میت کو لکڑی کے صندوق میں بند کر کے دفن کرنا جائز ہے یا نہیں

سوال:

میت کو لکڑی کے صندوق میں بند کر کے دفن کرنا کب جائز ہے؟ نیز یہ بتائیں کہ قبر کی کتنی قسمیں ہیں؟اور ان میں افضل کیا ہے؟ ہمارے بنگال میں جو قبر بنائی جاتی ہے وہ کس قسم کی قبر ہے؟

بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم

الجواب:

(1) عمومًا میت کو بغیر صندوق (تابوت) کے دفن کیا جاتا ہے لیکن اگر قبر بہت تر ہو یا اس میں پانی بھرا ہو تو اس وقت لکڑی وغیرہ کے صندوق میں رکھ کر دفن کرنا جائز ہے۔ اور اگر قبر بہت تر نہ ہو تو مکروہ ہے۔ اگر تابوت میں رکھ کر دفن کرے تو سنت یہ ہے کہ اس میں مٹی بچھا دیں اور داہنے بائیں کچی ایٹیں لگا دیں اور اوپر مٹی سے لیپ دیں۔ غرض یہ کہ اندر کا حصہ مثل لحد کا ہو جائے۔ اور تابوت کے اخراجات کو میت کے مال سے دیا جائے گا۔

جیساکہ ردالمحتار میں ہے:

(ولا بأس باتخاذ تابوت) ولو من حجر او حديد (له عند الحاجۃ) کرخاوۃ الأرض۔اي يرخص ذلك عند الحاجۃ والا كره۔ قال في الحليه: نقل غير واحد عن الامام ابن الفضل انه جوّزه في اراضيهم لرخاوتھا۔ وقال: لكن ينبغي ان يفرش فیہ التراب، وتطين الطبقۃ العليا مما يلي الميت، ويجعل اللبن الخفيف على يمين الميت ويساره ليصير بمنزلۃ اللحد۔ قال في الحليۃ: عن الغايۃ: ويكون التابوت من رأس المال اذا كانت الارض رخوۃ او نديۃ مع كون التابوت في غيرها مكروهًا في قول العلماء قاطبۃ۔ ملتقطاً۔

[رد المحتار، كتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في دفن الميت،ج:3،ص:139،140،دار الکتب العلمیۃ بیروت]

بہار شریعت میں ہے:

تابوت کہ میت کو کسی لکڑی وغیرہ کے صندوق میں رکھ کر دفن کریں مکروہ ہے، مگر جب ضرورت ہو مثلاً زمین بہت تر ہے تو حرج نہیں اور اس صورت میں تابوت کے مصارف اس میں سے لیے جائیں جو میت نے مال چھوڑا ہے۔ اگر تابوت میں رکھ کر دفن کریں تو سنت یہ ہے کہ اس میں مٹی بچھا دیں اور دہنے بائیں خام (کچی) اینٹیں لگا دیں اور اوپر کہگل (مٹی کی لپائی) کر دیں۔ غرض یہ کہ اندر کا حصہ مثل لحد کے ہو جائے۔

[بہارشریعت،ج:1،ص:843]

(2) قبر کی دو قسمیں ہیں:(1) لحد (2)شق (یعنی صندوق) اور لحد سنت و افضل ہے لہذا جہاں کی مٹی سخت ہو وہاں پر لحد بنایا جائے اور اگر مٹی نرم ہو تو شق یعنی صندوق بنایا جائے۔ اور عموما ہندوستان کے اکثر بلاد میں جو قبر بنائی جاتی ہے وہ دوسری قسم والی ہے یعنی صندوق۔

جیساکہ فتاوی عالمگیری میں ہے:

والسنه هو اللحد دون الشق كذا في محيط السرخسي۔ وصفۃ اللحد ان يحفر القبر بتمامه ثم يحفر في جانب القبلۃ منه حفيرۃ فيوضع فيه الميت۔ فان كانت الارض رخوۃ فلا بأس بالشق۔ وصفۃ الشق ان تحفر حفيرۃ كالنهر وسط القبر ويبني جانباه باللبن او غيره و یوضع الميت فيه ويسقف كذا في معراج الدرايۃ۔ ملتقطا۔

[فتاوی عالمگیری،كتاب الصلاۃ، الباب الاحادي والعشرون، الفصل السادس، ج:1، ص:165،166،دار الكتب العلميۃ بيروت]

رد المحتار میں ہے:

ويلحد ولا يشق الا في ارض رخوۃ لانه السنۃ۔

[ردالمحتار، كتاب الصلاۃ باب صلاۃ الجنازۃ، ج:3، ص:138،دار الكتب العلميۃ بيروت]

بہار شریعت میں ہے:

قبر دو قسم ہے، لحد کہ قبر کھود کر اس میں قبلہ کی طرف میت کے رکھنے کی جگہ کھودیں اور صندوق وہ جو ہندوستان میں عموماً رائج ہے، لحد سنت ہے اگر زمین اس قابل ہو تو یہی کریں اور نرم زمین ہو تو صندوق میں حرج نہیں۔

[بہار شریعت،ج:1،ص:843]

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب

از فلم: محمد صابر رضا اشرفی علائی

رسرج اسکالر :مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال

Post a Comment

0 Comments