کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ تصویر پرنٹ آؤٹ کرکے یا کرواکے بینر وغیرہ میں چھپوانا کیسا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں.
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب:
تصویر پرنٹ آؤٹ کرنا یا کروانا ہرحال میں حرام ہے لیکن علمائے متاخرین نے ضرورت کی بنا پر اس کی اجازت دی ہے مثلاً آدھار کارڈ ،پین کارڈ ، وٹرکارڈ وغیرہ۔ اور آج کل ہمارے جلسوں کےکچھ بینروں میں دیکھا جاتاہے کہ مقررین اور شاعروں کی تصاویر پرنٹ آؤٹ کرکے اسٹیج اور گیٹ سجایا جاتا ہے ایسا کرنا شدید حرام ہے۔
لہذا عوام اہلسنت سے گزارش ہے کہ نیک کام کرنے کے ساتھ حرام کام کرنےسے گریز کریں ورنہ قیامت میں سخت پکڑ ہوگی.
البحر الرائق شرح كنزالدقائق:
وَهَذِهِ الْكَرَاهَةُ تَحْرِيمِيَّةٌ وَظَاهِرُ كَلَامِ النَّوَوِيِّ فِي شَرْحِ مُسْلِمٍ الْإِجْمَاعُ عَلَى تَحْرِيمِ تَصْوِيرِهِ صُورَةَ الْحَيَوَانِ وَأَنَّهُ قَالَ قَالَ أَصْحَابُنَا وَغَيْرُهُمْ مِنْ الْعُلَمَاءِ تَصْوِيرُ صُوَرِ الْحَيَوَانِ حَرَامٌ شَدِيدُ التَّحْرِيمِ وَهُوَ مِنْ الْكَبَائِرِ لِأَنَّهُ مُتَوَعَّدٌ عَلَيْهِ بِهَذَا الْوَعِيدِ الشَّدِيدِ الْمَذْكُورِ فِي الْأَحَادِيثِ يَعْنِي مِثْلَ مَا فِي الصَّحِيحَيْنِ عَنْهُ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - «أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ يُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ» ثُمَّ قَالَ وَسَوَاءٌ صَنَعَهُ لِمَا يُمْتَهَنُ أَوْ لِغَيْرِهِ فَصَنْعَتُهُ حَرَامٌ عَلَى كُلِّ حَالٍ لِأَنَّ فِيهِ مُضَاهَاةً لِخَلْقِ اللَّهِ تَعَالَى وَسَوَاءٌ كَانَ فِي ثَوْبٍ أَوْ بِسَاطٍ أَوْ دِرْهَمٍ وَدِينَارٍ وَفَلْسٍ وَإِنَاءٍ وَحَائِطٍ وَغَيْرِهَا،(كتاب الصلاة باب مايفسد الصلاة وما يكره فيها ،ج:٢ ص:٢٧،ط:دار الكتاب الاسلامي)
ردالمحتار على الدرالمختار میں ہے:
"وَهَذِهِ الْكَرَاهَةُ تَحْرِيمِيَّةٌ. وَظَاهِرُ كَلَامِ النَّوَوِيِّ فِي شَرْحِ مُسْلِمٍ الْإِجْمَاعُ عَلَى تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ الْحَيَوَانِ، وَقَالَ: وَسَوَاءٌ صَنَعَهُ لِمَا يُمْتَهَنُ أَوْ لِغَيْرِهِ، فَصَنْعَتُهُ حَرَامٌ بِكُلِّ حَالٍ لِأَنَّ فِيهِ مُضَاهَاةَ لِخَلْقِ اللَّهِ تَعَالَى، وَسَوَاءٌ كَانَ فِي ثَوْبٍ أَوْ بِسَاطٍ أَوْ دِرْهَمٍ وَإِنَاءٍ وَحَائِطٍ وَغَيْرِهَا اهـ(كتاب الصلاة ،باب مايفسد الصلاة وما يكره فيها ،ج:١ص:٦٤٧ط:دار الفكر بيروت)
صحیح البخاری میں ہے:-
حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ مَسْرُوقٍ، فِي دَارِ يَسَارِ بْنِ نُمَيْرٍ، فَرَأَى فِي صُفَّتِهِ تَمَاثِيلَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ القِيَامَةِ المُصَوِّرُونَ»(كتاب اللباس باب عذاب المصورين يوم القيامة ،ط:دار طوق النجاة)
ترجمہ: ہم سے الحمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے الاعمش نے بیان کیا، مسلم کی سند سے، انہوں نے کہا: ہم مسروق کے ساتھ یسار بن نمیر کے گھر میں تھے، انہوں نے اپنی صف میں مورتیاں دیکھیں۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کے دن اللہ کے ہاں سب سے سخت عذاب ان لوگوں کیلئے ہے جو تصویریں بناتے ہیں“۔۔ والله تعالى أعلم
كتبه: بلال احمد مصباحى
خادم جامعہ محمدیہ مدینۃ العلوم کملاباڑی انگلش بازار مالدہ
0 Comments