زید نے ایک ایسی عورت سے نکاح کیا جو حاملہ تھی دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس عورت سے زید کانکاح درست ہوا یا نہیں

سوال:

زید نے ایک ایسی عورت سے نکاح کیا جو حاملہ تھی دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس عورت سے زید کانکاح درست ہوا یا نہیں ؟

مسئلہ کا جواب ادلہ سے مزین کرکے دیں ۔۔۔

الجواب بعون الملک الوھاب ۔

اگرعورت کا حمل ثابت النسب ہے تو اس حاملہ عورت سے زید کا نکاح درست نہیں ہوا ، ہدایہ اولین میں ہے.

إن كان الحمل ثابت النسب فالنكاح باطل بالإجماع.

ترجمہ : اگرحمل ثابت النسب ہو تو نکاح باطل ہے ۔۔( ہدایہ اولین ص 292)

اوراگرحمل زنا کے سبب ہو تو نکاح درست ہے البتہ وطی کرنا وضع حمل تک حرام رہے گا جبکہ حمل نکاح کرنے والے شخص کا نہ ہو ۔۔۔۔ ہدایہ اولین میں ہے إن تزوج حبلي من زنا جاز النكاح و لا يطأها حتي تضع حملها ( هداىة اولين ص 292)

ترجمہ:۔اگرحاملہ بالزنا سے نکاح کیا تو نکاح درست ہےاوروضع حمل تک وطی نہیں کرے گا۔

اسی طرح بحرالرائق میں ہے "وحبلي من زنا لا من غيره اي حل تزوج الحبلي ولا يجوز تزوج الحبلي من غير الزنا " (البحر الرائق ج 3 ص 113)

اسی طرح فتاوی شامی میں ہے 

"وصح نكاح حبلي من زنا لا من غيره اي الزنا لثبوت نسبه و إن حرم وطؤها حتي تضع "( رد المحتار ج 4 ص 143- 142)

صورت مسئولہ میں اگر حمل ثابت النسب ہے تو زید کا اس عورت سے نکاح درست نہیں ہوا ۔۔ اور اگر حمل زنا کے سبب تھا تو نکاح درست ہوا البتہ وطی کو وضع حمل تک موخر رکھے گا جبکہ حمل نکاح کرنے والے شخص کا نہیں ہے۔

والله تعالى اعلم و علمه أتم و أحكم


كتبه:

محمد يونس الاشرفي الجامعي




Post a Comment

0 Comments