سوال:
مردوں کے لیے کن کن صورتوں میں نماز معاف ہے۔ کچھ لوگ بولتے ہیں کہ مردوں کے لیے نماز کبھی معاف نہیں ہے حتی کہ آنکھ اور بھوں کے اشارہ سے بھی نماز ادا کرنی ہوگی۔ ورنہ ترک فرائض کے گنہگار ہوں گے۔ لہذا جو بات صحیح ہو دلیل کے ساتھ تحریر فرمائیں۔
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب:
(1)مرد اگر ایسا مریض ہو کہ سر سے بھی اشارہ نہ کر سکے تو نماز ساقط ہے۔ آنکھ یا بھوں یا دل کے اشارہ سے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو لوگ ایسا کہتے ہیں وہ غلط کہتے ہیں۔(2) اور جنون یا بے ہوشی اگر پورے چھ وقت کو گھیر لے تو ان نمازوں کی قضا بھی نہیں۔
جیساکہ ردالمحتار میں ہے:
وان تعذر الاِيماء براسه وكثرت الفوائت بان زادت على يوم وليلۃ سقط القضاء عنه، ولم يؤم بعينه وقلبه وحاجبه۔ ملتقطا۔
[رد المحتار، كتاب الصلاۃ باب صلاه المريض،ج:2،ص:570،571، دار الكتب العالميۃ بيروت]
اسی میں ہے:
ومن جن او اغمی عليه يوما وليلۃ قضی الخمس، وان زاد وقت صلاۃ سادسۃ لا للحرج۔
[رد المحتار، كتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المريض،ج:2،ص:573، دار الكتب العلميۃ بيروت]
بہار شریعت میں ہے:
اگر سر سے اشارہ بھی نہ کر سکے تو نماز ساقط ہے، اس کی ضرورت نہیں کہ آنکھ یا بھوں یا دل کے اشارہ سے پڑھے پھر اگر چھ وقت اسی حالت میں گزر گئے تو ان کی قضا بھی ساقط، فدیہ کی بھی حاجت نہیں۔
[بہار شریعت،ج:1،ص:722]
اسی میں ہے:
جنون یا بے ہوشی اگر پورے چھ وقت کو گھیر لے تو ان نمازوں کی قضا نہیں، اگرچہ بے ہوشی آدمی یا درندے کے خوف سے ہو اور اس سے کم ہو تو قضا واجب ہے۔
[بہار شریعت،ج:1،ص:723]
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
از قلم: محمد صابر رضا اشرفی علائی
رسرج اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال
0 Comments