ایک مسلمان کا ہندووں کے تہوار کا سامان بیچنا کیسا ہے

ایک مسلمان کا ہندووں کے تہوار کا سامان بیچنا کیسا ہے؟

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

سوال:

مفتیان کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کی ایک مسلمان کو ہندووں کے تہوار کا سامان بیچنا کیسا ہے؟ جواب عطا فرمادیں ۔ بڑی مہربانی ہوگی ۔

الجواب بعون الملک الوھاب

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

جو سامان پوجا پاٹ ، یا ارتھی یا اس کے مذہبی یا قومی شعار کو ادا کرنے کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں ، مثلاً راکھی وغیرہ تو اس طرح کا سامان ایک مسلمان کے لیے بیچنا ناجائز و گناہ ہے وہ اس لیے کہ یہ سب چیزیں  شریعت مطہرہ کے خلاف شعار میں استعمال ہوتے ہیں اور شریعت مطہرہ کے خلاف شعار کی ادائیگی کے لیے سامان مہیا کرنا گویا گناہ کے کام میں مدد کرنا ہے اور گناہ کے کام میں مدد کرنا ناجائز وممنوع ہے جیساکہ

قرآن مجید اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ

ترجمہ کنزالایمان :- اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو ۔

 (سورہ مائدہ آیت ٢)

 اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں:

 "افیون وغیرہ جس کا کھانا ناجائز ہے ایسوں کے ہاتھ فروخت کرنا جو کھاتے ہیں ناجائز ہے کہ اس میں گناہ پر اعانت اور مدد ہے" (جلد ١٦ ،  ص: ١٠٦) ایسا ہی فتاوی مرکز تربیت افتا ، ج : ٢، ص : ٢٣٨)

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب و وعلمہ اتم و احکم ۔

 کتبہ

محمد محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی

خادم التدریس والافتا دارالعلوم۔شیخ الاسلام و مرکزی دارالافتا وخطیب و امام گلشن مدینہ مسجد واگرہ بھروچ ، گجرات۔

٢٣/ صفر المظفر ١۴۴۵

٣١/ اگست ٢٠٢٣ ۔

Post a Comment

0 Comments