہے

(وللشیخ الفانی العاجز عن الصوم الفطر ویفدی )وجوبا ولو فی اول الشھروبلاتعدد فقیر کالفطرۃلو مو سرا والا فیستغفراللہ۔

(ردالمحتار ،ج:۳،ص:۴۱۰، دارالکتب العلمیہ بیروت )

(وللشیخ الفانی وھو یفدی فقط )ای لہ الفطروعلیہ الفدیہ ولیست علی غیرہ من المریض والمسافر والحامل وامرضع لعدم ورود نص فیھم ،وورودہ  فی الشیخ  الفانی وھو الذی کل  یوم فی نقص الی ان یموت وسمی بہ  امالانہ قرب من الفناء او لانہ فنیت قوتہ ،وا نمالزمتی باعتبار شھودہ للشھر حتی لو تحمل المشقۃ وصام کان مودیا، وانماابیح لہ الفطر لاجل الحرج وعذرہ  لیس بعرض الزوال حتی یصا ر الی القضاء فوجب  الفدیۃ لکل یوم نصف صاع من براو زبیب  او صاعا من تمر او شعیر کصدقۃ الفطر لکن یجوز ھنا طعام الاباحۃ اکلتان مشبعتان بخلاف صدقۃ الفطر کماقدمناہ۔واللہ تعالی اعلم بالصواب

(البحر الرائق شرح کزق الدقائق،ج:۲،ص:۵۰۱)

ازقلم : محسن رضا اشرفی علائی

رسرچ اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال

Post a Comment

0 Comments