سوال:
تعمیر عیدگاہ کے لیے "ایم ایل اے" یا "میونسپل کارپوریشن" کے فنڈ سے سرکاری پیسہ استعمال کرنا درست ہے یا نہیں؟ حوالہ جات کے ساتھ جواب تحریر فرمائیں۔
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب:
"ایم ایل اے" یا "میونسپل کارپوریشن" فنڈ کو خرچ کرنے میں اگر یہ ضابطہ ہو کہ اسے مسجد و مدرسہ اور عیدگاہ کی تعمیر یا درستگی میں لگایا جا سکتا ہے تو یہ مسلمانوں کا حق ہے، اس لیے اگر کوئی مصلحت شریعہ مانع نہ ہو تو اس فنڈ کا لینا اور تعمیر عیدگاہ میں لگانا بلا شبہ جائز و درست ہے۔ اور اگر ہم اسے استعمال نہ کریں تو حکومت اپنی شرط کے مطابق اسے غیر مسلموں کے کام میں لگا دیں گی۔ لہذا اپنا حق ضائع نہ کریں بلکہ اسے اپنی ضروریات میں استعمال کریں۔
جیسا کہ فتاوی رضویہ میں ہے:
"اور خزانہ والی ملک کی ذاتی ملکیت نہیں ہوتا تو اس کے لینے میں حرج نہیں جبکہ کسی مصلحت شرعیہ کا خلاف نہ ہو"۔
[فتاوی رضویہ،ج:16،ص:468،مرکز اہل سنت برکات رضا]
اسی میں ہے:
گورنمنٹ اگر اپنے پاس سے امداد کرتی ہے بلا شبہ اس کا لینا جائز تھا اور اس کا قطع کرنا حماقت خصوصا جبکہ اس کے قطع سے مدرسہ نہ چلے کہ اب یہ سد باب خیر تھا اور منّاع للخیر پر وعید شدید وارد ہے نہ کہ جب وہ امداد بھی رعایا ہی کے مال سے ہو، اب دوسری حماقت بلکہ دونا ظلم ہے کہ اپنے مال سے اپنے دین کو نفع پہنچانا بند کیا اور جب وہ مدارس اسلامیہ میں نہ لیا گیا گورنمنٹ اپنے قانون کے مطابق اسے دوسرے مدارس غیر اسلامیہ میں دیے گی تو حاصل یہ ہوا کہ ہمارا مال ہمارے دین کی اشاعت میں صرف نہ ہوا بلکہ اور کسی دین باطل کی تائید میں خرچ ہو، کیا کوئی مسلم عاقل اسے گوارا کر سکتا ہے۔
[فتاوی رضویہ،ج:21،ص:249،250]
فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے:
میونپسلٹی فنڈ، یا ایم ایل اے، یا ایم پی، یا دیگر اور کسی بھی سرکاری فنڈ کی رقم سے مسجد بنانا، یا مسجد کا وضو خانہ، مسجد کی چہار دیواری (باؤنڈری وال) یا مسجد کا بیت الخلاء وغیرہ بنوانا درست ہے۔ کیونکہ گورنمنٹ کے خزانہ سے جاری رقم ہمیں میونسپلٹی کے ذریعے ملے یا ایم پی یا ایم ایل اے کے ذریعے اس سے مسجد کی تعمیر و مرمت کے لیے لینا اور مسجد میں صرف کرنا جائز و درست ہے۔
[فتاوی مرکز تربیت افتاء،ج:2،ص:195]
حاصل یہ ہے کہ حکومتی فنڈ سے تعمیر مسجد و مدرسہ وعید گاہ کے لیے جو امداد مل رہی ہے، وہ مسلمانوں کا اپنا حق ہے، اس سے عیدگاہ وغیرہ کی تعمیر کر سکتے ہیں۔
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
از قلم: محمد صابر رضا اشرفی علائی
رسرج اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال
0 Comments