13 ربیع الاول شریف بموقعہ یوم وصال پاک قدوة العارفین, زبدة الواصلین, برہان العاشقین, قطب المشائخ حضرت مخدوم علاؤ الدین سید علی احمد صابر کلیری قدس سرہ
مختصر تعارف
ولادت پاک:
آپ نے ۱۹ربیع الاول شریف ۵۹۲ھ کو ہرات میں اس عالم فانی کو زینت بخشی۔
آپ کا نام نامی اسم گرامی سید علی احمدہے۔ آپ کا لقب "مخدوم", "علاء الدین" اور "صابر" ہے۔
منقول ہے کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت سے قبل امام الاولیاء حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے خواب میں"علی" نام رکھنے کا حکم فرمایا پھر وجہ تخلیق کائنات امام الانبیاء نبی اکرم نور مجسم ﷺ نے خواب میں تشریف لاکر"احمد"نام رکھنے کا حکم فرمایا یوں آپ رحمتہ اللہ علیہ کا اسم گرامی "علی احمد"رکھا گیا۔
ولادت پاک کے بعد ایک بزرگ آپ کے والد گرامی سے ملاقات کیلئے تشریف لائے اور آپ کو دیکھ کر فرمایا:"یہ بچہ علاء الدین" کہلائے گا۔ اور آپ کے پیرومرشد حضرت سیدنا بابا فریدالدین مسعود گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کو "صابر"کا لقب عطا فرمایا۔ اس طرح آپ کو "مخدوم علاء الدین علی احمد صابر کلیری"(رحمتہ اللہ علیہ) کے نام سے شہرت حاصل ہے۔
والد ماجد حضرت سید عبدالرحیم رحمتہ اللہ علیہ کی طرف سے آپ سیدالسادات پیران پیر غوث الاعظم دستگیر حضرت سید محی الدین عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد پاک سے ہیں۔ اور والدہ ماجدہ کی طرف سے آپ کا سلسلہ امیرالمومنین حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچتا ہے۔ اسی لئے آپ کی طبیعت میں فاروقی جلال بھی نمایاں تھا۔
آپ کی زبان اقدس سے جو پہلا لفظ نکلا وہ یہ تھا۔"لَا مَوجُودَ اِلَّا اللّٰہ۔"
آپ اپنی والدہ ماجدہ کےساتھ اجودھن تشریف لائے اور اپنے ماموں حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کے پاس رہنےلگے۔ حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ نے لنگر کی تقسیم کرنے کی خدمت آپ کے سپرد فرمائی۔ لیکن اس دوران آپ نے۱۲سال کے عرصے میں کچھ نہیں کھایا۔ حضرت گنج شکر علیہ الرحمہ کو جب یہ معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا *"علاؤالدین احمد صابر ہیں"۔* اس روز سے آپ *"صابر"* کےخطاب سے مشہور ہوئے۔
حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کو بیعت وخلافت سے مشرف فرمایا۔
سیرت مبارکہ:
آپ میں شان جلالی بدرجہ اتم تھی، آپ کو نسبت فنا اعلیٰ درجہ کی حاصل تھی، ریاضت وعبادت اور مجاہدہ میں ہمہ تن مشغول رہتےتھے۔ روزے بکثرت رکھتے تھے، پانی میں ابلے ہوئے گولر بغیر نمک ملائے کھاتے تھے۔ آپ کی دعا مقبول ہوتی تھی، آپ جو کچھ فرماتے ویسا ہی ہوتا۔
حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ آپ کے واحد خلیفہ ہیں۔
کشف وکرامات:
حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ جب آپ کی خدمت میں تھے تو دن میں کئی بار اندھے اور کئی بار لنگڑے ہوتے تھے، وہ یوں کہ جب آپ فرماتے۔ *"شمس الدین کیا اندھا ہوگیا ہے"؟* وہ فوراً اندھے ہوجاتے۔ آپ ہرمرتبہ ان کے لئے دعا فرماتے اوروہ آپ کی دعاسے پھر اچھے ہوجاتے۔
ایک روز حضرت صابر پاک رحمتہ اللہ علیہ کے والد ماجد آنکھیں بند کئے مراقبے میں مشغول تھے کہ اچانک مَرے ہوئے سانپ کا ایک ٹکڑا زمین پر آگرا۔ آپ کے والد ماجد نے آپ کی والدہ ماجدہ کو اس مردہ سانپ کی طرف متوجہ کیا, وہ سانپ کے ٹکڑے دیکھ کر حیرت زدہ ہوئیں اور فرمایا: *"کیا میں خواب دیکھ رہی ہوں"؟* حضرت مخدوم صابر پاک رحمتہ اللہ علیہ نے والدہ کی تشویش دور کرتے ہوئے فرمایا: *"میں نے سانپوں کے بادشاہ کو مار ڈالا ہے اور سانپوں سے وعدہ لیا ہیکہ وہ میرے خاندان کے کسی فرد کو نہیں کاٹیں گے۔ لہٰذا آج سے کوئی سانپ میرے خاندان کے کسی فرد کو نہیں کاٹے گا۔"
وصال پاک:
آپ 13 ربیع الاول شریف 690ھ کو واصل بحق ہوئے، آپ کا مزار پرانوار کلیر شریف میں فیوض وبرکات کا سر چشمہ ہے۔
خصوصی التجا:
تمام عاشقان اولیائے کرام سے التجا ہیکہ حضرت مخدوم صابر کلیری رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ ناز میں خوب خوب ایصال ثواب پیش کریں۔
اللہ رب العزت اس ماہ مبارک کے طفیل ہم سب کو حضور مخدوم سید علی احمد صابر کلیری رحمتہ اللہ علیہ کے فیضان سے مالا مال فرمائے۔ آمین۔
✍🏻 اسیر حضور اشرف الاولیاء
محمد ساجد حسین اشرفی
0 Comments