سوال :
پچھلی امتوں کیلئےسوالات قبرہوتے تھےیانہیں اگر ہوتے تھےتوکیااسی طرح جیسےآخری امت کیلئے ہوتےہیں یاکچھ فرق کے ساتھ نیزیہ بتائیں قبروں میں سوالات ہونے نہ ہونےمیں کیاحکمت ہےاسکےبارےمیں علماء کیافرماتےہیں ۔ جوتحقیقی بات ہوحوالہ کےساتھ جواب تحریرکریں؟
الجواب :
پچھلی امتوں سےسوالات قبرکے سلسلےمیں صحیح اور راجح قول یہی ہےکہ پچھلی امتوں سے سوالات قبرنہیں ہوتا تھابلکہ یہ صرف امت محمد یہ کیلئےخاص ہے جیساکہ فتوی حدیثیہ میں ہے
وکان احتصاصھم بالسوال فی القبرمن التخفیفات التی اختصوا بھاعن غیرھم لماتقرر فتأمل ذلک ومقتضی احادث سوال لملکین ان المؤمن ولوفاسقا یجیبھماکالعدل ولکن شارتہ تحتمل ان تکون بحسب حالہ ویوافقہ قول ابن یونب اسمھا علی الذھب منکر ( فتاوی حدیثیہ،ص، ۱۱)
ردالمحتارمیں ہے
ونقل العلقمہ فی شرحہ علی الجامع الصغیران الراجح ایضا احتصاص السؤال بھذہ الأمۃ خلافالمااستظھرہ ابن القیم،ونقل ایضاعن الحا فظ ابن حجرالعسقلانی ان الذی یظھر ، اختصاص السؤال بالمکلف(ردالمحتار،ج، ۳،ص،۸۱)
اور بعض علماء کے نزدیک پچھلی امتوں سےقبرمیں سوال کیا جاتاتھااورفرق صرف اتناہےکہ ان سے رب تعالی وحدانیت کےبارے میں سوال کیاجاتاہے اورآخری امت سےرب کی وحدانیت، دین اسلام ،اوراپنےنبی کے بارے میں سوال کیا جاتاہے
فقیہ ملت میں ہے
اگلی امتوں سےسوال قبرکےبارےمیں اختلاف ہےعلامہ ابن عابدین شامی رحمۃاللہ علیہ تحریرفرماتےہیں کہ اگی امتوں سےقبر میں سوال ہوتاہی نہ تھاجیساکہ ردالمحتاراول صفحہ ۵۷۲ پر مر قوم ہےان الراجح ایضااختصاص السوال بھذہ المۃ۱ھ اور بعض علماکےنزدیک اگلی امتوں سےقبرمیں رب کی وحدانیت کےبارےمیں سوالکیاجاتاتھا امحمدبن سلیمان حبکی ریحاوی رحمۃ اللہ علیہ تحریرفرماتےہیں سبیلی کل زخصمن المکلفین اومن بنی ادم فی قبرہ کان یسأل عن توحیدربہ الامن استثنی عن ذلک ۱ھ( تخبۃ اللالی لشرح بدا الا مالی )(ص، ۱۱۸)(ماخوذ فتاوی فقیہ ملت،ج، ۱،ص، ۲۸۰)
سوالات قبرکےبارے میں حکمت یہ ہےمنافق لوگ مسلمانوں سے جداہوجائیں جیساکہ شرح الصدورمیں ہے حکیم ترمذی کہتےہیں کہ سوال قبرصرف اس امت کے ساتھ خاص ہے کیومکہ سابقہ نبیوںکی امتیں جب رسولوں کی تکزیب کرتی تھیں اور انکوجھٹلا تیں تھیں تو ان پرفورابہت بڑاعذاب اجاتاتھااوررسول کی تکذیب کر نے کی سزاپالتے تھے،لیکن جب امام الانبیاءحضرت ﷺتشریف لائےتوآپ کے صدقہ اور وسیلہ سے اس امت سے عذاب روک لیاگیااورآپ کو تلواردی گی تاکہ اسکی ہیبت اورخوف سے اسلام کو قبول کریں اورپھران کےدلوں میں ایمان راسخ ہوجاتاتھااوراس واقع سےنفاق کی ابتداء شروع ہو ئی کہ لوگ ایمان کا اظہار کرتےاور کفع کو پوشیدہ رکھتےتھےاورمسلمانوں کیلئےان سےحجاب تھااب جبکہ وہ مرےتو اللہ تعالی نےان پردوازمائش کرنے والےفرشتےمقررکردیئے تاکہ خبیث لوگ پاک لوگوں سےجداہوجائیں (شرح الصدور، ص 242)
کتبہ : محمد محسن رضااشرفی علائی
رسرچ اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال
0 Comments