بھیک مانگ کر حج کو جانا کیسا ہے، حج کیلئے دست سوال بلند کرنا کیا حکم رکھتا ہے

سوال:

زید صاحب نصاب ہے مگر اس پر حج فرض نہیں وہ چاہتا ہے کہ لوگوں سے سوال کر کے روپیہ جمع کرے اور اس سے حج کرنے جائے تو دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ اس کام کے لیے سوال کرنا کیسا ہے؟ اور اس کا ادا کیا ہوا حج مقبول ہوگا یا نہیں؟ دلائل کے ساتھ جواب دیں مہربانی ہوگی۔

بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم

الجواب:

سوال کرنا محتاج کے لیے جائز ہے اور محتاج وہ ہے جس کے پاس کچھ نہ ہو یہاں تک کہ کھانے اور بدن چھپانے کے لیے اس کا محتاج ہے کہ لوگوں سے سوال کرے اور اسے سوال حلال ہے اور بغیر ضرورت و مجبوری سوال حرام ہے۔ تو جب زید مذکور صاحب نصاب ہے تو اس کے لیے سوال کرنا، ناجائز و حرام ہے چاہے حج وغیرہ کے لیے ہو۔ جیسا کہ حاشیہ طحطاوی میں ہے:

"ونصاب تثبت به حرمه السوال وهو ما اذا كان عنده قوت يومه عند بعض وقال بعضهم وهو ان يملك خمسین درهما"

[حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح،ج:1،ص:723]

فتاوی رضویہ میں ہے:

"لا یحل ان یسأل شیئاً من القوت من لہ قوت یومہ بالفعل أو بالقوۃ کالصحیح المکتسب و یأثم معطیہ ان علم بحالہ لاعانتہ علی المحرم"۔

[فتاوی رضویہ،ج:23،ص:464،مرکز اہل سنت برکات رضا]

لہذا وہ مال حرام ہے اس سے کیا ہوا حج مقبول نہ ہوگا۔

جیساکہ رد المحتار میں ہے:

(کالحج بمال حرام)قال فی البحر:و یجتھد فی تحصیل نفقۃ حلال،فانہ لا یقبل بالنفقۃ الحرام کما ورد فی الحدیث،و لا تنافی بین سقوطہ و عدم قبولہ،فلا یثاب لعدم القبول"۔ملتقطاً۔

[ردالمحتار،کتاب الحج،مطلب فیمن حج بمال حرام، ج: 3، ص:453،دار الکتب العلمیۃ بیروت]

فتاویٰ رضویہ میں ہے:

حرام مال کا اس(حج)میں صرف کرنا حرام ہے اور وہ حج قابل قبول نہ ہوگا۔ حدیث میں ارشاد ہوا جو مال حرام لے کر حج کو جاتا ہے جب وہ "لبیک" کہتا ہے فرشتہ جواب دیتا ہے: "لا لبیک و لا سعدیک و حجک مردود علیک حتی ترد مافی یدیک" نہ تیری حاضری قبول، نہ تیری خدمت مقبول اور تیرا حج تیرے منہ پر مردود جب تک تو یہ حرام مال جو تیرے ہاتھوں میں ہے واپس نہ دے۔ملتقطاً۔

[قدیم فتاوی رضویہ، ج: 4، ص: 685، رضا اکیڈمی بمبئی]

بہار شریعت میں ہے:

"مال حرام سے حج کو جانا حرام ہے"

[بہار شریعت،ج:1،ص:1036]

اسی میں ہے:

شتوشہ مالِ حلال سے لے ورنہ قبول حج کی امید نہیں اگر اپنے مال میں کچھ شبہ ہو تو قرض لے کر حج کو جائے اور وہ قرض اپنے مال سے ادا کردے" ملتقطا۔

[بہار شریعت،ج:1،ص:1051]

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب

از قلم:محمد صابر رضا اشرفی علائی

رسرج اسکالر:مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال

Post a Comment

0 Comments