9رجب المرجب بموقعہ یوم وصال پاک امام اہل سنت، آفتاب اشرفیت، مخدوم المشائخ، مظہر غوث سمناں، سرکار کلاں الحاج الشاہ حضرت علامہ مفتی سید محمد مختار اشرف اشرفی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ
تعارف
ولادت باسعادت:
آپ (رحمتہ اللہ علیہ) ۲۶؍جمادی الآخر ۱۳۳۳ھ مطابق ۱۲؍مئی۱۹۱۴ء کو علم و فضل والے گھرانے میں کچھوچھہ مقدسہ میں اس دار فانی میں تشریف لائے-
سن ہجری کے اعتبار سے تاریخی نام ’’محمد مختار‘‘ قرار پایا- اور سن عیسوی کے اعتبار سے ’’محمد مختار اشرف‘‘ تجویز ہوا۔
خاندانی دستور کے مطابق ولادت کے چھٹے دن آپ کے جد امجد محبوب ربانی اعلیٰحضرت سید شاہ علی حسین اشرفی میاں رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کے ہاتھ میں قلم دیا اور اپنا عمامہ آپ کے سر پر رکھ کر فرمایا."میرا پوتا ولی ہوگا"۔
گھر میں آپ کی ولادت کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔ فرزند ارجمند کی ولادت کی خوشی میں آپ کے والد ماجد سلطان المناظرین، سید المتکلمین، عارف حقانی، عالم ربانی حضرت علّامہ سید احمد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی ہمشیرہ والدۂ محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ کو ان کے گھر کا خوبصورت گیٹ تعمیر کرواکر دیا۔ جس پہ اس کی تاریخ اس وقت بھی کندہ ہے۔
تعلیم وتربیت:
حضرت مخدوم المشائخ رحمتہ اللہ علیہ کی ابتدائی تعلیم "جامعہ اشرفیہ" کچھوچھہ مقدسہ میں ہوئی۔
اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے صدر الافاضل، فخر الاماثل، خسروئے دربار اشرفی مولانا الشاہ سید محمد نعیم الدین اشرفی مرادآبادی علیہ الرحمہ کے سامنے زانوئے ادب تہ کیا- جملہ علوم عقلیہ و نقلیہ کی تحصیل فرمائی دورۂ حدیث مکمل کیا۔
فضائل و خصائص:
حضور سرکار کلاں علیہ الرحمہ کی ذات گرامی کا شمار ہندوستان کی ان عظیم ہستیوں میں ہے جن کو دانشوروں نے شریعت وطریقت کا سنگم مانا ہے۔
علم وعمل, زہد وتقویٰ میں اپنی آباء واجداد کی علمی وروحانی امانتوں کے امین و وراث کامل تھے۔ آپ نے ساری زندگی رسول اکرم ﷺ کے دین حق کی خدمت اور نشر واشاعت فرمائی۔
مہمان نوازی, سخاوت وفیاضی میں آپ ممتاز نظر آتے ہیں۔ صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ مختلف قوم و قبیلہ کے لوگ آپ کے فیض عام سے فیضیاب ہوتے رہے۔
منصب سجادگی:
١٣٥٥ ھ میں آپ کے جد امجد محبوب ربانی اعلیٰحضرت سید شاہ علی حسین اشرفی میاں رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کو اپنا ولی عہد وجانشین منتخب فرمایا. اور تارک السلطنت، محبوب یزدانی، قطب ربانی، غوث العالم حضرت سلطان سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روحانی امانتوں کے امین کی حیثیت سے منصب سجادگی پر فائز فرمایا.
آپ کے جد امجد محبوب ربانی اعلیٰحضرت اشرفی میاں رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کیلئے دعا فرمائی تھی:
"اللہ تعالیٰ میرے فرزند و جانشین کو عارف کامل ولی وصاحب دل بنائے۔"
محبوب ربانی اعلیٰحضرت سید شاہ علی حسین اشرفی میاں رحمتہ اللہ علیہ کی دعا قبول ہوئی اور آپ وقت کے عارف کامل اور پیر روشن ضمیر ہوئے اور آپ کے فیضان سے ایک جہاں سیراب ہوا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے خلفاء میں وقت کے بڑے بڑے علما، فضلا اور مشائخ کرام کے اسم گرامی شامل ہیں۔
وصال پاک:
٩ رجب المرجب ١٤١٧ ھ مطابق ١١ نومبر ١٩٩٦ بروز جمرات ١ بجے دن لکھنو میں آپ کا وصال ہوا۔ آپ کی نماز جنازہ آپ کے فرزند اکبر وجانشین حضرت شیخ اعظم الحاج سید شاہ محمد اظہار اشرف اشرفی جیلانی (رحمتہ اللہ علیہ) نے پڑھائی. آپ اپنی والدہ ماجدہ کی قبر انور کے پاس خانقاہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ میں مدفون ہوئے اللہ رب العزت آپ کے مرقد پہ رحمتوں کی بارش برسائے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ
خصوصی التجا: گلشن زہرا سلام اللہ علیہا کے اس حسین پھول کی بارگاہ میں خوب خوب ایصال ثواب کا اہتمام کریں۔ اللہ رب العزت ہمیں سرکار کلاں علیہ الرحمہ کے فیضان سے مالا مال فرمائے۔
آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
از... اسیر اشرف الاولیاء
محمد ساجد حسین اشرفی
0 Comments