مفسر شہیر حضرت علامہ ومولانا مفتی الشاہ غلام مصطفیٰ سید محمد نعیم الدین اشرفی مرادآبادی علیہ الرحمہ

18 ذوالحجہ بموقعہ یوم وصال پاک صدر الافاضل, فخرالاماثل, امام اہل سنت, بدر طریقت, خسرو دربار اشرفی, استاذالعلماء, مفسر شہیر حضرت علامہ ومولانا مفتی الشاہ غلام مصطفیٰ *سید محمد نعیم الدین اشرفی* مرادآبادی علیہ الرحمہ

منیب حضرت خیرالوریٰ صدرالافاضل ہیں

ہمارے رہنما و پیشوا صدر الافاضل ہیں

   

 تعارف:

اسم گرامی: سید محمد نعیم الدین-

والد گرامی کا اسم شریف حضرت علامہ ومولانا سید معین الدین نزہت مرادآبادی- 

القابات:

صدر الأفاضل, فخر الاماثل, نعیم اللہ جلالی, امام اہل سنت, خسرو دربار اشرفی۔

آپ رحمتہ اللہ علیہ کا خاندان عالی شان حسینی نقوی سادات کرام سے ہے۔

آپ کے آباء واجداد مشہد شریف کے رہنے والے تھے۔ حضرت اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ کے عہد مبارک میں مشہد سے تشریف لائے اور بڑے عہدے پر فائز رہے۔ حضرت اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ نے آپ کے اجداد کرام کا بڑا اعزاز واحترام کیا, بڑی بڑی جاگیریں نذر کیں۔

آپ کا خاندان عالیشان ہمیشہ علم وفضل کا آفتاب وماہتاب رہا ہے۔

آپ کو خسرو بارگاہ اشرفی کے لقب سے بهی یاد کیا جاتا ہے-

ولادت باسعادت:

بروزپیر,21 صفر المظفر 1300ھ / جنوری 1883ء, مرادآباد, یو پی میں ہوئی۔ *غلام مصطفٰی* تاریخی نام قرار پایا-


تحصیلِ علم و فراغت:

آٹھ سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کرلئے۔

1320 ہجری میں بیس سال کی عمر میں مروجہ تمام علوم سے فاغت حاصل کی-

اپنے وقت کے جید علما وفضلا نے آپ کی شاگردی سے اپنے آپ کو مشرف کیا۔

بیعت وخلافت:

قطب پیلی بهیت حضرت شیر محمد رحمة اللہ علیہ کے مشورے سے اپنے استاد محترم حضرت مولانا محمد گل صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے- جب استاد گرامی کی ملاقات مجدد سلسلہ اشرفیہ مخدوم الاولیا ہم شبیہ غوث اعظم سید علی حسین اشرفی جیلانی کچهوچهوی المعروف اعلیٰحضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ سے ہوئی تو حضرت صدرالافاضل کو ان کے نذر کرتے ہوئے سلسلہ اشرفیہ میں مرید کروادیا-

اعلیٰحضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ نے خلافت قادریہ چشتیہ اشرفیہ عطا فرمائی۔

حضرت صدر الافاضل کو حضور اعلیٰحضرت اشرفی میاں علیہما الرحمہ سے بہت عقیدت تھی۔ اپنے مرشد برحق کی شان میں یوں ارشاد فرماتے ہیں:

راز وحدت کهلے نعیم الدین

اشرفی کا یہ فیض تجھ پر ہے

فضائل و کمالات:

آپ علیہ الرحمہ اپنے وقت کے جلیل القدر بزرگ گذرے ہیں, آپ اپنے وقت کے عظیم فقیہ, مفسر, مدبر, مقرر, مدرس ونبض شناش تھے۔ آپ کی تصانیف امت مسلمہ کیلئے گراں قدر سرمایہ ہے۔

آپ خلق عظیم کے مظہر تھے, آپ خاندانی جاہ وحشمت کے ساتھ ساتھ سخاوت کے پیکر تھے, سخاوت کا یہ عالم تھاکہ کوئی بھی سائل آپ کے پاس سے خالی نہ جاتا تھا, یہاں تک کہ سائلوں کو اپنے بدن کے کپڑے تک دے دیتے تھے۔ بے شمار غرباء ومساکین آپ کے ٹکڑوں پر پلتے تھے۔

وصال پاک:

18 ذوالحجہ 1367ھ / 23 اکتوبر 1948ء بروز جمعۃ المبارک آپ کا وصال ہوا- محدث اعظم ہند مخدوم الملت حضرت علامہ مولانا مفتی سید محمد اشرفی جیلانی کچهوچهوی (رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ) اس سال حج پر تهے، سرکار دو عالم ﷺ کی بارگاہ اقدس میں تهے کہ آپ کو کشف سے پتہ چلا کہ حضور صدر الأفاضل کا انتقال ہوگیاہے, آنسو جاری ہو گئے-

اپنے تو اپنے غیروں کو بھی آپ کے وصال کا صدمہ تھا کہ ایک عالم جلیل اس دار فانی سے کوچ کرگیا۔

حضورصدر الأفاضل کے محبوب شاگرد اور نائب حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عمر اشرفی نعیمی نے نماز جنازہ پڑھائی-  

مزار اقدس جامعہ نعیمیہ, مرادآباد میں مرجع خلائق ہے۔ 


*خصوصی التجا:* دین اسلام کے اس عظیم مفسر و محقق کی بارگاہ اقدس میں خوب خوب ایصال ثواب پیش کریں۔

اللہ رب العزت ہمیں حضور صدرالافاضل علیہ الرحمہ کے فیضان سے مالامال فرمائے۔

آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ


✍🏻 اسیر اشرف الاولیاء

محمد ساجد حسین اشرفی

Post a Comment

0 Comments