سوال:
مردوں کیلئے کن کن صورتوں میں نمام معاف ہے کچھ لوگ کہتےہیں کہ مردوں کے لئے نماز کھبی معاف نہیں ہے حتی کہ آنکھ اوربھوک کے اشارے سےبھی نماز ادا کرنی ہوگی ورنہ ترک فرائض کے گنہگارہوں گے ۔لہذا جو صحیح بات ہودلیل کے ساتھ تحریر فرمائیں مہربانی ہوگی؟
الجواب :
مرد اگر ایسا مریض ہوکہ سر سے بھی اشارہ نہ کر سکے تو نماز ساقط ہے اور آنکھ یابھو ں یا دل کے اشارہ سے پڑھنے کی ضرورے نہیں جولوگ ایسا کہتے ہیں وہ غلط کہتے ہیں اور جنون یا بے ہوشی اگر پورے چھ وقت کو گھیرلے تو ان نمازوں کی قضابھی نہیں
جیساکہ ردالمحتار مئں ہے
وان تعذر الایماء برأسہ وکثرت الفوائت بأن زادت علی یوم ولیلۃ سقط القضاء عنہ ، ولم یوم بعینہ وقلبہ وحاجبہ ۔ملتقطا
(ردالمحتارکتاب الصلاۃ باب صلاۃ المریض،ج : ۲، ص: ۵۷۰،۵۷۱)
اسی میں ہے
ومن جن أواغمی علیہ یوما ولیلۃ قضی الخمس ، وان زاد وقت صلاۃ سادسۃ لا للحرج
(ردالمحتار ، کتاب الصلاۃ باب صلاۃ المریض ، ج: ۲،ص: ۵۷۳)
بہار شریعت میں ہے اگر سرسے اشارہ بھی نہ کرسکے تونماز ساقط ہے اسکی جرورت نہیں کہ آنکھ یا بھوںیا دل کے اشارہ سے پڑھے اگر چھ وقت اسی حالت میں گزرگئے تو ان کئ قضا بھی ساقط فدیہ کی ھی حاجت نہیں ورنہ بعد صحت ان نمازوں کی قضالازم ہے اگرچہ اتنی ہی صحت ہو کہ سرکے اشارہ سے بڑھ سکے ( بہارشریعت :ج،۱،ص،۷۲۲)
اسی میں ہے جنونیابے ہوشی اگر پوتے چھ وقتکو گھیرے توان نمازوں کی قضا نہیں اگرچہ بے ہوشی آدمی یا درندے کے خوف سے ہو اور اس سے کم ہو تو قضاء واجب ہے (بہارشریعت :ج، ۱،ص:۷۲۳) واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ :
محسن رضا اشرفی علائی
رسرچ اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال
0 Comments