کیا ستر کھل جانے یا کسی کا ستر دیکھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے

سوال:

عوام الناس میں یہ بات مشہور ہے کہ وضو کے بعد اگر اپنا ستر جیسے گھٹنا کھل گیا یا پھر کسی کا یا اپنا ستر دیکھ لیا جیسے کوئی بچہ ننگا کھیل رہا تھا یا کوئی شخص ستر کھولے گھوم رہا تھا تو اس پر نظر پڑگئی تو لوگ کہتے ہیں کہ اس سے دیکھنے اور دکھانے والے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟ 

جواب:

یہ بات بالکل غلط ہے ۔ بلکہ درست بات یہ ہے کہ وضو کے بعد اپنا یا کسی کا ستر یا کسی ننگا بچہ کو دیکھ لیا تو اس کی وجہ سے نہ تو ستر دیکھنے والے  کا وضو ٹوٹتا ہے اور نہ اس کا وضو ٹوٹتا ہے جس کا ستر دیکھا گیا ہو۔ دونوں میں سے کسی کا بھی وضو نہیں ٹوٹتا۔

دیکھنا تو دور کی بات فقہائے کرام نے تو یہاں تک مسئلہ لکھا ہے کہ شرم گاہ کو اگر کوئی چھو بھی لے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔بشرطیکہ چھونے سے کچھ نہ نکلے۔

اور مبسوط سرخسی میں ہے:

"إن مسّ ذکرہ بعد الوضوء فلا وضوء علیه، وهذا عندنا، و کذلك إذا نظر إلی فرج امرأۃ"

(المبسوط للسرخسی، جلد اول ، کتاب الصلاۃ، باب الوضوء و الغسل، ص: ١٨٣)

اعلی حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ 

"کیا ستر کھل جانے یا اپنا یا پرایا ستر بلاقصد یا بالقصد دیکھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

تو آپ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:

ان میں کسی بات سے وضو نہیں جاتا ستر کھُلنے یا دیکھنے سے وضو جانا کہ عوام کی زبان زد ہے محض بے اصل ہے ۔ علماء نے سترِ عورت کو آدابِ وضو سے گنا اگر کشف سے وضو جاتا تو فرائض وضو سے ہوتا۔

منیہ وغنیہ میں ہے:

 اٰداب الوضوء ان یستر عورتہ حین فرغ من الاستنجاء اھ ملتقطا۔ آدابِ وضو میں ہے کہ استنجاء سے فراغت کے بعد ستر چھپا لے اھ ملتقطاً"۔

(فتاوی رضویہ قدیم ، جلد اول ، ص: ٦٦) 

حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " "عوام میں جو مشہور ہے کہ گھٹنا ، یا ستر کھلنے ، اپنا یا پرایا ستر دیکھنے سے وضو جاتا رہتا ہے محض بے اصل بات ہے لیکن بغیر ضرورت ستر کھلا رہنا منع ہے اور دوسرے کے سامنے ستر کھولنا حرام ہے"۔

(بہار شریعت جلداول ، حصہ ، دوم ، وضو توڑنے والی چیزوں کا بیان)

ایساہی حضور بحرالعلوم مفتی عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

گھٹنا بدن کے تابع ہے اور ان اعضاء میں سے ہے جن کا چھپائے رکھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے اور اس کو کھولنا بلا ضرورت گناہ ہے۔ لیکن اس سے وضو نہیں ٹوٹتا وضو باقی رہتا ہے"۔ (ملخصا از فتاوی بحرالعلوم ، جلد چہارم ، ص: ۵١٦)

ان عبارات مذکورہ بالا سے معلوم ہوا کہ ستر کا کُھل جانا نواقض وضو میں سے نہیں ہے، لہٰذا ستر کھلنے یا قصداً ستر کھولنے یا کسی کا ستر یا کسی ننگا بچہ کو دیکھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا ، یہ بات عوام کی غلطیوں میں سے ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس کی وجہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

البتہ قصداً بغیر کسی شرعی عذر کے کسی کا ستر دیکھنا گناہ کی بات ہے ، جس کی وجہ سے وضو تو نہیں ٹوٹے گا۔ لیکن وضو کے برکات اور اس کی نورانیت پر اثر ضرور پڑے گا۔

نیز اگر دیکھنے کی وجہ سے مذی خارج ہو گٸی تو وضو جاتا رہےگا۔ فقط والله ورسوله اعلم۔

اللہ تعالیٰ ہماری قوم کو عقل سلیم اور شریعت پسند مزاج عطا فرمائے اور ہم سب کو بھی ان باتوں پر عمل کرنے اور کرانے کی توفیق بخشے آمین ۔

نوٹ

صاحبان علم وادب سے مؤدبانہ ومخلصانہ گزارش ہے کہ کہیں کوئی غلطی نظر آئے تو اصلاح سے نواز کر ممنون و مشکور فرمائیں۔

کتبہ

محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی

(خادم التدریس والافتا  دارالعلوم اشرفیہ شیخ الاسلام ومرکزی دارالافتا وخطیب و امام گلشن مدینہ مسجد ،واگرہ، بھروچ ،گجرات ۔ 

١۴/ ربیع الآخر ١۴۴۵

٣٠/اکتوبر ٢٠٢٣ بروز پیر 

Post a Comment

0 Comments